بھوپال: دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کاریہ سمیتی کی میٹنگ چھ ماہ قبل ہوئی تھی۔ جس میں یہ طے پایا تھا کہ جن ریاستوں میں اسمبلی انتخابات اس سال ہونے والے ہیں، وہاں پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے مسلم لیڈران کو ان کی ریاست میں بہرہ سماج اور پسماندہ طبقات سے رابطے میں رہنے کی ہدایت تھی لیکن ریاست مدھیہ پردیش میں ابھی تک اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے اور مسلم لیڈران اپنی ذمہ داری ملنے کا انتظار ہی کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بھارتی جنتا پارٹی کے مسلم رہنما جاوید بیگ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ بہرہ سماج اور پسماندہ طبقات کے گھر گھر جا کر انہیں پارٹی سے جوڑنے کا کام کیا جائے اور انہیں بھارتی جنتا پارٹی کے ذریعے کئے جا رہے کاموں کو بھی بتایا جائے۔ پارٹی کے ذریعے ان لوگوں کے لئے جو اسیکمیں ہیں انہیں بھی بتایا جائے تاکہ لوگ ہم سے جڑے۔
جاوید بیگ نے کہا کہ وزیراعظم کے ذریعے کہے گئے ان باتوں پر ابھی تک ریاست میں عمل نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں امید تھی کہ مورچہ ایکشن موڈ میں آئے گا اور ہم بھارتی جنتا پارٹی کے مسلم رہنماؤں کو اس کی ذمہ داری دی جائیگی لیکن بھارتی جنتا پارٹی میں ان سب چیزوں کو لیکر سردمہری نظر آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں اسمبلی انتخابات قریب ہے۔ اس لئے پسماندہ طبقات کو جوڑنے کی مہم تیز ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی سے ناراض ہیں انہیں بھی جوڑنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا اگر پارٹی کے ذریعہ انتخابات کے وقت ذمہ داری دی گئی تو لوگوں کو صاف طور سے نظر آئے گا کہ یہ محض انتخابی اسٹنٹ ہے۔ اس پر بھارتی جنتا پارٹی کے سینیئر لیڈر اور مدھیہ پردیش وقف بورڈ کے صدر سنور پٹیل نے کہا کہ یہاں پر اقلیت کو آگے نہیں بڑھایا گیا اس کا سوال نہیں ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سب کو یکساں موقع دیتی ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس سب کا ویشواس اور اب آگے اور جوڑا گیا ہے سب کا پریاس۔
انہوں نے کہا کہ پہلی بار بھارتی جنتا پارٹی میں سب کو برابر کا موقع دیا گیا ہے اور آپ کو دیکھنا یہ ہے کہ کیسے اٹل جی کی حکومت کے وقت اے پی جے عبدالکلام صدر جمہوریہ بنے۔ ایسا نہیں ہے کہ وہ اس سے پہلے اہل نہیں تھے۔ وہ ایک بھارت رتن ہیں اور وہ پہلے ہی سے قابلیت رکھتے تھے۔ اس لیے وہ اٹل بہاری واجپائی کی حکومت سے پہلے بھی صدرجمہوریہ بن سکتے تھے۔ اس میں بھارتی جنتا پارٹی کی نیک نیتی صاف نظر آتی ہے کی وہ سب کے ساتھ یکساں ہیں۔
وہیں ان سب حالات پر بھارتی جنتا پارٹی کے سینیئر ترجمہان نریندر سلوجا نے کہا کہ بھارتیا جنتا پارٹی سبھی کو ساتھ لے کر چلنے والی پارٹی ہے۔ یہاں پر قابلیت کا احترام کیا جاتا ہے اور پارٹی میں جتنے بھی قابل اور کام کرنے والے لوگ ہیں، انہیں وقت پر الگ الگ کام دئے جائیں گے۔ وہیں کانگریس کی ترجمان سنگیتا شرما نے ان سب حالات پر بتایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا شروع سے ہی یہ مقصد رہا ہے کی وہ مذہب، ذات، پات سماج کو توڑے اور اقتدار حاصل کریں۔ لیکن اب یہ صاف سمجھ آ رہا ہے کی وہ ایک خاص طبقہ کو درکنار کر انتخابات لڑ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اب ان کو لگ رہا ہے کہ اگر ہم فراموش طبقات کو ساتھ نہیں لیتے ہیں تو ہمارے ہاتھ سے اقتدار چلا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ کار سمیتی میں اس طرح کے بیانات دیے جارہے ہیں۔ لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی اندر کچھ اور ہے اور باہر کچھ اور ہے۔ ان کی نیت ہر مذہب کے لیے الگ الگ ہے۔ انہوں نے کہا ملک میں ایک ایسی پارٹی ہے جو کسی کو بھی ساتھ لے کر نہیں چلتی ہے اور نعرہ دیتی ہے سب کا ساتھ سب کا وکاس لیکن ملک میں جب جب مذہب کو لے کر ایسے معاملے آئے ہیں تب تک یہ بات صاف طور سے ثابت ہوئی ہے کہ ان کی نیت میں کھوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Backward Muslim پسماندہ مسلم سماج بی جے پی کی جملہ بازی سے نالاں!
واضح رہے کی ریاست مدھیہ پردیش میں جلد اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے مسلم رہنما اس انتظار میں ہیں کہ پارٹی انہیں ذمہ داری دے گی لیکن اتنا وقت گزر جانے کے بعد بھی پارٹی نے ابھی تک بھارتی جنتا پارٹی کے ان مسلم رہنماؤں کو کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کاریہ سمیتی کی میٹنگ چھ ماہ قبل دیتے گئے ہدایت پر کب تک عمل ہوتا ہے۔