بھوپال: مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی جیودیا گوشالا کو لے کر شدید سیاست ہوئی۔ تحقیقات میں مونسپل کارپوریشن اور گوشالہ انتظامیہ کی کوتاہیاں بھی سامنے آئیں لیکن جس طرح سے مویشیوں کی لاشوں کی کھال اتار کر بیچنے کا معاملہ سرخیوں میں رہا۔ اس کو لے کر اب گوسن وردھن بورڈ نے سنت سماج کے مطالبے پر بڑا فیصلہ لیا ہے۔ محکمہ کے ذریعہ تمام گوشالاوں کو دیئے گئے حکم میں اب مردہ مویشیوں کی کھال اتارنے اور ان کی ہڈیوں کی فروخت بند کرنے کو کہا ہے۔
سنت سماج کی جانب سے سوامی اوی مکتیشورانند سرسوتی کی تنظیم آل انڈیا گائے تحفظ مہا ابھیان سمیتی نے ریاست کے گورنر منگو بھائی پٹیل کو ایک میمورنڈم پیش کیا۔ اس میں مردہ گائے کی کھال اتارنے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اس کے بعد گورنر نے کاؤ پروموشن بورڈ کو خط لکھ کر اس سمت میں قدم اٹھانے کو کہا۔ اب گائے کی موت کے بعد اضلاع کو ان کی آخری رسومات کے لئے مزار بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ لمپی وائرس سے متاثرہ گائے کی لاشوں کو کھلے میں پھینکے جانے کے بعد دہلی ہائی کورٹ نے لاشوں کے انتظام کے بارے میں بھی حکم دیا تھا۔
گورنر کو دیے گئے میمورنڈم میں عدالتی حکم کی کاپی بھی دی گئی ہے۔ میمورنڈم میں لکھا گیا کہ ہمارے مذہبی کتابوں میں گائے کو ماں کہا گیا ہے۔ گائے کے ہر حصے میں بھگوان بستی ہیں۔ یہ گائے زمانے سے ہم سناتنیوں کی عقیدے کا مرکز رہی ہے۔ اس وقت ریاست میں گائے کے ذبیحہ پر قانون ہے لیکن گائے کے مرنے کے بعد اس کی کھال اتار کر اس کی لاش کو کتوں اور چیلوں کے کھانے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ جو کہ قابل مذمت ہے۔ ریاست کو اس عمل کو فوری طور پر روکنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: بھوپال: گایوں کی دیکھ بھال کے لیے علیحدہ سینٹر بنانے کا فیصلہ
فی الحال دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ستیش چندر شرما اور جسٹس سبرامنیم پرساد کی بینچ نے پنڈی اجے گوتم کی عرضی پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ گائے کی آخری رسومات ان کی جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے کی جانی چاہئیں۔ درخواست گزار پنڈت اجے گوتم نے کہا کہ گائے کی آخری رسومات کو سائنسی طریقوں سے ٹھکانے لگا کر باوقار طریقے سے انجام دیا جانا چاہیے۔ عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ لوگوں کے جذبات مجروح کیے بغیر آخری رسومات ادا کی جائیگی۔