ضلع بیتول میں لاک ڈاؤن کے دوران 23 مارچ کو ایک داڑھی رکھے وکیل کے ساتھ کچھ پولیس اہلکاروں نے صرف اس لیے مارپیٹ کی، کیونکہ انہیں شک تھا کہ وکیل کا تعلق کسی خاص طبقے سے ہے۔
اس معاملے میں جب ای ٹی وی بھارت نے متاثرہ وکیل دیپک بندیلے سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ اس پورے معاملے کی شکایت انہوں نے بار کونسل اور سپریم کورٹ کو بھجوا دی ہے۔انہیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے اور اس معاملے میں انہیں انصاف ضرور ملے گا۔
وکیل دیپک نے بتایا کہ 23 مارچ 2020 کو وہ ضلع اسپتال جارہے تھے،تب ہی راستے میں انہیں کچھ پولیس اہلکاروں نے روکا۔کورونا وائرس انفیکشن میں مسلسل ہورہے اضافے کی وجہ سے اس دوران گھروں سے نکلنے پر پابندی تھی، لیکن ذیابطیس کا مریض ہونے کی وجہ سے وہ اپی دوائیں لینے اسپتال جا رہے تھے۔یہ بات انہوں نے پولیس کو بھی سمجھانے کی کوشش کی، لیکن اس کے باوجود بھی ان کے ساتھ تشدد کیا گیا۔اتنا ہی نہیں پولیس نے دیپک کے خلاف ہی مقدمہ درج کردیا۔
اس معاملے میں تفتیشی افسر بی ایس پٹیل 17 مئی کو بیان درج کرنے کے لیے وکیل دیپک کے گھر پہنچے۔جس کے بعد وکیل نے دعوی کیا کہ اس وقت پٹیل نے انہیں بتایا کہ آپ کی داڑھی سے پولیس کو غلط فہمی ہوگئی تھی کہ آپ کا تعلق کسی خاص برادری سے ہے، اس لیے غلطی سے پولیس نے آپ کے ساتھ مارپیٹ کی تھی۔وکیل دیپک بندیلے نے اس پوری گفتگو کا ایک ویڈیو بھی بنایا تھا۔جس کے بعد ایس پی ڈی ایس بھودریا نے تفتیشی افسر بی ایس پٹیل کو معطل کردیا تھا۔
اس معاملے پر وکیل دیپک بندیلے نے ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی، جس کے بعد انہیں پیشگی ضمانت مل گئی۔اس معاملے پر محکمہ داخلہ نے بھی ٹوئیٹ کیا ہے کہ بیتول کا معاملہ توہین آمیز ہے۔ڈی جی پی وویک جوہری نے اس معاملے میں مناسب تفتیش کے لیے ہدایت دیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کی ایک سینئر پولیس افسر کے حوالے کردی ہے۔
دیپک نے اس پورے معاملے میں ان کی بات کو سبھی تک پہنچانے کے لیے ای ٹی وی بھارت کا شکریہ ادا کیا ہے،انہوں نے کہا کہ پورے معاملے میں انہیں عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے کہ اس معاملے کی صحیح تحقیات کی جائے گیا اور انہیں انصاف ملے گا۔