ETV Bharat / state

کمل ناتھ کے خلاف نوٹس

ریاست مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کمل ناتھ کے خلاف شکایت درج ہونے پر وزارت داخلہ نے نوٹس لیا۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Jun 19, 2019, 11:49 PM IST

شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) نے آج دعویٰ کیا کہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے مبینہ کردار ہونے کے سلسلےمیں شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کو خصوصی تفتیشی ٹیم کے پاس بھیجا ہے اور کانگریس کے رہنما کے خلاف انصاف کی کاروائی شروع ہو گئی ہے۔

پارٹی کے یہاں جاری بیان کے مطابق دہلی سکھ گرودوارہ مینیجمنٹ کمیٹی (ڈی ایس جی ایم سی) کے صدر منجندر سنگھ رِسَّا نے گذشتہ شام کو وزارت داخلہ کے سکریٹری کے ساتھ میٹنگ کی تھی جس کے بعد انہوں نے یہ اطلاع پارٹی کے صد رسردار سکھ بیر سنگھ بادل کو دی۔

خصوصی تفتیشی ٹیم نے ڈی ایس جی ایم سی کے گواہوں کی فہرست اور دیگر ثبوت دینے کے لیے بلایا ہے۔

2015 میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کی تشکیل شدہ خصوصی تفتیشی ٹیم کو 1984 سکھ مخالف فسادات کے بند ہو چکے کیسز کی تازہ ثبوتوں کی روشنی میں تفتیش کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

بادل کے مطابق خصوصی تفتیشی ٹیم کو صحافی سنجے سوری اور مختیار سنگھ کے بیان درج کرنے کی گذارش ڈی ایس جی ایم سی کرے گی جو 1984 میں کمل ناتھ کے بھیڑ کی قیادت کرنے کا پہلے بھی انکشاف کرچکے ہیں۔

بادل نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی وزارت نے ایک دیگر فیصلہ کرتے ہوئے ان تمام 365 سکھوں کو معاوضہ دینے کے معاملے پر غوروخوض کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنھیں آپریشن بلو اسٹار کے دوران مسٹر دربار صاحب سے اٹھا کر جودھ پور کی جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔

اب تک ان میں سے محض 40 سکھ قیدیوں کو ہی معاوضہ دیا گیا ہے۔

بادل نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ان سکھوں کو اقلیت ہونے کا درجہ دیے جانے کے معاملے پر بھی غوروخوض کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنھیں جموں و کشمیر سے اجاڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نے جموں و کشمیر حکومت کو اس کیس کی تفصیل دینے کے لیے کہا ہے۔

پارٹی کے بیان کے مطابق حال ہی میں مکھرجی نگر میں سکھ والد۔بیٹا (ٹیمپو ڈرائیور) کو پولیس اہلکاروں کی بے رحمی سے پیٹنے کے معاملے میں پولیس اہلکاروں کے خلاف دفعہ 247،19 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ 1984 سکھ مخالف فسادات سے متعلق ایک معاملے میں حال میں بری کیے گئے 10 افراد کے خلاف نظر ثانی کی عرضی ڈالی جائے گی۔

وزارت نے 1984 کے فسادات کے تمام معاملوں کی روزانہ شنوائی کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل کرنے اور مسٹر حضور صاحب، نادیڑ کے صدر کا الیکشن بورڈ اراکین کے ذریعے کیے جانے کی اجازت سمیت باقی تمام مطالبات پر غوروخوض کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وفد نے سابق وزیر اعلیٰ بے اِنت سنگھ کے قتل کے واردات میں کلیدی ملزم بلونت سنگھ راجوآنا کی سزا کو کم کرکے عمر قید میں بدلنے، قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیٹی بنانے اور مذہبی فوجیوں کو معاوضہ دیے جانے کی بھی گزراش کی ہے۔

دیگر مطالبات میں گرونانک جی کے 550ویں پرکاش اتسو کے موقع پر ڈی ایس جی ایم سی کو ننکانا صاحب، پاکستان تک نگر کیرتن لے جانے کی رسم ادا کرنا، ہندوستان میں رہنے والے ہزاروں افغان سکھوں کو شہریت دینا اور ممبئی میں پنجابی کالونی جسے خطرناک قرار دیا جا چکا ہے، دوبارہ تعمیر کروانا شامل تھیں۔

شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) نے آج دعویٰ کیا کہ 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کے مبینہ کردار ہونے کے سلسلےمیں شکایت کا نوٹس لیتے ہوئے معاملے کو خصوصی تفتیشی ٹیم کے پاس بھیجا ہے اور کانگریس کے رہنما کے خلاف انصاف کی کاروائی شروع ہو گئی ہے۔

پارٹی کے یہاں جاری بیان کے مطابق دہلی سکھ گرودوارہ مینیجمنٹ کمیٹی (ڈی ایس جی ایم سی) کے صدر منجندر سنگھ رِسَّا نے گذشتہ شام کو وزارت داخلہ کے سکریٹری کے ساتھ میٹنگ کی تھی جس کے بعد انہوں نے یہ اطلاع پارٹی کے صد رسردار سکھ بیر سنگھ بادل کو دی۔

خصوصی تفتیشی ٹیم نے ڈی ایس جی ایم سی کے گواہوں کی فہرست اور دیگر ثبوت دینے کے لیے بلایا ہے۔

2015 میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) حکومت کی تشکیل شدہ خصوصی تفتیشی ٹیم کو 1984 سکھ مخالف فسادات کے بند ہو چکے کیسز کی تازہ ثبوتوں کی روشنی میں تفتیش کرنے کا حق دیا گیا ہے۔

بادل کے مطابق خصوصی تفتیشی ٹیم کو صحافی سنجے سوری اور مختیار سنگھ کے بیان درج کرنے کی گذارش ڈی ایس جی ایم سی کرے گی جو 1984 میں کمل ناتھ کے بھیڑ کی قیادت کرنے کا پہلے بھی انکشاف کرچکے ہیں۔

بادل نے یہ بھی بتایا کہ مرکزی وزارت نے ایک دیگر فیصلہ کرتے ہوئے ان تمام 365 سکھوں کو معاوضہ دینے کے معاملے پر غوروخوض کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنھیں آپریشن بلو اسٹار کے دوران مسٹر دربار صاحب سے اٹھا کر جودھ پور کی جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔

اب تک ان میں سے محض 40 سکھ قیدیوں کو ہی معاوضہ دیا گیا ہے۔

بادل نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ان سکھوں کو اقلیت ہونے کا درجہ دیے جانے کے معاملے پر بھی غوروخوض کرنے کا فیصلہ کیا ہے جنھیں جموں و کشمیر سے اجاڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت نے جموں و کشمیر حکومت کو اس کیس کی تفصیل دینے کے لیے کہا ہے۔

پارٹی کے بیان کے مطابق حال ہی میں مکھرجی نگر میں سکھ والد۔بیٹا (ٹیمپو ڈرائیور) کو پولیس اہلکاروں کی بے رحمی سے پیٹنے کے معاملے میں پولیس اہلکاروں کے خلاف دفعہ 247،19 کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ 1984 سکھ مخالف فسادات سے متعلق ایک معاملے میں حال میں بری کیے گئے 10 افراد کے خلاف نظر ثانی کی عرضی ڈالی جائے گی۔

وزارت نے 1984 کے فسادات کے تمام معاملوں کی روزانہ شنوائی کے لیے خصوصی عدالت کی تشکیل کرنے اور مسٹر حضور صاحب، نادیڑ کے صدر کا الیکشن بورڈ اراکین کے ذریعے کیے جانے کی اجازت سمیت باقی تمام مطالبات پر غوروخوض کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

وفد نے سابق وزیر اعلیٰ بے اِنت سنگھ کے قتل کے واردات میں کلیدی ملزم بلونت سنگھ راجوآنا کی سزا کو کم کرکے عمر قید میں بدلنے، قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیٹی بنانے اور مذہبی فوجیوں کو معاوضہ دیے جانے کی بھی گزراش کی ہے۔

دیگر مطالبات میں گرونانک جی کے 550ویں پرکاش اتسو کے موقع پر ڈی ایس جی ایم سی کو ننکانا صاحب، پاکستان تک نگر کیرتن لے جانے کی رسم ادا کرنا، ہندوستان میں رہنے والے ہزاروں افغان سکھوں کو شہریت دینا اور ممبئی میں پنجابی کالونی جسے خطرناک قرار دیا جا چکا ہے، دوبارہ تعمیر کروانا شامل تھیں۔

Intro:YOME YOG 2


Body:YOME YOG 2


Conclusion:YOME YOG 2
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.