آگر مالوا:ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع آگر مالوا کی تحصیل نلکھیڑا میں مسلم نوجوان کے ذریعے سوشل میڈیا پہ ڈالی گئی پوسٹ کے خلاف ہندو تنظیموں نے ہنگامہ برپا کر دیا۔ اس کے بعد ان ہندو تنظیموں نے نلکھیڑا تھانے کا گھیراؤ کر کے خطا وار جاوید کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ شروع کیا۔
اس کے بعد ماحول کو گرماتا دیکھ حالات کو کو قابو میں لینے کے لیے ضلع سے پولیس کا بڑا دستہ نل کھڑا کے لیے روانہ کیا گیا۔ حالانکہ پولیس کے ذریعے خطاوار کے خلاف انڈین پینل کورٹ کی دفعہ 295 A اور ائی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت معاملہ درج کر اسے رات میں ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
لیکن جس طرح کی پوسٹ سوشل میڈیا پر ڈالی گئی تھی اس سے برہم ہندو تنظیمیں نلکھڑا کہ رہنے والے خطاوار جاوید کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ہندو تنظیموں کی جانب سے ضلع انتظامیہ اور محکمہ پولیس پر دباؤ کے بعد محکمہ پولیس نے معاملے کی جانچ کرتے ہوئے بدھ کے روز دوپہر کو خطا وار کی مبینہ غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر کی کاروائی کرکے معاملے کو سرد کرنے کی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Controversial Post سوشل میڈیا پر متنازعہ پوسٹ کرنے پر ہنگامہ
واضح رہے گی جس طرح سے مدھیہ پردیش کے ضلع آگر مالوا میں مسلم نوجوان کے ذریعے سوشل میڈیا پر مذہب کے خلاف پوسٹ ڈالی گئی، تو وہیں ریاست کے ضلع رتلام میں بھی ایک غیر مسلم لڑکی نے ایک خاص طبقے کے مذہب کے خلاف انسٹاگرام پر پوسٹ ڈالی تھی جسے لے کر ضلع عدتلام میں بھی بڑا ہنگامہ کھڑا ہو گیا تھا۔ مدھیہ پردیش میں انتخابات جوں جوں نزدیک آرہے ہیں، ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلنے لگی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی کو جان بوجھ کر ہوا دی جارہی ہے تاکہ اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے۔ واضح رہے کہ 2019 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو اکثریت حاصل ہوگئی تھی اور کمل ناتھ نے بطور وزیر اعلیٰ حلف بھی لیا تھا لیکن بعد میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے پانسہ پلٹ دیا اور کانگریس سے حکومت چھین لی۔ آئندہ انتخابات میں یہ دونوں پارٹیاں اقتدار پر قابض ہونے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گی۔ مبصرین کہتے ہیں کہ فرقہ وارانی کشیدگی سے سیاسی فوائد حاصل کرنے کی قواعد شروع کی گئی ہے۔