ریاست مدھیہ پردیش کے پانچ کالجوں میں کورونا کے نئے ویرئنٹ کے پیش نظر جینوم سیکوینسنگ مشین Genome Sequencing Machines لگائی جارہی ہے۔ تاکہ کورونا وائرس کی بدلتی اور نئی شکل کے بارے میں جلد از جلد پتہ لگایا جاسکے۔
کورونا وائرس کی بدلتی شکلوں کا پتہ لگانے کے لئے جینوم سیکوینسنگ کی جاتی ہے، لہذا بھوپال سمیت کئی اضلاع کے میڈیکل کالجوں میں جینوم سیکوینسنگ شروع کی جارہی ہے۔ جس میں بھوپال، اندور، جبلپور، گوالیار اور ریوار میڈیکل کالج میں جینوم سیکوینسنگ کے لیے مشینیں لگائی جائیں گی۔یہ مشینیں مرکزی حکومت کی جانب سے دی جارہی ہے۔
سب سے پہلے بھوپال کے گاندھی میڈیکل کالج کے سامنے واقع کملا نہرو ہسپتال میں یہ مشین لگائی جائے گی۔ اس مشین سے فائدہ یہ ہوگا کہ صوبے کے تمام شہروں سے لیے جانے والے نمونوں کی جینوم سیکوینسنگ یہاں پر کی جا سکے گی او 48 گھنٹے کے اندر اس کی رپورٹ بھی آ جائے گی۔
مدھیہ پردیش کے میڈیکل ایجوکیشن کے وزیر وشواس سارنگ MP’s Medical Education Minister Vishwas Sarang نے کہا کہ میں نے مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈوایا سے ملاقات کی اور جینوم سیکوینسنگ کے حوالے سے بات چیت کی، جس پر مرکزی وزیر صحت نے اس پر رضا مندی ظاہر کی۔کورونا کے دوران جینوم سیکوینسنگ کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس کی شکل مسلسل بدلتی جارہی ہے۔ ریاست میں مشینوں کے لگ جانے کے بعد جانچ کے لیے دہلی پر انحصار نہیں کرنا پڑے گا۔ پہلے رپورٹ آنے میں تقریبا 10 دن کا وقت لگ جاتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اومیکرون مدھیہ پردیش میں نہیں ہے۔لیکن حکومت صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ اب یہ سہولت مدھیہ پردیش میں ہونے کی وجہ سے جلد ہی جینوم سیکوینسنگ ممکن ہو جائے گی۔ اس کے لیے انہوں نے مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ جینوم سیکوینسنگ، کورونا وائرس کی مختلف اقسام کی کھوج لگانے کا مخصوص ٹیسٹ ہوتا ہے۔ اس ٹیسٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وائرس کیسا ہے اور یہ کس طرح نظر آتا ہے۔ وائرس کے بارے میں جاننے کے عمل کو جینوم سیکوینسنگ کہتے ہیں۔ اس سے ہی کورونا کے نئے اسٹرین کے بارے میں پتہ چلتا ہے۔