:بھوپال :ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی تنظیم چنگاری ٹرسٹ 16 سالوں سے یونین کاربائیڈ/ڈاؤں کیمیکل کے زہروں سے متاثر اہل خانہ کی دوسری اور تیسری نسل میں پیدائشی معذور بچوں کی باز آباد کاری کا کام کر رہی ہے۔Chingari Trust Conduct Press Conference On Survival Of Bhopal Gas Tragedy
آج چنگاری ٹرسٹ میں 1204 بچے رجسٹرڈ ہے جس میں سے 180۔ 90 بچے روز چنگاری ٹرسٹ آتے ہیں اور انہیں فزیوتھراپی، آکیوں پیشنل تھراپی، اسپیچ تھراپی، خاص تعلیم، کھانا، دوائیاں، موسیقی، کھیل کود اور ٹرسٹ کی جانب سے گاڑیوں کے ذریعے لانے لے جانے کی مفت سہولیات دی جا رہی ہے۔
چنگاری ٹرسٹ کی اسپیچ تھریپیسٹ نوشین خان نے بتایا کہ معذور بچوں کو اگر ان کی ضرورت اور صحیح وقت پر علاج، تھریپی نہیں ملے تو بچوں میں پریشانیاں اور بڑھ جاتی ہے۔ان کا رہن سہن، روز مرہ کے کام، بات چیت، چل نا پھرنا، سمجھنا اور سماج میں رہنا جیسے کام نہیں کر پاتے ہیں۔ اگر وقت رہتے انہیں فیزیو تھریپی، آکیو پیشنل تھرپی، اسپیچ تھریپی اور انہیں خاص طور سے تعلیم دی جائے تو انہیں سماج میں جینے لائق بنایا جا سکتا ہیں اور وہ کسی پر بوجھ نہ بنتے ہوئے ایک عام انسان کی طرح اپنی زندگی گزار سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Congress Protest فوڈ اسکام کے خلاف کانگریس خواتین ونگ کا احتجاج
انہوں نے کہا اور چنگاری ٹرسٹ نے حکومت کے سامنے یہ ممکن مثال پیش کی ہے۔ نوشین خان نے ان بچوں کے علاج کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹرسٹ میں روزانہ لگ بھگ 125 سے 130 بچے کو روز دیگر طرح کی تھریپیاں دی جا رہی ہے۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ایک بڑی تعداد میں بچے بولنا چلنا اور دیگر طرح کی ایکٹیویٹی کرپارہے ہیں۔ یہی نہیں ان بچوں میں پائی جانے والی دیگر بیماریوں میں بھی انہیں فائدہ پہنچ رہا ہے۔
وہی چنگاری ٹرسٹ کے ذریعہ دیے جارہے علاج سے والدین اور بچوں میں ایک خوشی دیکھی جا رہی ہے۔ زہرا کی والدہ نصرت نے بتایا کہ میری بیٹی پہلے کچھ بھی نہیں بول پاتی تھی اور چل بھی نہیں سکتی تھی اور اسکول اسے داخلہ بھی نہیں دے رہے تھے۔
لیکن جس طرح سے چنگاری ٹسٹ میں اس کا علاج کیا گیا تو وہ بولنے چلنے اور اسکول بھی جانے لگی ہے۔ اسی طرح سے دیگر والدین اور بچوں نے بھی اپنے اندر ہو رہے سدھار پر خوشی کا اظہار کیا۔Chingari Trust Conduct Press Conference On Survival Of Bhopal Gas Tragedy