کورونا انفیکشن کی پہلی لہر کے ایک سال گزر جانے کے بعد بھی سرکار طبی خدمات کو درست کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس مدت میں نہ ہسپتالوں کا انتظام بہتر ہو سکا اور نہ ہی دواؤں اور میڈیکل ٹیسٹ کی سہولیات مہیا ہوسکی اور نہ ہی مریضوں کو تسلی بخش علاج نصیب ہو رہا ہے۔
لگاتار لاک ڈاؤن کے نافذ ہونے سے خاص طور سے غریب اور درمیانی طبقے کے لوگوں کی مالی حالت بہت خراب ہوچکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بے تحاشہ بڑھتی مہنگائی نے لوگوں کا جینا مشکل کر دیا ہے۔
اسی سلسلے میں دارالحکومت بھوپال کے مرکزی اسمبلی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے اپنی پریس کانفرنس کے ذریعے عوام سے اپیل کی ہے کہ حکومت کی بد انتظامی اور مسائل کے خلاف عوام اپنی آواز بلند کریے اور اپنے گھروں اور تجارتی مرکز پر کالے جھنڈے لگا کر اپنے احتجاج وناراضگی کا اظہار کریں۔
عارف مسعود نے صوبے کی بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان سے مختلف سوالات کیے۔ انہوں نے حکومت سے دریافت کیا کہ کورونا وبا کے دور میں سرکاری ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کا استعمال کرنے کے بجائے نجی ہسپتالوں کو کھلی لوٹ کرنے کی چھوٹ کیوں دی گئی۔
انہوں نے حکومت سے بھوپال کے ماسٹر لال سنگھ، جواہر لال نہرو اور جہانگیر آباد میں واقع ہسپتال اور ڈسپنسری کا استعمال کورونا مریضوں کے لیے نہ کیے جانے پر سوال اٹھائے۔
عارف مسعود نے ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس بحران میں عام آدمی بڑھتی مہنگائی سے بے حال ہے، لیکن ٹیکس کا بوجھ کم نہیں کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے صوبے کے ہر شخص کو مفت علاج مہیا کرانے، عام آدمی کے لیے اقتصادی پیکیج کا اعلان کرنے، بجلی اور پانی کے بل کے ساتھ اسکول فیس معاف کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔