مدھیہ پردیش پولیس کے مطابق مطابق دک وجئےسنگھ کے خلاف کرائم برانچ میں کل رات ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ چھیڑخانی کرکے وائرل کرنے کے واقعہ میں دگ وجے سنگھ اور 11 دیگر کو ملزم بنایا گیا ہے۔ اب اس معاملے کی جانچ بھی شروع کردی گئی ہے۔
قبل ازیں گذشتہ رات یہاں سابق وزیر اوما شنکر گپتا اور وشواس سارنگ کے علاوہ ریاستی بی جے پی کے میڈیا انچارج لوکیندر پراشر کی قیادت میں ایک وفد نے کرائم برانچ میں شکایتی خط سونپا، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے ایک جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کرکے مدھیہ پردیش حکومت اور وزیراعلی شیوراج سنگھ چوہان کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔
شکایتی خط میں کہا گیا ہے کہ دگ وجے سنگھ نے اپنے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ سے 14 جون کو تقریباً نو سیکنڈ کا ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے، جس میں شراب کے سلسلے میں کچھ باتیں ہورہی ہیں۔اس ویڈیو میں چوہان دکھائی دے رہے ہیں۔ شکایت کے مطابق چوہان نے اسی سال 12 جنوری کو ایک ویڈیو اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیاتھا، جس میں چوہان صحافی کے سوال کا جواب دے رہے ہیں۔ یہ سوال اس وقت کانگریس حکومت کی آبکاری پالیسی سے متعلق تھا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ ویڈیو دو منٹ 19 سیکنڈ کا تھا، لیکن دگ وجے سنگھ نے چوہان کو بدنام کرنے کے ارادے سے صرف نوسیکنڈ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ چوہان کے اصل ویڈیو سے چھیڑ خانی کر کے دگ وجے سنگھ اور ان کے ساتھیوں نے سازش کرکے اسے ٹویٹر اکاؤنٹ پر شیئر کیا۔اس لیے ان کے خلاف تعزیرات ہند کی مختلف قانونی دفعات کے تحت معاملہ درج کیا جائے۔
بھوپال پولیس کی کرائم برانچ نے مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کرکے اسے جانچ میں لے لیا۔ اس دوران کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ نے آج یہاں میڈیا کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ اس بات کی بھی جانچ ہونی چاہئے کہ اس ویڈیو میں چھیڑ خانی کس نے کی ہے۔ کانگریس رہنما نے کہاکہ انہوں نے چوہان کے اسمبلی حلقے بدھنی کے کچھ معاملے اٹھائے ہیں۔ اس وجہ سے ان کے خلاف اس طرح کی کارروائی کی جارہی ہے۔
وہیں ریاستی بی جے پی کے میڈیا انچارج لوکیندر پراشر نے کہا کہ ویڈیو میں چھیڑخانی کرکے وزیراعلی کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش جان بوجھ کر کی گئی ہے اور یہ سنجیدہ جرم ہے۔ اس لیے بی جے پی لیڈروں نے اس معاملے کی شکایت کرکے قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔