مدھیہ پردیش میں سرکاری دفاتر سے اردو الفاظ Circular Issued of No More Urdu Words کے نکالنے کے بیان کے بعد ریاستی وزیر داخلہ نرتم مشرا نے کہا کہ ضمانت، امانت میں خیانت، ملزم، حاضر ہو، تعمیل کرنا جیسے الفاظ اب چلن میں نہیں رہے ان کی جگہ دوسرے الفاظ کا استعمال کیا جائے گا۔ Urdu words in government offices in Madhya Pradesh
Narottam Mishra on Urdu Words وزیر کے اس بیان کے بعد بھوپال کے اردو حلقوں میں ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔ وزیر داخلہ کے عدالت اور سرکاری دفاتر سے اردو کے الفاظوں کو ہٹانے کے سرکیولر جاری کرنے کے بعد بھوپال کے اردو حلقوں میں تشویش کا ماحول ہے۔
بھوپال کے معروف ادیب اقبال مسعود نے اس معاملے پر کہا کہ 'یہ معاملہ نام بدلنے اور الفاظوں کو ہٹانے کا سلسلہ نہیں بلکہ ایک طرح کی سازش ہے جو معاشرے میں پھوٹ ڈالنے کے مترادف ہے کیونکہ اب مجرموں کو یہ سمجھ نہیں آئے گا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا۔
اردو زبان کو مغلوں کی زبان بولے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سرکاری دفاتر میں مغلوں کی زبان کا استعمال نہیں کیا جا رہا ہے بلکہ مغلوں کی زبان تُرک تھی جبکہ بھارت میں سرکاری زبان فارسی رہی ہے جو کہ کی راجہ مہاراجاؤں کے دربار میں استعمال کی جاتی تھی
اقبال مسعود نے مزیدکہا کہ 'جن الفاظ کا استعمال ہم طویل وقت سے کرتے چلے آرہے ہیں انہیں ختم کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ سب سازش ہے تہذیب کے خلاف زبان کے خلاف اور عوام کے خلاف-
اس کے علاوہ ممتاز شاعر ظفر صہبائی نے کہا کہ ملک میں تعصب نے جگہ بنا لی ہے جہاں ریاست میں جگہوں کے نام بدلنے کا سلسلہ لگاتار جاری ہے وہیں اب حکومت کے ذریعے ایک نیا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔
انہوں نے کہا اردو بھارت کی زبان ہے۔ یہیں پلی بڑھی ہے اور یہ زبان ہندوی زبان کہلاتی ہے ایسے میں عدالت اور دفاتر سے اردو زبان کو ہٹا دینا یہ تعصب ہے۔