بھوپال: ملک میں لوگ ذرائع معاش کے سلسلے میں ایک مقام سے دوسرے مقام پر آتے جاتے رہتے ہیں۔ جس میں جموں کشمیر سے بڑی تعداد میں تاجر حضرات اپنے سامان کو فروخت کرنے نکلتے ہیں۔ کشمیری تاجر گرم کپڑا اور خشک میوہ جات کی تجارت کے لیے جموں کشمیر سے ملک کے کونے کونے میں جاتے ہیں،تاہم چند ایام قبل لکھنؤ میں کشمیری تاجروں کے ساتھ وہاں کے چند شرپسندوں نے بدسلوکی کرتے ہوئے ان کے ہزاروں روپیے کی مالیت کے سامان کو نقصان پہنچایا۔ جس سے کشمیر کے تاجروں میں ناراضگی دیکھی گئی ہے۔
جس طرح سے ملک کے کونے کونے میں کشمیری تاجر اپنے گرم کپڑے اور خشک میوہ جات کی تجارت کرتے ہیں ان تاجروں کی دوکانیں بھوپال کے نمائشی میلوں میں بھی بڑی تعداد میں دیکھی جا رہی ہے۔ جب ہم نے کچھ تاجروں سے بات کی تو انہوں نے لکھنؤ میں ہوئے حادثے کی سخت مذمت کی۔ کپڑا تاجر شبیر احمد بٹ نے بتایا کہ ہم طویل عرصہ سے بھوپال تجارت کے سلسلے میں آرہے ہیں اور بھوپال میں ہمیں ویسے ہی لگتا ہے جیسے ہم کشمیر میں محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں اور حکومت سے ہمیں ہمیشہ تعاون ملا ہے، لوگ ہمارے ساتھ محبت اور خلوص سے پیش آتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم بہت دور سے تجارت کے سلسلے میں ملک میں جگہ جگہ جاتے ہیں اور ہم ہمیشہ سے امن و سکون کا پیغام دیتے رہے ہیں۔ مگر لکھنؤ میں جس طرح سے کشمیری تاجروں کے ساتھ سلوک کیا گیا ہم اس کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
خشک میوہ جات کے تاجر وسیم بتاتے ہیں کہ ان کا تعلق کشمیر سے ہے اور وہ لمبے وقت سے بھوپال میں خشک میوہ بیچنے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دکان پر جو بھی لوگ آتے ہیں وہ بڑی محبت اور خلوص سے پیش آتے ہیں اور ہمارا تعاون کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم کشمیر کے تاجر چار پیسہ کمانے کے لیے نکلتے ہیں اور محنت کرتے ہیں لیکن جس طرح سے لکھنؤ میں کشمیری تاجروں کے ساتھ کیا گیا ہے وہ سراسر غلط ہے اور ہم اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کشمیر سے گرم کپڑوں اور خشک میوہ جات کے تاجرین تجارت کے سلسلے میں لمبے وقت سے ملک کے کونے کونے میں جاتے ہیں، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب کشمیری تاجروں کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا۔ وہیں بھوپال میں آئے کشمیری تاجروں نے کہا ہمیں مدھیہ پردیش میں لوگوں سے بہت محبت ملتی ہے اور اس بار اس سرد موسم میں ہمارے گرم کپڑوں اور خشک میوہ جات بہت فروخت ہورہے ہیں۔