ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے گووند کالونی میں اگست کے آخری ہفتہ میں اتر پردیش کا 25 سالہ تسلیم نامی نوجوان چوڑیاں فروخت کررہا تھا۔تبھی اچانک چند شر پسند عناصر وہاں پہنچ کر تسلیم کی پٹا ئی Muslim Bangle Seller Beaten Up in Indoreکرنے لگے ۔ اور اس کا ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر وائرل اپ لوڈ بھی کردیاگیا۔
ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور اس معاملہ سے جڑے کئی ملازمین کو گرفتار کیا- ملزمین کی گرفتاری کے بعد پولیس چھیڑ چھاڑ اور جعلی دستاویزات کے الزام میں تسلیم کو بھی گرفتار کیا گیا ۔
سو سے زیادہ دنوں کے بعد تسلیم کو ضمانت ملی ہے۔ جیل سے رہا ہونے کے بعد انہوں نے کہا کہ مجھے ملک کی عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے ۔مجھے انصاف ضرور ملے گا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو الزام مجھ پر عائد کئے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کسی لڑکی کو دیکھا تک نہیں تھا بلکہ میرے ساتھ مارپیٹ کی گئی۔ میری رقم بھی لوٹ لی گئی ویڈیو بنا کر وائرل بھی کر دیا۔
مزید پڑھیں:Mob lynching: اندور میں مسلم نوجوان ہجومی تشدد کا شکار
انہوں نے کہا کہ میں خود تین بیٹوں کا والد ہوں۔ اور کاروبار کے سلسلے میں اندور آنا جانا لگا رہتا ہے ۔ لیکن یہ پہلا موقع تھا جب میرے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا ۔شرپسندوں نے میرا نام پوچھا اور مارپیٹ شروع کردی ۔رقم بھی لوٹ لیا ۔اور موبائل بھی توڑ دیا ۔میں نے ان کے خلاف معاملہ درج کرایا تو انہوں نے بھی میرے خلاف معاملہ درج کرا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اب مجھے عدالت پر پورا اعتماد ہے۔ میں چاہتا ہوں ہندومسلم بھائی چارہ بنا رہے۔