بھوپال :ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں پورے ملک سے تنظیم بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی ذمہ داران نے پریس کانفرنس کر سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا۔ مسلم طبقے میں ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے اور کم عمر میں لڑکیوں کی شادی پر پابندی عائد کی جائے۔
اس موقع پر زقیہ سونم نے کہاں کی ہمارے مذہبی رہنماؤں اور پرسنل لابورڈ جیسی تنظیموں کی وجہ سے خواتین کو ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم مسلمان ہونے کے ساتھ آزاد ملک کے باشندے ہیں اس لئے ہمیں ہمارا حق ہمارے مذہب اور ہمارے قرآن سے ہمیں ملنا چاہیے۔ملک کے باشندے ہونے کے ناتے ہمیں ہمارے آئینی حقوق بھی ملنی چاہیے۔
ان کاکہنا ہے کہ 15 سال کی عمر میں شادی نہ کرنے کا جب قانون بنا ہوا ہے تو مسلم طبقے میں 15 سال کی لڑکی کی شادی کیوں کر دی جاتی ہے۔ اس طرح سے ان شادیوں کو کورٹ کے ذریعہ آئین قرار دینے کے فیصلے آرہے ہیں۔ ہم اس کے خلاف ہیں۔اس طرح سے قانون میں 18 اور 19 سال کی عمر میں شادی مانی گئی ہے۔ اسی حساب سے مسلم لڑکیوں کی شادی بھی ہونی چاہیے۔
اس موقع پر تنظیم کی ذمہ دار نورجہاں کہتی ہیں کہ ہم چاہتے ہیں کہ قرآن میں جو اللہ تعالی نے خواتین کو حقوق دیئے ہیں وہ ہمیں قانونی طور پر ملنے چاہیے۔ہم جو مطالبات کر رہے ہیں وہ نئے نہیں ہیں کیونکہ جتنے بھی اسلامی ممالک ہیں وہاں پر ان قانونوں کو مانا جاتا ہے اور یہی ہمارا مطالبہ ہے۔
بھوپال وینگ کی ذمہ دار صفیہ اختر قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم قرآن کو بدلنا نہیں چاہتے ہیں لیکن قرآن میں جیسا لکھا ہے ویسا ہوں۔قرآن چار بیویاں رکھنے پر ایک کنڈیشن دیتا ہے لیکن مرد کیا اس کنڈیشن کو پورا کر سکتا ہے یا سبھی بیویوں کو یکساں طور پر خوش رکھ سکتا ہے جو کی یقین نہیں ہے اس لئے مرد کو چاہیئے کہ وہ ایک ہی شادی کرے اور اپنی بیوی کو خوش رکھے۔
یہ بھی پڑھیں:Jan Andolan Rally بھوپال میں کانگریس کی جانب سے جن آندولن ریلی کا اہتمام
واضح رہے کہ پریس کانفرنس میں بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی ذمہ دار خواتین نے مسلم مذہبی رہنماؤں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ہندو میرج ایکٹ میں ہندو خواتین کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے لیکن وہیں مسلم خواتین کو مسلم قانون سے محروم رکھا گیا ہے جس میں ہم تبدیلی چاہتے ہیں۔