جس طرح سے لاک ڈاؤن جاری ہے اسے دیکھتے ہوئے رمضان کی آمد سے بازاروں میں جو رونق ہوا کرتی تھی وہ نظر نہیں آرہی ہے، دکانوں پر تالے پڑے ہیں اور وہ مساجد جو نمازیوں سے بھری رہتی تھی وہ خالی ہیں۔
بھوپال میں روزہ داروں کے شوق کو دیکھتے ہوئے دوکاندار رمضان میں پندرہ روز قبل ہی فینی، سوئیں اور بیکریوں میں شیرمال بنانے کی تیاریاں شروع کر دیتے تھے۔
رمضان المبارک میں بھوپال میں فینی اور سوئیں کا کاروبار بڑے پیمانے پر ہوتا ہے، نہ صرف بھوپال میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے بلکہ پورے ملک میں اس کی مانگ رہتی ہے لیکن رواں لاک ڈاؤن کے دوران اتر پردیش سے فینی بنانے والے کاریگر نہیں آسکے اس لیے کاریگیر کے ساتھ ساتھ یہاں کے تاجروں کو بھی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
اسی طرح سے رمضان المبارک میں کھجوروں کے دھندے پر بھی برا اثر پڑا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو مال بیرون شہر و بیرون ریاست سے آنا تھا وہ نہیں آ سکا اور جو مال پہلے سے موجود ہے اس کی قیمتیں آسمان چھورہی ہے۔
کورونا وائرس دوران لاک ڈاؤن سے جہاں مہنگائی بڑھ رہی ہے وہیں رمضان میں استعمال ہونے والی اشیاء بھی نہیں مل پارہی ہے، جہاں سحری کے دستر خوان سے فینی غائب ہے تو وہیں افطار میں لوگوں کو پھل ہی ملیں گے اور وہ دن بھی دور نہیں جب ان پھلوں کی قیمت میں اضافہ ہو جائے گا۔