تفصیلات کے مطابق ایک ہندو خاتون کی ارتھی کو مسلم نوجوانوں نے نہ صرف کاندھا دیا بلکہ آخری رسومات کا سامان بھی اپنے ذاتی خرچ سے خریدا اور ہندو رسم و رواج کے مطابق چھولا وشرام گھاٹ پر آخری رسومات کی ادائیگی کی۔
واضح رہے کہ خاتون کی موت حمیدیہ ہسپتال میں ٹی بی کی بیماری کی وجہ سے ہوئی تھی اور اس کے دو بیٹے اور شوہر لاک ڈاؤن کی وجہ سے کام بند ہونے کی وجہ سے آخری رسومات کے لیے آخری رسومات کے لیے سامان نہیں لا سکتے تھے۔
اسی اثنا پڑوسی ہونے کا فرض پورا کرتےہوئے مسلم نوجوانوں نے اس کام کو انجام دیا۔
آپ کو یہاں واضح کرتے چلیں کہ جلوس ارتھی میں شامل ہونے کے لیے ضلع انتظامیہ نے پندرہ لوگوں کو اجازت دی تھی۔