بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے شہر قاضی سید مشتاق علی ندوی نے آج سورج گرہن کے موقع پر کہا کہ حضرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال ہمارے سامنے موجود ہے۔ آپ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں سن 8 ہجری میں آپ کے بیٹے حضرت ابراہیم کا انتقال ہوا۔ اس وقت کے تصور کے حساب سے یہ بات مشہور تھی کہ کوئی بڑا حادثہ پیش آتا ہے یا انقلاب آتا ہے تو سورج گرہن ہوتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کی بڑی دلیل ہے کہ اس وقت ایسے معاملے کے وقت آپ چپ رہ سکتے تھے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب کو مسجد میں جمع کیا اور فرمایا کہ کسی کی زندگی یا کسی کی موت سے سورج گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ Qazi Syed Mushtaq Ali Nadwi Reaction On Solar Eclipse
یہ بھی پڑھیں:Mallikarjun Kharge Oath Ceremony ملکارجن کھرگے آج کانگریس صدر کا عہدہ سنبھالیں گے
انہوں نے کہاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کچھ ہوتا ہے تو نمازوں اور دعاؤں کا اہتمام کریں۔ ہم آج اس موقع پر تمام انسانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ سب سے پہلے ہمیں اللہ کی قدرت کو پہچاننا چاہیے۔ سورج گرہن بھی اللہ کا ایک نظام ہے اللہ اپنی قدرت سے جو چاہے وہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی اس لئے آج ہمیں اس سورج گرہن کے موقع پر عصر کی نماز کے پہلے دو رکعت یا چار رکعت نماز ادا کی جائے۔ اور پھر سورج گرہن ختم ہونے تک نماز اور دعاؤں کا اہتمام کرے ساتھ ہی صدقہ اور خیرات بھی کیا جائے۔ ایسا کرنے سے اللہ کی رحمت متوجہ ہوتی ہے اور ایسے موقع پر ہمیں اللہ کی قدرت کو پہچاننا چاہیے۔ اللہ تعالی کا نظام چل رہا ہے اور چلتا رہے گا جب اللہ تعالی چاہے گا۔ اپنا نظام ختم بھی کر دے گا۔ اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اللہ کی طرف رجوع ہوں۔
شہر قاضی نے کہا یہ اللہ کی طرف سے ایک نشانی ہے۔دینی اعتبار سے سارے معاملات بتا دیئے گئے ہیں۔ رہی بات دنیاوی یعنی سائنسی اور طبی اعتبار سے ان کے اپنے تجربات ہوتے ہیں۔ وہی سورج کی روشنی کی بات کی جائے تو اس کی روشنی نقصان اور فائدے دونوں طرح سے ہوتے ہیں۔ وہی طبی اور سائنسی اعتبار سے سے کچھ باتیں ثابت بھی ہوتی ہے۔ اس سے ہمیں انکار نہیں کرنا چاہیے لیکن دینی سے بس اتنا ہے کہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ۔Qazi Syed Mushtaq Ali Nadwi Reaction On Solar Eclipse