چہار بیت، جس میں چار "بیت" یعنی چار مصرعوں والے بند کی طویل سلسلے کی نظم ہوتی ہے، جس کو فنکار اپنے اپنے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ یہ فن آج بھی، بھارت کے اترپردیش کے رامپور، راجستھان کے ٹونک، مدھیہ پردیش کے بھوپال اور تلنگانہ کے حیدرآباد میں زندہ ہے۔ بھارت کی سنگیت ناٹک اکادمی نے اس فن کو بھارت کا ثقافتی اور روایتی فن قرار دیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں محکمہ ثقافت اور اردو اکادمی کے زیر اہتمام چہار بیت پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ یہ چہار بیت پروگرام ہندوستان کی پہلی 'خواتین چہار بیت گروپ' کے ذریعے پیش کیا گیا- چہار بیت کا یہ پروگرام گمک کے تحت عمل میں آیا۔
چہار بیت ایسی صنف ہے جو دھیرے دھیرے ختم ہوتی جا رہی ہے لیکن مدھیہ پردیش ہی ایک ایسی جگہ ہے جہاں پر چہار بیت کو زندہ رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اور چند گروپز ہیں جو اس فن کو مٹنے نہیں دینے کا عزم کرچکے ہیں۔
بتا دیں کہ چہار بیت اس وقت سے چلی آرہی ہے جب لوگ فوج میں اپنے مزے اور لطف کے لئے چہار بیت سنا کرتے تھے، یہ فن ملک فارس سے آیا ہے جو افغانستان سے ہوتے ہوئے دھیرے دھیرے پورے ہندوستان میں پھیل گیا۔
چہار بیت کو بھوپال نوابین نے بہت پسند کیا اور دارالحکومت بھوپال میں نوابی دور میں بہت سی چہار بیت کی جماعتیں موجود تھیں۔ چہار بیت کی جماعتیں لوگوں کی خوشی کے موقع پر بلائی جاتی تھیں تاکہ لوگ اس کا لطف لے سکیں، لیکن یہ صنف ختم ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی۔
مزید پڑھیے: بھوپال: بزم ضیاء کے تحت پرشکوہ مشاعرہ
اب ریاست مدھیہ پردیش میں گنی چنی ہی چہار بیت کی جماعتیں موجود ہیں۔ اردو اکادمی نے چہار بیت کی صنف کو بچانے کے لیے پروگرام منعقد کرنا شروع کردیا ہے اور اب مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ہندوستان کی پہلی خواتین کی چہار بیت کو زندرہ رکھنے والی ایک جماعت وجود میں آئی ہے جو اب اس فن میں ماہر ہو چکی ہے۔
آپ کو یہاں واضح کرتے چلیں کہ بھوپال کی اس جماعت میں سبھی لڑکیاں غیر مسلم ہیں، جو بہت ہی بہترین انداز میں میں اردو کے نامور شعراء کرام کی غزلیں اور نظموں کو چہار بیت کے ذریعے منفرد انداز میں پیش کر رہی ہیں۔