بھوپال: حکومت کے ذریعہ سی بی ایس سی کے نصاب سے سے مغل حکمرانوں کی تاریخ کو ہٹائے جانے کی بات جیسے ہین سامنے آئی تو ریاست مدھیہ پردیش کی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے اس کا استقبال کیا اور کہا کہ اگر سی بی ایس سی سے مغل حملہ آورں کو ہٹانے کی بات کی جارہی ہے تو میں اس فیصلے کا استقبال کرتا ہوں اور مدھیہ پردیش حکومت بھی اس پر غور و فکر کرتے ہوئے صوبے کے نصاب سے حملہ آوروں یعنی مغل حکمرانوں کو ہٹائی گی۔History of Mughal Rulers in CBSC Syllabus
وہیں اس معاملے پر جمعیت علماء مدھیہ پردیش کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ کو سیاست کے چشمے سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ کیونکہ تاریخ تو تاریخ ہوتی ہے۔ اگر CBSC کے نصاب سے لوگ مغل تاریخ کو ہٹانا چاہتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جب آپ اکبر کی تاریخ کو ختم کریں گے تو پھر مہارانہ پرتاب کی تاریخ بھی ختم ہو جائے گی۔ اسی طرح سے اورنگزیب کی تاریخ کو اگر ختم کریں گے تو شیواجی مہاراج کی تاریخ کو بھی ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہاں یہ سب نا قابل عمل منصوبہ ہے، کیونکہ آپ کو شیواجی کو پڑھانا ہوگا تو آپ کو اورنگزیب کو بھی پڑھنا ہوگا اور آپ کو مہارانہ پرتاپ کو بڑھانا ہے تو آپ کو اکبر اعظم کو بھی بڑھانا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:
CBSE Board Syllabus 2022-23: مغلیہ دور حکومت کو سی بی ایس ای کے نصاب سے حذف کرنا غلط ہے، وزیر تعلیم
CBSE Syllabus Issue: سی بی ایس ای کے نصاب میں تبدیلی پر پٹنہ کے دانشوران سخت برہم
اس لیے ہمارا مرکزی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ ہے کہ تاریخ کو تاریخ کے چشمے سے دیکھا جائے اور نوجوانوں، بچوں کو جو ہندوستان کی تاریخ رہی ہے وہ بھی پڑھائی جانا چاہیے تاکہ بچوں میں سمجھ بوجھ آئے اور تاریخ کو سمجھیں- کیونکہ پرانے قصے آنے والوں کے لیے سبق ہوتے ہیں اس لیے پچھلے سبق کو بھی پڑھنا پڑتا ہے- تاکہ آنے والی نسلیں سمجھدار بننے اور ملک میں فرقہ پرستی کا ماحول کم ہو اور ہندو, مسلم اتحاد اور اتفاق سے رہے اور ملک ترقی کرے یہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے۔