ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے حمیدیہ ہسپتال کے کملا نہرو اسپتال میں واقع چائلڈ وارڈ (اسپیشل نیوبورن کیئر یونٹ) میں گزشتہ رات نو بجے آگ لگنے کے درد ناک حادثہ کے بعد بھوپال مرکزی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے اسپتال کا دورہ کیا۔
بھوپال کے سرکاری حمیدیہ ہسپتال کیمپس میں واقع کملا نہرو اسپتال کی تیسری منزل پر واقع انفینٹ وارڈ میں تقریبا رات 9 بجے زبردست آگ لگنے کا معاملہ پیش آیا تھا۔ اس وارڈ میں تقریبا 40 بچے تھے لیکن آگ لگنے کی وجہ سے چار بچوں کی دردناک موت ہوگئی اور باقی تقریباً 36 بچوں کو ہنگامی حالت میں دیگر محفوظ مقامات پر منتقل کرکے علاج کیا جارہا ہے۔
وہیں حادثے کے بعد سیاسی لیڈروں کا اسپتال کا دورہ جاری ہے۔ کانگریس سے رکن اسمبلی عارف مسعود نے بھی ہسپتال پہنچ کر صورتحال کا جائزہ لیا۔ اس دوران عارف مسعود نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حادثہ تو بہت بڑا ہوا ہے، لیکن اسپتال کے ڈاکٹروں کا اسٹاف کی تعریف کی جانی چاہیے کہ وہ لگاتار بچاؤ کام میں مصروف ہوئے ہیں۔ جس وارڈ میں یہ حادثہ ہوا ہے وہاں سے بچوں کو دوسری جگہ شفٹ کر دیا گیا ہے۔
عارف محسود نے اس حادثے کا ذمہ دار فائر سسٹم کو بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں آگ بجھانے کے انتظامات صحیح نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حادثے میں کسی پر بھی الزام دینا صحیح نہیں ہوگا کیونکہ ہسپتال کے سبھی لوگ بہت اچھے سے اپنے کاموں کو انجام دے رہے ہیں۔
عارف مسعود کے مطابق بچوں کو حمیدیہ اسپتال سے دیگر ہسپتالوں میں منتقل کرنے کے بعد بچوں کے اہل خانہ بچوں کو دیکھنا چاہتے ہیں لیکن انہیں ملنے نہیں دیا جا رہا ہے۔
وہیں یہ بھی شک ظاہر کیا جارہا ہے کہ جس طرح سے بچوں کو دوسرے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا اس سے بچے تبدیل ہونے کی بات بھی سامنے آ رہی ہے کیونکہ آئی سی یو میں رکھے گئے بچوں پر صرف ایک کاغذ کا ٹیگ ہی لگا تھا جو شاید بچوں کو دوسرے ہسپتال میں منتقل کرنے کے دوران یا تو گر گیا ہے یا ہٹ گیا ہے جس سے بچوں کے تبدیل ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
وہیں رکن اسمبلی عارف مسعود نے اس معاملے کی جانچ ہائی کورٹ کے ججوں کے ذریعے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس کی ایک ایف آئی آر نزدیک کے تھانے میں بھی درج کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں :بھوپال کے ہسپتال میں آتشزدگی، چار بچوں کی موت
واضح رہے کہ اسپتال میں آگ لگنے کی وجہ شارٹ سرکٹ بتائی جارہی ہے۔ وہیں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے حادثہ کی اعلیٰ سطح کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے فوری طور پر ایڈیشنل چیف سکریٹری کی سطح کے ایک افسر کو یہ ذمہ داری سونپ دی ہے۔ انہوں نے حادثہ پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔