ETV Bharat / international

اسرائیلی کابینہ کی غزہ جنگ بندی معاہدے کو ہری جھنڈی، غزہ میں بے صبری سے اتوار کا انتظار - GAZA CEASEFIRE

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔ جنگ بندی کی حمایت میں 24 جبکہ مخالفت میں 8 ووٹ پڑے۔

اسرائیلی کابینہ کی غزہ جنگ بندی معاہدے کو ہری جھنڈی
اسرائیلی کابینہ کی غزہ جنگ بندی معاہدے کو ہری جھنڈی (AP)
author img

By AP (Associated Press)

Published : Jan 18, 2025, 7:36 AM IST

یروشلم: اسرائیلی حکومت کی کابینہ نے ہفتے کے اوائل میں غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔ معاہدے کے تحت حماس کے پاس قید درجنوں یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں بند ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہو گی۔ اسی کے ساتھ غزہ میں 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت پر بریک لگ جائے گا۔ اس معاہدے کے بعد دونوں فریق اپنی اب تک کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

نتن یاہو حکومت نے یروشلم کے وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے بعد معاہدے کی منظوری کا اعلان کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ جنگ بندی اتوار سے نافذ العمل ہو گی۔ گھنٹوں طویل کابینہ کی میٹنگ یہودی سبت کے آغاز سے شروع ہوئی، جو اس لمحے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہودی قانون کے مطابق، اسرائیلی حکومت عام طور پر زندگی یا موت کے ہنگامی حالات کے علاوہ سبت کے دن تمام کاروبار بند کر دیتی ہے۔

جنگ بندی مذاکرات میں ثالث رہے قطر اور امریکہ نے بدھ کو جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن یہ معاہدہ ایک دن سے زائد عرصے تک التوا کا شکار رہا کیونکہ وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کو معاہدے میں پیچیدگیاں نظر آرہی تھیں۔

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی (AP)

حالانکہ ابھی بھی جنگ بندی کے بارے میں اہم سوالات باقی ہیں۔ مثلاً 33 یرغمالیوں کے نام جنہیں پہلے، چھ ہفتے کے مرحلے کے دوران رہا کیا جانا ہے اور ان میں سے کون زندہ ہے۔

نتن یاہو نے ایک خصوصی ٹاسک فورس کو یرغمالیوں کو وصول کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں میں 33 خواتین، بچے، 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد اور بیمار یا زخمی افراد شامل ہیں۔ حماس نے معاہدے کے پہلے دن تین خواتین یرغمالیوں کو، چار کو ساتویں دن اور بقیہ 26 کو اگلے پانچ ہفتوں میں رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

دوسری جانب اسرائیل کو فلسطینی اسیران کو بھی رہا کرنا ہے۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 700 فلسطینیوں کی فہرست شائع کی اور کہا کہ رہائی مقامی وقت کے مطابق اتوار شام چار بجے سے پہلے شروع نہیں ہوگی۔ فہرست میں شامل تمام افراد کم عمر ہیں یا خواتین ہیں۔

اسرائیل کی جیل سروسز نے کہا کہ وہ پہلی جنگ بندی کے دوران نقل و حمل سنبھالنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے بجائے خود قیدیوں کو منتقل کرے گی۔ تاکہ عوامی اظہار مسرت سے بچا جا سکے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینی قیدیوں پر اکسانے، توڑ پھوڑ، عسکریت پسندی کی حمایت، عسکری سرگرمیوں، قتل کی کوشش یا پتھر پھینکنے جیسے الزام ہیں۔

اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ کا منظر
اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ کا منظر (AP)

بڑے پیمانے پر تباہ حال غزہ کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے رفح بارڈر کراسنگ کے مصری جانب امدادی ٹرک جمعے سے قطار میں کھڑے ہیں۔

ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ فوج اور اسرائیل کی شن بیٹ داخلی سلامتی ایجنسی کا ایک اسرائیلی وفد کراسنگ کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے جمعہ کو قاہرہ پہنچا ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ ایک وفد قاہرہ جا رہا ہے۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فورسز غزہ کے کئی علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں گی اور لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔

غزہ کے بے گھر افراد کو اب بے صبری سے اتوار کا انتظار ہے۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

اسرائیلی فوج نے کہا کہ جیسے ہی اس کی افواج غزہ میں مخصوص مقامات اور راستوں سے بتدریج پیچھے ہٹ رہی ہیں، وہاں کے رہائشیوں کو ان علاقوں میں واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جہاں فوجی موجود ہیں خاص طور سے اسرائیل-غزہ سرحد کے قریب کیونکہ اس سے اسرائیلی افواج کو کسی بھی خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گزشتہ مہینوں میں جنگ بندی کے مذاکرات بار بار تعطل کا شکار رہے تھے۔ لیکن اسرائیل اور حماس پر بائیڈن انتظامیہ اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کی طرف سے ٹرمپ کے پیر کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے کسی معاہدے تک پہنچنے کا زبردست دباؤ تھا۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو سرحد پار سے اسرائیل پر حملے کے ساتھ جنگ ​​کا آغاز کیا تھا جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 دیگر کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی (AP)

بدلے میں اسرائیل نے غزہ پر جوابی کارروائی کی اور 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 46,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، مقامی صحت کے حکام کے مطابق مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

جمعہ تک جنگ جاری رہی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 88 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ پچھلے تنازعات میں۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بہت زیادہ مشکل ہے۔ اس جنگ بندی کے مرحلے کا مقصد بات چیت کرنا اور باقی یرغمالیوں کو، جن میں مرد فوجی بھی شامل ہیں، کو اس مرحلے کے دوران رہا کیا جانا ہے۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

لیکن حماس نے کہا ہے کہ وہ دیرپا جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلاء کے بغیر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گی، جب کہ اسرائیل نے اس گروپ کو ختم کرنے اور علاقے پر کھلے عام سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنے تک لڑائی جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔

جنگ کے بعد غزہ کے بارے میں طویل المدتی سوالات باقی ہیں، بشمول اس علاقے پر کون حکومت کرے گا اور کون تعمیر نو کے مشکل کام کی نگرانی کرے گا۔

اس تنازعے نے مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کر دیا ہے اور دنیا بھر میں احتجاج کو جنم دیا ہے۔ اس نے اسرائیل کے اندر سیاسی تناؤ کو بھی اجاگر کیا ہے، نتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

یروشلم: اسرائیلی حکومت کی کابینہ نے ہفتے کے اوائل میں غزہ جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی۔ معاہدے کے تحت حماس کے پاس قید درجنوں یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں بند ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہو گی۔ اسی کے ساتھ غزہ میں 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت پر بریک لگ جائے گا۔ اس معاہدے کے بعد دونوں فریق اپنی اب تک کی سب سے مہلک اور تباہ کن جنگ کو ختم کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

نتن یاہو حکومت نے یروشلم کے وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے بعد معاہدے کی منظوری کا اعلان کیا اور اس بات کی تصدیق کی کہ جنگ بندی اتوار سے نافذ العمل ہو گی۔ گھنٹوں طویل کابینہ کی میٹنگ یہودی سبت کے آغاز سے شروع ہوئی، جو اس لمحے کی اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ یہودی قانون کے مطابق، اسرائیلی حکومت عام طور پر زندگی یا موت کے ہنگامی حالات کے علاوہ سبت کے دن تمام کاروبار بند کر دیتی ہے۔

جنگ بندی مذاکرات میں ثالث رہے قطر اور امریکہ نے بدھ کو جنگ بندی کا اعلان کیا تھا، لیکن یہ معاہدہ ایک دن سے زائد عرصے تک التوا کا شکار رہا کیونکہ وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کو معاہدے میں پیچیدگیاں نظر آرہی تھیں۔

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی (AP)

حالانکہ ابھی بھی جنگ بندی کے بارے میں اہم سوالات باقی ہیں۔ مثلاً 33 یرغمالیوں کے نام جنہیں پہلے، چھ ہفتے کے مرحلے کے دوران رہا کیا جانا ہے اور ان میں سے کون زندہ ہے۔

نتن یاہو نے ایک خصوصی ٹاسک فورس کو یرغمالیوں کو وصول کرنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔ رہا کیے جانے والے یرغمالیوں میں 33 خواتین، بچے، 50 سال سے زیادہ عمر کے مرد اور بیمار یا زخمی افراد شامل ہیں۔ حماس نے معاہدے کے پہلے دن تین خواتین یرغمالیوں کو، چار کو ساتویں دن اور بقیہ 26 کو اگلے پانچ ہفتوں میں رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

دوسری جانب اسرائیل کو فلسطینی اسیران کو بھی رہا کرنا ہے۔ اسرائیل کی وزارت انصاف نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے 700 فلسطینیوں کی فہرست شائع کی اور کہا کہ رہائی مقامی وقت کے مطابق اتوار شام چار بجے سے پہلے شروع نہیں ہوگی۔ فہرست میں شامل تمام افراد کم عمر ہیں یا خواتین ہیں۔

اسرائیل کی جیل سروسز نے کہا کہ وہ پہلی جنگ بندی کے دوران نقل و حمل سنبھالنے والی ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے بجائے خود قیدیوں کو منتقل کرے گی۔ تاکہ عوامی اظہار مسرت سے بچا جا سکے۔ اسرائیلی جیلوں میں قید ان فلسطینی قیدیوں پر اکسانے، توڑ پھوڑ، عسکریت پسندی کی حمایت، عسکری سرگرمیوں، قتل کی کوشش یا پتھر پھینکنے جیسے الزام ہیں۔

اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ کا منظر
اسرائیلی جارحیت کے بعد غزہ کا منظر (AP)

بڑے پیمانے پر تباہ حال غزہ کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے رفح بارڈر کراسنگ کے مصری جانب امدادی ٹرک جمعے سے قطار میں کھڑے ہیں۔

ایک مصری اہلکار نے بتایا کہ فوج اور اسرائیل کی شن بیٹ داخلی سلامتی ایجنسی کا ایک اسرائیلی وفد کراسنگ کو دوبارہ کھولنے پر بات چیت کے لیے جمعہ کو قاہرہ پہنچا ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے تصدیق کی کہ ایک وفد قاہرہ جا رہا ہے۔

جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فورسز غزہ کے کئی علاقوں سے پیچھے ہٹ جائیں گی اور لاکھوں فلسطینی اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔

غزہ کے بے گھر افراد کو اب بے صبری سے اتوار کا انتظار ہے۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

اسرائیلی فوج نے کہا کہ جیسے ہی اس کی افواج غزہ میں مخصوص مقامات اور راستوں سے بتدریج پیچھے ہٹ رہی ہیں، وہاں کے رہائشیوں کو ان علاقوں میں واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جہاں فوجی موجود ہیں خاص طور سے اسرائیل-غزہ سرحد کے قریب کیونکہ اس سے اسرائیلی افواج کو کسی بھی خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گزشتہ مہینوں میں جنگ بندی کے مذاکرات بار بار تعطل کا شکار رہے تھے۔ لیکن اسرائیل اور حماس پر بائیڈن انتظامیہ اور نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ دونوں کی طرف سے ٹرمپ کے پیر کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے کسی معاہدے تک پہنچنے کا زبردست دباؤ تھا۔

حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو سرحد پار سے اسرائیل پر حملے کے ساتھ جنگ ​​کا آغاز کیا تھا جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 دیگر کو یرغمال بنا لیا تھا۔

اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی
اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری دے دی (AP)

بدلے میں اسرائیل نے غزہ پر جوابی کارروائی کی اور 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں 46,000 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، مقامی صحت کے حکام کے مطابق مرنے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔

جمعہ تک جنگ جاری رہی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 88 فلسطینی جاں بحق ہو گئے۔ پچھلے تنازعات میں۔

جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ بہت زیادہ مشکل ہے۔ اس جنگ بندی کے مرحلے کا مقصد بات چیت کرنا اور باقی یرغمالیوں کو، جن میں مرد فوجی بھی شامل ہیں، کو اس مرحلے کے دوران رہا کیا جانا ہے۔

غزہ میں بے گھر فلسطینی
غزہ میں بے گھر فلسطینی (AP)

لیکن حماس نے کہا ہے کہ وہ دیرپا جنگ بندی اور مکمل اسرائیلی انخلاء کے بغیر باقی قیدیوں کو رہا نہیں کرے گی، جب کہ اسرائیل نے اس گروپ کو ختم کرنے اور علاقے پر کھلے عام سیکیورٹی کنٹرول برقرار رکھنے تک لڑائی جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔

جنگ کے بعد غزہ کے بارے میں طویل المدتی سوالات باقی ہیں، بشمول اس علاقے پر کون حکومت کرے گا اور کون تعمیر نو کے مشکل کام کی نگرانی کرے گا۔

اس تنازعے نے مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کر دیا ہے اور دنیا بھر میں احتجاج کو جنم دیا ہے۔ اس نے اسرائیل کے اندر سیاسی تناؤ کو بھی اجاگر کیا ہے، نتن یاہو کے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.