بھوپال:ریاست مدھیہ پردیش کے بھوپال میں واقع یونین کاربائیڈ فیکٹری کے زہریلے مواد کی وجہ سے زیر زمین پانی سے متاثر ہونے والے 42 علاقوں میں سے نشاط پورہ میں برج وہار کالونی کا سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ نگرانی کمیٹی نے معائنہ کیا۔
بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی کمیٹی ممبر رچنا ڈھینگرا نے کمیٹی کی نوٹس میں لایا تھا کہ 2012 اور 2018 میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے بعد بھی یہاں کے باشندے زہریلا زیر زمین پانی پینے پر مجبور ہیں۔ سپریم کورٹ کے میونسپل کارپوریشن کو ہر گھر کو پینے کے صاف پانی کے مفت کنکشن دینے کے حکم کے باوجود اس علاقے میں صاف پانی فراہم نہیں کیا گیا۔
مدھیہ پردیش ڈسٹرکٹ لیگل اتھارٹی کے جوائنٹ سکریٹری منوج سنگھ نے بھوپال ڈسٹرکٹ لیگل افیئرز کے چیئرمین کو اس علاقے کی برسر موقعہ تصدیق کرنے اور زمینی پانی کے نمونے لینے کا حکم دیا۔ آج مدھیہ پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ، پبلک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ نے کمیٹی کے اراکین کے سامنے اس علاقے کے 5 مقامات سے نمونے لیے۔ یہ کام بھوپال ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے چیئرمین کے سامنے کیا گیا۔
اہلیان علاقہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یہاں کے مکین زہریلا پانی پینے پر مجبور ہیں، زہریلے پانی کی وجہ سے 15 خاندان اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں، تقریباً ہر گھر میں بیماریاں ہیں۔ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے یہاں کے لوگوں کو نل کے کے ذریعے صاف پانی فراہم نہ کرنا سپریم کورٹ کے حکم کی توہین ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے میونسپل کارپوریشن کو حکم دیا کہ اس جگہ کے مکینوں کے لیے دو ٹینکیوں سے صاف پانی فراہم کیا جائے۔
اس معائنہ میں ضلع قانونی خدمات اتھارٹی کے چیئرمین، میونسپل کارپوریشن کے واٹر ورکس کے ادت گرگ، گیس ریلیف ڈپارٹمنٹ کے کو-ڈائریکٹر، پبلک انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ، مدھیہ پردیش آلودگی کنٹرول بورڈ، بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن اور بھوپال گیس متاثرین نے شرکت کی۔ خواتین اور مرد جدوجہد فرنٹ کے ارکان بھی موجود تھے۔
رچنا ڈھینگرا نے مزید کہا کے بھوپال میونسپل کارپوریشن سپریم کورٹ کے احکام کی ان دیکھی کر رہا ہے۔ کیونکہ جب یہ صاف ہے کہ نشاط پورہ بستی میں زہریلا اور خراب پانی پینے سے لوگ بیمار ہو رہے ہیں تو سیمپلنگ کرنے کی بجائے بستی کے لوگوں کو صاف اور اچھا پانی پہنچانے کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی۔ انکے مطابق نگرانی کمیٹی نے یہ صاف کر دیا ہے کہ بورنگ یعنی زمین کے اندر کا پانی بہت خراب ہے۔ اس لیے لوگوں کو وہ زہریلا پانی نہیں پینا چاہیے۔
اب ہم یہی امید کرتے ہیں کہ اس بستی کے لوگوں کو زہریلا پانی پینے کے لیے مجبور نہ کیا جائے گا اور صاف پانی فراہم کرنے کا بندوبست کیا جائے۔ رچنا نے مزید کہا کہ سب سے بڑی پریشانی یہ ہے کے زہریلے کچرے کی صفائی کرنا ہے۔ حالانکہ ہمارے وزیر گیس راحت نے یہ اعلان ضرور کیا ہے کہ وہ 126 کروڑ روپے خرچ کر کے اس زہریلے کچرے کو پوری طرح سے نیست نابود کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Teacher Rehmat Bano ٹیچر رحمت بانو کو تیسرا بچہ پیدا ہونے پر برطرف کیا گیا
انہوں نے کہا کہ لیکن وزیر گیس راحت یہ جان لیں کہ وہ زہریلا کچرا جو فیکٹری کے اندر پڑا ہے جو کہ 337 میٹرک ٹن ہے وہ پورے زہریلے کچرے کا صفر اعشاریہ دو فیصد بھی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یونین کاربائٹ کارخانے کے 32 ایکڑ کے دائرے میں جسے زہریلا تالاب کہا جاتا ہے۔ وہاں پر 10 ہزار ٹن سے زائد زہریلا کچرا دبا ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے 42 بستیوں کا پانی زہر آلود ہو گیا ہے۔ اور یہ زہریلا کچرا اور بھی بستیوں کو اپنی گرفت میں لے رہا ہے۔ اس لیے سب سے پہلے اس زمین میں دبے زہریلے کچرے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔