بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان سے جب میڈیا کے نمائندوں نے مدارس کے تعلق سے سوال کیا تو وزیر اعلی نے جواب دیا کہ مدارس کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے بعد وزیر اعلی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایسے مدارس جن کا رجسٹریشن نہیں ہے اور جہاں تعصب کا سبق سکھایا جا رہا ہے۔ ایسے مدارس اور ان کے ذمہ داران کو ہم برداشت نہیں کریں گے۔ وزیر اعلی کے اس بیان اور ٹویٹ کے بعد ریاست کی سیاست گرما گئی ہے۔
اس معاملہ پر بھارتی جنتا پارٹی کے صوبائی صدر بی ڈی شرما نے کہا کہ یہ حکومت کا بہت اہم فیصلہ ہے اور میں اس فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف مدارس کا ہی نہیں بلکہ دوسرے اداروں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی جانب سے ہاسٹلز کے کمروں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا مدارس میں طالب علم ہیں یا نہیں ہے؟ مدارس کا نصاب کیا ہے؟ طلبا کو کیسی تربیت دی جارہی ہے؟ ان تمام تر امور سے واقفیت کے حصول کے لئے مدارس کا سروے کیا جائے گا۔
جب ان سے یہ پوچھا گیا کے اگر مدارس غیر قانونی طرپر تعمیر شدہ نکلے تو کیا بلڈوزر کاروائی کی جائے گی، اس پر انہوں نے جواب دیا غیر قانونی غیر قانونی ہی ہوتا ہے چاہے وہ مدارس ہی کیوں نہ ہو اس لیے غیر قانونی تعمیرات پر ہم بلڈوزر کی کاروائی کریں گے۔ وہیں اس معاملے پر بھارتی جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی رامیشور شرما نے اپنے تلخ انداز میں کہ مدارس میں مثبت اور صحیح تعلیم دی جارہی تو کوئی بات نہیں، لیکن اگر وہاں شدت پسندی سمیت منفی سرگرمیوں کے تعلق سے اگر تعلیم دی جاتی ہیں اسے ہرگز برداشت نہیں کیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کی جانب سے صاف طور سے کہا گیا ہے کہ اس طرح کی غیر قانونی معاملات پیش آتے ہیں تو ان پر کاروائی کی جائے گی۔ اس کے لئے میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
مزید پڑھیں: RSS eye on Muslim vote bank آر ایس ایس کی نئی اسٹریجی، مسلمانوں کو لبھانے کی کوشش
واضح رہے کہ ریاست مدھیہ پردیش میں جب بھی انتخابات قریب آتے ہیں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کے ذریعے ایک نیا شوشہ پیدا کیا جاتا ہے۔ گزشتہ سال میو نسیپل کارپوریشن کے انتخابات سے قبل مدارس کے سروے کو لے کر بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنماؤں نے بہت شور کیا تھا۔ اور اب جب ریاست میں جلد ہی اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں تو ایک بار پھر مدارس کو لے کر بیان بازی کا دور شروع ہو گیا ہے۔