بھوپال: مدھیہ پردیش اسمبلی میں کانگریس کی نوجوان رکن اسمبلی عارف مسعود نے لوک سبھا اسپیکر کو ایک خط لکھ کر پارلیمنٹ میں رکن پارلیمان دانش علی کے خلاف ان کے مخصوص مذہب کی وجہ سے بے بنیاد، تضحیک آمیز اور متنازعہ ریمارکس کرنے پر ایم ٹی رمیش بدھوڑی کو ایوان سے سسپینڈ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسپیکر کو لکھے خط میں عارف مسعود نے کہا کہ مذکورہ معاملہ میں عرض ہے کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے، جہاں تمام مذہب، زبان، جنس، ذات پات اور رنگ کے لوگوں کو قانون اور آئین کے سامنے یکساں حقوق حاصل ہیں۔ جہاں ہندوستان کے آئین کا آرٹیکل 19 (2) ہندوستان کے تمام شہریوں کو یکساں مواقع فراہم کرتا ہے، وہیں یہ اظہار رائے کی آزادی پر بھی قدغن لگاتا ہے، جب کہ 21-09-2023 کو جنوبی دہلی کے رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوری نے رکن پارلیمنٹ دانش علی پر قابل اعتراض تبصرہ کرکے ان کو مذہب اسلام کی وجہ سے دہشت گرد، انتہا پسند، کٹوا وغیرہ جیسے توہین آمیز الفاظ سے مخاطب کیا۔ جسے ٹی وی چینلز اور انٹرنیٹ کے ذریعہ پوری دنیا میں نشر کیا گیا اور اس سے دنیا بھر میں ملک کی سیکولر امیج کو شدید دھکا پہنچا۔ انہوں نے لکھا کہ مذہبی بنیاد پر توہین آمیز الفاظ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے آپ نے انہیں حذف کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے لکھا کہ لیکن وہ پورے ملک اور دنیا میں نشر ہو چکے ہیں اور اس سے ملک کی اقلیتی برادری کے ساتھ ساتھ بہو جنوں کو بھی ٹھیس پہنچی ہے۔ جو سیکولر اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب، ایک رکن پارلیمنٹ کو ہندوستان کی آئینی اقدار پر یقین ہونا چاہیے۔ جس پر وہ حلف اٹھاتا ہے۔ لیکن پارلیمنٹ کے رکن رمیش بدھوری نے ایک اور رکن دانش علی کی مذہبی بنیادوں پر توہین کی جو کہ قابل مذمت اور غیر آئینی ہے۔ لہٰذا میری آپ سے درخواست ہے کہ برائے کرم ایم پی رمیش بدھوڑی کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے سسپینڈ کرکے ان پر فوجداری مقدمہ درج کرانے کی زحمت کریں جس سے جمہوریت مضبوط ہوگی۔
وہیں اس معاملہ پر ریٹائر ڈی جی ایم ڈبلیو انصاری نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں جو کچھ ہوا ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں کیونکہ ہندوستان کی ایوان کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے اور جس طرح کے الفاظوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح سے پچھلے 10 سالوں سے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں میں دیکھیے کہ کیا ہو رہا ہے. ابھی کچھ وقت پہلے ٹرین میں کیا ہوا اور اب یہ سب پارلیمنٹ میں پہنچ گیا ہے جس سے لوگ خوفزدہ ہیں۔ انہوں نے دانش علی کے تعلق سے بتایا کہ ان کا بہت اچھا ٹریک ریکارڈ ہے، ان کے ایوان میں سوال کرنے کا طریقہ ان کا سنجیدگی سے بات کرنا اور ایوان میں نیشنل معاملات کو اٹھاتے ہے۔ انہوں نے کہا دانش علی نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جس سے کسی کو برا لگتا مگر جس طرح کا معاملہ دانش علی کے ساتھ پیش آیا ہے اس میں پارٹی کی بھی ملی بھگت صاف نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا افسوس کی بات ہے جب دانش علی پر تبصرہ کیا جا رہا تھا تو پیچھے بیٹھے رکن پارلیمنٹ مسکرا رہے تھے۔
لیکن وہیں اس معاملہ کو لے کر کسی بھی سیاسی پارٹی نے سنجیدگی نہیں دکھائی ہے۔ حالانکہ راجناتھ سنگھ نے معافی ضرور مانگی ہے لیکن وہ بھی کھل کر نہیں، بس اتنا کہا کہ پارلیمنٹ کو دکھ ہوا ہے۔ ایم ڈبلیو انصاری نے کہا کہ دانش انصاری کو لے کر جن الفاظوں کا استعمال کیا گیا ہے یہ سب پارٹی لائن پر ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہندوستان سب سے بڑی جمہوریت والا ملک ہے اور ایسی جمہوریت میں اس طرح کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھارتی جنتہ پارٹی ڈکٹیکٹر شپ پر اتر آئی ہے۔ انہوں نے کہ بھارتی جنتہ پارٹی اقتدار میں ہے اور اس کے 303 رکن پارلیمنٹ ہے اور اس میں ایک بھی اقلیتی طبقے سے نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے ڈکٹیٹرشپ بڑھتی جا رہی ہے جس پر روک لگانے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ جس طرح سے ایوان میں دانش علی پر تبصرہ کیا گیا اسے لے کر اب پورے ہندوستان میں رمیش بدھوری پر مذمت کرتے ہوئے، اسپیکر سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف سخت قدم اٹھائے جائے تاکہ ائندہ اس طرح کے الفاظوں کا استعمال ایوان میں نہ ہو۔