ETV Bharat / state

Madrasa Remark: مدارس کے طلبہ سے متعلق بی جے پی کا موقف غلط، جمعیت علما کا آکاش وجے ورگیا کو جواب

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ مدرسوں میں پڑھ کر لڑکا ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بنتا ہم چاہتے ہیں کہ مدرسے میں پڑھنے والے طلبا کو جدید تعلیم بھی دی جائے- مدرسوں میں دی جانے والی تعلیم کے بارے میں حکومت اور معاشرہ دونوں کو سوچنا ہوگا- Jamiat Ulema Responds to BJP Comment Regarding Madrasa

مدارس کے طلبہ سے متعلق بی جے پی کا موقف غلط
مدارس کے طلبہ سے متعلق بی جے پی کا موقف غلط
author img

By

Published : Jul 7, 2022, 12:42 PM IST

مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سیکرٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ مدارس میں پڑھنے والے طلباء ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن سکتے جس پر مدھیہ پردیش جمیعت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ Jamiat Ulema Responds to BJP Comment Regarding Madrasa

مدارس کے طلبہ سے متعلق بی جے پی کا موقف غلط

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ مدرسوں میں پڑھ کر لڑکا ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بنتا ہم چاہتے ہیں کہ مدرسے میں پڑھنے والے طلبا کو جدید تعلیم بھی دی جائے- مدرسوں میں دی جانے والی تعلیم کے بارے میں حکومت اور معاشرہ دونوں کو سوچنا ہوگا-مدرسے میں قرآن پڑھایا جائے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں, لیکن دوسرے ہاتھ میں اسے کمپیوٹر بھی دیا جائے جس کے ذریعہ اسے جدید تعلیم مل سکے- اس پر آسام اور اترپردیش میں عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور آنے والے وقتوں میں دوسری ریاستیں بھی اس پر عمل کریں گی-

کیلاش وجے ورگیہ کے بیان پر مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان کے اس بیان سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں- کیونکہ ملک میں اپنے اپنے مذہب کے مطابق سب کو آزادی ہے کہ وہ کون سی تعلیم حاصل کرے جو ڈاکٹر انجینئر یا سنسکرت اسکول میں پڑھنا چاہتا ہے وہاں پڑھ سکتا ہے- اسی طرح سے مدرسوں میں ایک طریقہ تعلیم ہوتا ہے جس میں کچھ مدرسوں میں بنیادی تعلیم دی جاتی ہے جو ہر مسلمان کو قرآن پاک پڑھنا ضروری ہے- اور کئی مدارس میں اعلی تعلیم میں مفتی، عالم، فاضل جیسے کورس پڑھائے جاتے ہیں-انہوں نے کہا یہ نہیں ہے کہ مسلمان ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن رہے ہیں مسلم بچے ڈاکٹرز انجینئرز بن رہے ہیں- انہوں نے کہا سب کے راستے الگ الگ ہوتے ہیں کوئی کسی لائن میں جاتا ہے اور کوئی کسی پیشے کو اختیار کرتا ہے- لیکن اگر کوئی مذہبی تعلیم لینا چاہتا ہے تو اسے اس کی آزادی ہے کہ وہ اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کرے-

یہ بھی پڑھیں: Madarsas Students Felicitated in Lucknow: مدارس کے طلبا و طالبات اعزاز سے سرفراز

حاجی محمد ہارون نے حکومت ہند اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ ہر یونیورسٹی میں تقابلی مطالعہ کھولا جائے جس سے سبھی کو ایک دوسرے کے مذہب کو سمجھنے کی آزادی مل سکے گی- انہوں نے کہا جس طرح سے کیلاش وجے ورگیہ مدرسوں پر انگلی اٹھا رہے ہیں وہ غلط ہے- انہوں نے کہا کہ بھارت میں مدرسوں کا اچھا ریکارڈ رہا ہے آزادی کی لڑائی میں مدرسوں کے علما نے قربانیاں دی ہے- اور کئی ایسے لوگ ہیں جو مدرسوں کی تعلیم حاصل کر کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوئے ہیں-

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سہولت دینا چاہتی ہے تو اقلیتوں کے ان تعلیمی اداروں کو مدد کرے جو ابھی قائم ہیں کیونکہ پہلے پرائیویٹ اقلیتی اداروں کو گرانٹ دی جاتی تھی جو بند کر دی گئی- انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس گرانٹ کو دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ اقلیتی اداروں کی ترقی ہو سکے-

مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سیکرٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ مدارس میں پڑھنے والے طلباء ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بن سکتے جس پر مدھیہ پردیش جمیعت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے سخت رد عمل کا اظہار کیا۔ Jamiat Ulema Responds to BJP Comment Regarding Madrasa

مدارس کے طلبہ سے متعلق بی جے پی کا موقف غلط

بھارتیہ جنتا پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے کہا کہ مدرسوں میں پڑھ کر لڑکا ڈاکٹر یا انجینئر نہیں بنتا ہم چاہتے ہیں کہ مدرسے میں پڑھنے والے طلبا کو جدید تعلیم بھی دی جائے- مدرسوں میں دی جانے والی تعلیم کے بارے میں حکومت اور معاشرہ دونوں کو سوچنا ہوگا-مدرسے میں قرآن پڑھایا جائے اس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں, لیکن دوسرے ہاتھ میں اسے کمپیوٹر بھی دیا جائے جس کے ذریعہ اسے جدید تعلیم مل سکے- اس پر آسام اور اترپردیش میں عمل بھی شروع ہوگیا ہے اور آنے والے وقتوں میں دوسری ریاستیں بھی اس پر عمل کریں گی-

کیلاش وجے ورگیہ کے بیان پر مدھیہ پردیش جمعیت علماء ہند کے صدر حاجی محمد ہارون نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان کے اس بیان سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں- کیونکہ ملک میں اپنے اپنے مذہب کے مطابق سب کو آزادی ہے کہ وہ کون سی تعلیم حاصل کرے جو ڈاکٹر انجینئر یا سنسکرت اسکول میں پڑھنا چاہتا ہے وہاں پڑھ سکتا ہے- اسی طرح سے مدرسوں میں ایک طریقہ تعلیم ہوتا ہے جس میں کچھ مدرسوں میں بنیادی تعلیم دی جاتی ہے جو ہر مسلمان کو قرآن پاک پڑھنا ضروری ہے- اور کئی مدارس میں اعلی تعلیم میں مفتی، عالم، فاضل جیسے کورس پڑھائے جاتے ہیں-انہوں نے کہا یہ نہیں ہے کہ مسلمان ڈاکٹر اور انجینئر نہیں بن رہے ہیں مسلم بچے ڈاکٹرز انجینئرز بن رہے ہیں- انہوں نے کہا سب کے راستے الگ الگ ہوتے ہیں کوئی کسی لائن میں جاتا ہے اور کوئی کسی پیشے کو اختیار کرتا ہے- لیکن اگر کوئی مذہبی تعلیم لینا چاہتا ہے تو اسے اس کی آزادی ہے کہ وہ اپنے مذہب کی تعلیم حاصل کرے-

یہ بھی پڑھیں: Madarsas Students Felicitated in Lucknow: مدارس کے طلبا و طالبات اعزاز سے سرفراز

حاجی محمد ہارون نے حکومت ہند اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ ہر یونیورسٹی میں تقابلی مطالعہ کھولا جائے جس سے سبھی کو ایک دوسرے کے مذہب کو سمجھنے کی آزادی مل سکے گی- انہوں نے کہا جس طرح سے کیلاش وجے ورگیہ مدرسوں پر انگلی اٹھا رہے ہیں وہ غلط ہے- انہوں نے کہا کہ بھارت میں مدرسوں کا اچھا ریکارڈ رہا ہے آزادی کی لڑائی میں مدرسوں کے علما نے قربانیاں دی ہے- اور کئی ایسے لوگ ہیں جو مدرسوں کی تعلیم حاصل کر کے بڑے بڑے عہدوں پر فائز ہوئے ہیں-

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سہولت دینا چاہتی ہے تو اقلیتوں کے ان تعلیمی اداروں کو مدد کرے جو ابھی قائم ہیں کیونکہ پہلے پرائیویٹ اقلیتی اداروں کو گرانٹ دی جاتی تھی جو بند کر دی گئی- انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس گرانٹ کو دوبارہ شروع کیا جائے تاکہ اقلیتی اداروں کی ترقی ہو سکے-

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.