ریاست مدھیہ پردیش میں 15 سال کے بعد کانگریس نے اقتدار سنبھالا لیکن 14 مہینوں میں ہی جیوتی رادتیہ سندھیا نے اپنے حامیوں کے ساتھ کانگریس کو چھوڑ کر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی اور کانگریس کو کافی نقصان پہنچایا۔
کانگریس کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا 'بھارتیہ جنتا پارٹی نے خرید و فروخت کرکے کانگریس کو اقتدار سے ہٹایا تھا- جبکہ کانگریس کو عوام نے منتخب کیا تھا'-
انہوں نے کہا 'جس طرح سے بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سندھیا گروپ بھارتیہ جنتا پارٹی پر بھاری پڑ رہا ہے اور انہیں نہ چاہ کر بھی اہمیت دینی پڑ رہی ہے'۔
انہوں نے کہا 'جس طرح سے سونے اور چاندی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا رہتا ہے اور کبھی کبھی اچانک ان کی قیمتیں نیچے چلی جاتی ہیں ویسا ہی کچھ سندھیا گروپ کے ساتھ ہونے والا ہے'۔
انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ 'بھارتیہ جنتا پارٹی نے سندھیا گروپ کو اپنے سر کا تاج کیوں بنا لیا ہے'۔
عارف مسعود نے مزید کہا 'بھارتیہ جنتا پارٹی نے مرکز میں اقتدار کے لئے پلوامہ کا معاملہ تک کروانے سے گریز نہیں کیا'۔
وہیں انہوں نے ریاست مدھیہ پردیش میں ہونے والے ضمنی انتخابات پر کہا کہ اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے اور وہی طے کرے گی ان کے لیے مناسب پارٹی کون سی ہے-
اس کے ساتھ ہی انہوں نے ضمنی انتخابات بیلٹ پیپر سے کروانے کی مانگ کی اور دعوی کیا کہ اگر بیلٹ پیپر سے انتخابات ہوتے ہیں تو کانگریس ہی کامیاب ہوگی-