بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کو نوابوں کا شہر کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نوابوں کے ذریعہ بھوپال میں کی تاریخی عمارتیں تعمیر کی گئی۔ جو آج بھی اس دور کی یاد دلاتی ہے۔ انہی تاریخی عمارتوں کے بیچ نواب شاہجہاں بیگم کے ذریعہ تعمیر کردہ وہ مسجد جسے ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا شرف حاصل ہے وہ ہے بھوپال کی تاج المساجد، جس میں ایک لاکھ سے زائد لوگ ایک ہی وقت میں نماز ادا کرسکتے ہیں۔ Asia Smallest Mosque
وہیں بھوپال کو اس بات کا بھی شرف حاصل ہے کہ یہاں ایشیا کی سب سے چھوٹی مسجد بھی موجود ہیں۔ جسے ڈھائی سیڑھی کی مسجد کہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ افغانستان سے آئے دوست محمد خان نے جب بھوپال ریاست کی کمان سنبھالی تو بھوپال میں انہوں نے اپنی اہلیہ کے نام سنہ 1726 میں ایک قلعے کی تعمیر کی جس کا نام قلعہ فتح گڑھ رکھا گیا اور جب اس قلعہ کی حفاظت کے مد نظر اس کی چار دیواری بن کر تیار ہوئی تو قلعہ کی حفاظت کے لیے سردار دوست محمد خان نے اس کی چوکیداری پر اپنی فوج کو تعینات کیا کیونکہ ان کی فوج میں زیادہ مسلمان ہوا کرتے تھے اور قلعہ کی حفاظت کے لیے ہمیشہ تیار رہتے تھے لیکن نماز کے وقت کوئی پریشانی نہ ہو اس کے لیے ان محافظوں نے قلعہ کی دیوار کے برج پر مسجد بنائی، جگہ کم ہونے کی وجہ سے مسجد چھوٹی بنائی گئی اس مسجد میں پانچ سے سات لوگ ایک وقت میں نماز پڑھ سکتے ہیں اور اس مسجد میں جانے کے لیے ڈھائی سیڑھی بنائی گئی جس سے اس مسجد کا نام ڈھائی سیڑھی کی مسجد پڑھ گیا۔ Dhai Seedhi Ki Masjid
واضح رہے کی قلعہ کی دیوار اور اس کے برج کے مطابق جو جگہ وہاں موجود تھی اس کو دھیان میں رکھ کر یہ مسجد کی تعمیر کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی سب سے بڑی مسجد، تاج المساجد