ریاست مدھیہ پردیش میں پہلی بار ہوگا جب کسی وزیر اور اس کے پرنسپل سکریٹری کے خلاف لوک آیکت میں شکایت درج کروائی گئی ہے- شکایت اقلیتی فرقہ کے کچھ محکموں میں ہوئی گڑبڑیوں سے متعلق کی گئی ہے جس کے لیے وزیر اور پرنسپل سکریٹری کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے-
اقلیتی بہبود کے وزیر عزیر اور اس کے سکریٹری کے خلاف لوک آیکت میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ دونوں لوگوں پر اقلیتی اداروں کو برباد کرنے اور ضابطوں کی خلاف ورزی کے تحت تقرری کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
شکایت گزار ایڈووکیٹ ایس ایم سلمان نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ محکمتی وزیر اور پی ایس سازش کے تحت مسلم اداروں کو محروم رکھنا چاہتے ہیں- اسی کے سبب ان محکموں میں میں نااہل مسلم افسران و ملازمین کی تقرری کی جا رہی ہے-
ایڈووکیٹ ایس ایم سلمان نے لوک آیکت سے کی گئی شکایت میں کہا گیا کہ مختلف مسلم اداروں میں تقرر کیے گئے افسران و ملازمین کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی تو اس معاملے کو لے کر ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی جائے گی اور اس معاملے کو لے کر عوامی تحریک بھی چلائی جائے گی-
واضح رہے کی ریاستی حج کمیٹی میں پرویزنوں کے برخلاف ایک لور کلاس ٹیچر کو سی او بنا دیا گیا ہے جب کہ ضابطہ کے مطابق اس کمیٹی میں سکریٹری کے عہدے پر ڈپٹی سکریٹری سطح کے عہدیدار کی تقرری کی جانی چاہیے-
مزید پڑھیں:اندور میں لوک آیکت کی چھاپے ماری
مدھیہ پردیش وقف بورڈ کی مدت کار سال 2018 میں ختم ہو چکی ہے- ایکٹ کے مطابق اس کی تشکیل 6 ماہ میں ہو جانا چاہیے۔ لیکن محکمہ اقلیتی بہبودکے ذریعہ ضابطہ کے خلاف ایڈمنسٹریٹر کی تقرری کر کے اربوں روپے کی جائیداد کو خردبرد کیا جا رہا ہے-
گزشتہ تین سالوں میں جہاں سی ای او کے عہدے پر بھی انچارج افسران سے کام چلایا جا رہا ہے- ایڈووکیٹ ایس ایم سلمان نے لوک آیکت سے کی گئی شکایت میں متولی کمیٹی کو تحلیل کئے جانے مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ میں چار سالوں سے عہدے داروں کی تقرری نہیں کیے جانے کے ساتھ ہی مساجد کمیٹی وغیرہ کا بھی ذکر کیا ہے-