اس لیے یہاں نوابوں کے ذریعہ خوبصورت عمارتیں تعمیر کی گئیں جو آج عدم توجہی کا شکار ہے۔
جبکہ آج زیادہ تر نوابوں کے وقت کی تعمیر کردہ عمارت آثارقدیمہ کے تحت ہے اور اس کے باوجود یہ عمارتیں اپنی عظمت رفتہ پر آنسو بہا رہی ہیں۔
اس سال ریاست مدھیہ پردیش میں زیادہ بارش ہوئی جس کے چلتے بھوپال کی یہ تاریخی عمارتیں گرنے لگی ہے۔
بھوپال کی ان تاریخی عمارتوں شیش محل، شوکت محل اور موتی محل کو بارش کی وجہ سے نقصان ہوا ہے۔ موتی محل کا ایک حصہ پوری طرح سے زمیں بوس ہو گیا ہے۔
بھوپال میں محض یہی نہیں اور بھی ایسی کئی تاریخی عمارتیں ہیں جن پر نہ تو حکومت اور نہ ہی محکمۂ آثارِ قدیمہ دھیان دے رہا ہے جس کے چلتے یہ عمارتیں روزبروز خستہ حال ہوتی جا رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:
بھوپال اور نیمچ میں کورونا کے تازہ اعداد و شمار
بھوپال کے مقامی باشندے حکومت سے ان تاریخی عمارتوں کے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن حکومت ان کے مطالبات کو نظرانداز کر رہی ہے۔