ETV Bharat / state

Campaign To Save Bhopal Graveyard بھوپال میں قبرستان بچاؤ مہم - ای ٹی وی بھارت اردو نیوز

ریاست مدھیہ پردیش کے شہر بھوپال میں آخری ٹھکانے کی فکر کو لے کر علمائے کرام کی اپیل کے بعد شہر کے نوجوانوں نے مورچہ سنبھالا ہے، اس ضمن میں قبرستان کے لیے ایک شخص ایک تگاڑی مٹی مہم تیز کی گئی، شہر کی خواتین بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ Campaign To Save The Graveyard

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Mar 16, 2023, 1:02 PM IST

Campaign To Save The Graveyard

بھوپال: فرمان الہی ہے کہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اسی فکری کے ساتھ دارالحکومت بھوپال میں تیزی سے کم ہوتے اور سمٹتے قبرستانوں پر توجہ مرکوز کی جانے لگی ہے۔ دارالقضاء و افتاء کے قاضی و مفتیان کرام کی جانب سے قبرستانوں میں پختہ قبریں نہ بنانے کی تلقین کے بعد نوجوانوں میں 'مٹی ڈالو' مہم شروع کی ہے اور کم وقت میں ہی لوگ اس مہم سے جڑنے لگے ہیں۔

سماجی کارکن سید فیض علی اور ان کے ساتھیوں نے اس مہم کی شروعات کی ہے۔ جس میں لوگوں سے "ایک تگاڑی مٹی قبرستان کے لیے" اپیل کی جا رہی ہے اس مہم کو علماء کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک وقت تھا جب شہر میں 135 سے زیادہ قبرستان ہوا کرتے تھے، جو وقت کے ساتھ قبضہ ناجائز اور بدانتظامی کے سبب ان کی تعداد گھٹتی گئی اور اب محض ایک ڈیرھ درجن ہی قبرستان قابل تدفین رہ گئے۔ اور انہیں بھی بد انتظامی، پختہ قبروں کی تعمیر، جھاڑ پہاڑ کی وجہ سے مٹی کی قلت سے مرحومین کی تدفین ایک دشوار مرحلہ بن گیا ہے۔ لہذا سید فیض علی اور ساتھیوں نے ایک تگاڑی مٹی قبرستان کے لیے مہم شروع کی ہے۔

وہی ای ٹی وی بھارت اردو نے شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی کی اپیل بھی لوگوں کے سامنے پیش کی تھی جس میں انہوں نے اپنے مرحومین کی قبروں کو پختہ نہ بنانے کے تاکید کی تھی تاکہ مستقبل میں تدفین میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ سماجی کارکن سکندر خان کہتے ہیں کہ اس کے ذمہ دار کہیں نہ کہیں ہم لوگ ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ پہلے سے ہی بیدار ہوتے تو اس طرح کی نوبت نہیں آتی کیونکہ قبرستانوں پر مسلمانوں کا ہی زیادہ تر قبضہ ہے۔ جس میں قبرستانوں پر دوکانیں، مکان اور پارکنگ جیسے قبضے صاف طور سے دیکھے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اس مہم سے ہمیں خوشی مل رہی ہے کہ ہمارے ساتھ ہر طرح کے لوگ جڑ رہے ہیں اور اس مہم کو کامیاب بنا رہے ہیں۔جس طرح نوجوانوں کے ذریعے قبرستانوں کو بچانے کی مہم شروع کی گئی ہے اسے مزید کامیابی تب ملی جب قبرستانوں کو بچانے کے لئے اب بھوپال کی خواتین بھی سامنے آنے لگی ہے۔

اسی سلسلے میں بھوپال کی طالبہ مدیحہ خان کہتی ہے کہ ہمیں جب پتہ چلا کہ بھوپال کے قبرستانوں میں پختہ قبریں بنائی جا رہی ہے اور مٹی کی کمی ہو رہی ہے اس سے ان قبرستانوں کو بچایا جائے اس لیے مدیحہ نے خود اور اپنے اہل خانہ اور پڑوسیوں کی مدد کے ساتھ شہر کے قبرستانوں میں مٹی ڈلوانے کا کام شروع کیا ہے۔ اور وہ آگے بھی ان قبرستانوں میں مٹی ڈلوانے کے لیے لوگوں کو بیدار کریں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے اپیل کی کہ اب لوگ قبرستانوں میں پختہ قبریں نہ بنائیں تاکہ آگے لوگوں کو تدفین میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں: بھوپال کے مسلمانوں سے پختہ قبر نہ بنانے کی اپیل

قبرستانوں کو ناجائز قبضوں سے بچانے کے لئے وقف بورڈ بھی اب بیدار ہوتا نظر آ رہا ہے۔ کیونکہ وقف بورڈ کے مطابق جلد ہی وہ قبرستانوں پر ہو رہے ناجائز قبضے کو دیکھتے ہوئے حدبندی کرائے گا تاکہ قبرستانوں کو ناجائز قبضہ سے بچایا جا سکے۔

Campaign To Save The Graveyard

بھوپال: فرمان الہی ہے کہ ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اسی فکری کے ساتھ دارالحکومت بھوپال میں تیزی سے کم ہوتے اور سمٹتے قبرستانوں پر توجہ مرکوز کی جانے لگی ہے۔ دارالقضاء و افتاء کے قاضی و مفتیان کرام کی جانب سے قبرستانوں میں پختہ قبریں نہ بنانے کی تلقین کے بعد نوجوانوں میں 'مٹی ڈالو' مہم شروع کی ہے اور کم وقت میں ہی لوگ اس مہم سے جڑنے لگے ہیں۔

سماجی کارکن سید فیض علی اور ان کے ساتھیوں نے اس مہم کی شروعات کی ہے۔ جس میں لوگوں سے "ایک تگاڑی مٹی قبرستان کے لیے" اپیل کی جا رہی ہے اس مہم کو علماء کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے۔ واضح رہے کہ ایک وقت تھا جب شہر میں 135 سے زیادہ قبرستان ہوا کرتے تھے، جو وقت کے ساتھ قبضہ ناجائز اور بدانتظامی کے سبب ان کی تعداد گھٹتی گئی اور اب محض ایک ڈیرھ درجن ہی قبرستان قابل تدفین رہ گئے۔ اور انہیں بھی بد انتظامی، پختہ قبروں کی تعمیر، جھاڑ پہاڑ کی وجہ سے مٹی کی قلت سے مرحومین کی تدفین ایک دشوار مرحلہ بن گیا ہے۔ لہذا سید فیض علی اور ساتھیوں نے ایک تگاڑی مٹی قبرستان کے لیے مہم شروع کی ہے۔

وہی ای ٹی وی بھارت اردو نے شہر قاضی مولانا سید مشتاق علی ندوی کی اپیل بھی لوگوں کے سامنے پیش کی تھی جس میں انہوں نے اپنے مرحومین کی قبروں کو پختہ نہ بنانے کے تاکید کی تھی تاکہ مستقبل میں تدفین میں کوئی پریشانی نہ ہو۔ سماجی کارکن سکندر خان کہتے ہیں کہ اس کے ذمہ دار کہیں نہ کہیں ہم لوگ ہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر لوگ پہلے سے ہی بیدار ہوتے تو اس طرح کی نوبت نہیں آتی کیونکہ قبرستانوں پر مسلمانوں کا ہی زیادہ تر قبضہ ہے۔ جس میں قبرستانوں پر دوکانیں، مکان اور پارکنگ جیسے قبضے صاف طور سے دیکھے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اس مہم سے ہمیں خوشی مل رہی ہے کہ ہمارے ساتھ ہر طرح کے لوگ جڑ رہے ہیں اور اس مہم کو کامیاب بنا رہے ہیں۔جس طرح نوجوانوں کے ذریعے قبرستانوں کو بچانے کی مہم شروع کی گئی ہے اسے مزید کامیابی تب ملی جب قبرستانوں کو بچانے کے لئے اب بھوپال کی خواتین بھی سامنے آنے لگی ہے۔

اسی سلسلے میں بھوپال کی طالبہ مدیحہ خان کہتی ہے کہ ہمیں جب پتہ چلا کہ بھوپال کے قبرستانوں میں پختہ قبریں بنائی جا رہی ہے اور مٹی کی کمی ہو رہی ہے اس سے ان قبرستانوں کو بچایا جائے اس لیے مدیحہ نے خود اور اپنے اہل خانہ اور پڑوسیوں کی مدد کے ساتھ شہر کے قبرستانوں میں مٹی ڈلوانے کا کام شروع کیا ہے۔ اور وہ آگے بھی ان قبرستانوں میں مٹی ڈلوانے کے لیے لوگوں کو بیدار کریں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے اپیل کی کہ اب لوگ قبرستانوں میں پختہ قبریں نہ بنائیں تاکہ آگے لوگوں کو تدفین میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

مزید پڑھیں: بھوپال کے مسلمانوں سے پختہ قبر نہ بنانے کی اپیل

قبرستانوں کو ناجائز قبضوں سے بچانے کے لئے وقف بورڈ بھی اب بیدار ہوتا نظر آ رہا ہے۔ کیونکہ وقف بورڈ کے مطابق جلد ہی وہ قبرستانوں پر ہو رہے ناجائز قبضے کو دیکھتے ہوئے حدبندی کرائے گا تاکہ قبرستانوں کو ناجائز قبضہ سے بچایا جا سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.