ETV Bharat / state

Zari Zardozi Industry In Bhopal : زری زردوزی انڈسٹری خستہ حالی کا شکار، حکومت سے مدد کا مطالبہ - مدھیہ پردیش میں زری زردوزی

نواب شاہجہاں بیگم اور سلطان جہاں بیگم کے عہد میں زری زردوزی Zari Zardozi کے دستکاروں کی نہ صرف سر پرستی کی گئی بلکہ ان کے لیے بھوپال میں پری بازار کے نام سے ایک خصوصی مارکیٹ بھی تیار کی گئی تھی جس میں خواتین ہی خریدار اور خواتین ہی دکاندار ہوتی تھیں۔

زری زردوزی انڈسٹری خستہ حالی کا شکار، حکومت سے مدد کا مطالبہ
زری زردوزی انڈسٹری خستہ حالی کا شکار، حکومت سے مدد کا مطالبہ
author img

By

Published : Dec 1, 2021, 8:57 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش میں زری زردوزی Zari Zardozi کی قدیم روایت کو بھوپال کے نوابوں کے زمانے کی شان سمجھا جاتا ہے۔ نوابوں کی نگری بھوپال کی جب بھی بات کی جاتی ہے تو یہاں کے قدرتی مناظر، جھیلوں، تالابوں اور تاریخی عمارتوں کے ساتھ زری زردوزی کا ذکر بھی لازمی ہوتا ہے۔

Zari Zardozi Industry In Bhopal : زری زردوزی انڈسٹری خستہ حالی کا شکار، حکومت سے مدد کا مطالبہ

نواب شاہجہاں بیگم اور سلطان جہاں بیگم کے عہد میں زری زردوزی کے دستکاروں کی نہ صرف سر پرستی کی گئی بلکہ ان کے لیے بھوپال میں پری بازار کے نام سے ایک خصوصی مارکیٹ بھی تیار کی گئی تھی جس میں خواتین ہی خریدار اور خواتین ہی دکاندار ہوتی تھیں۔

آزادی کے بعد اس کام کو زندہ رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے اعلانات تو بہت کئے گئے لیکن ان پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔

زری زردوزی کے قدیم کام سے وابستہ یوسف خان کہتے ہیں کہ اس کام سے گذشتہ 35 سال سے وابستہ ہوں۔ بزرگوں کی اس قدیم روایت کو سیکھا تھا اور اب یہی ذریعہ معاش بھی ہے۔ کورونا قہر میں کام نہ ہونے کے سبب کئی بار ایسے حالات بھی پیدا ہوئے کہ اس کا بیان لفظوں میں ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نئی نسل کو یہ سکھاتے ہیں اور اس سے جو کچھ بھی ملتا ہے، اسی سے گزر بسر کرتے ہیں۔ حکومت اس انڈسٹری کی بات تو کرتی ہے لیکن اس پر کبھی توجہ نہیں دیتی جبکہ اس کام کی شہرت صرف بھوپال میں ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کے باہر دوسری ریاستوں میں بھی ہے۔

وہیں، زری زردوزی کے کام سے وابستہ محمد حنیف کہتے ہیں کہ اس کام سے ہمارا گہرا لگاؤ ہے۔ کام تو اتنا زیادہ ہے کہ ہم لوگ وقت پر پورا نہیں کر پاتے ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ ہم غریب لوگ ہیں اور ہمارے پاس اتنا سرمایہ نہیں ہے کہ خام مال بڑی مقدار میں خرید کر اپنے پاس رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس کام میں حکومت کی مدد مل جائے تو ہمیں مارکیٹ کے ساتھ مقررہ قیمت پر خام مال مل جائےگا۔ اس انڈسٹری کو فروغ ملےگا اور ساتھ ہی دستکار بھی خوشحال ہو جائیں گے۔

ہما خان بھوپال کی اس قدیم دستکاری سے تین دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ ہما خان کے کام اور زری زردوزی میں ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت نے انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Copper industry: تانبہ صنعت سے وابستہ افراد کو مشکلات کا سامنا

ہما خان کہتی ہیں کہ زری زردوزی بھوپال کی شان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھوپال کی اس قدیم صنعت کو روزگار سے جوڑ کر نئے مواقع فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

ریاست مدھیہ پردیش میں زری زردوزی Zari Zardozi کی قدیم روایت کو بھوپال کے نوابوں کے زمانے کی شان سمجھا جاتا ہے۔ نوابوں کی نگری بھوپال کی جب بھی بات کی جاتی ہے تو یہاں کے قدرتی مناظر، جھیلوں، تالابوں اور تاریخی عمارتوں کے ساتھ زری زردوزی کا ذکر بھی لازمی ہوتا ہے۔

Zari Zardozi Industry In Bhopal : زری زردوزی انڈسٹری خستہ حالی کا شکار، حکومت سے مدد کا مطالبہ

نواب شاہجہاں بیگم اور سلطان جہاں بیگم کے عہد میں زری زردوزی کے دستکاروں کی نہ صرف سر پرستی کی گئی بلکہ ان کے لیے بھوپال میں پری بازار کے نام سے ایک خصوصی مارکیٹ بھی تیار کی گئی تھی جس میں خواتین ہی خریدار اور خواتین ہی دکاندار ہوتی تھیں۔

آزادی کے بعد اس کام کو زندہ رکھنے کے لئے حکومت کی جانب سے اعلانات تو بہت کئے گئے لیکن ان پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔

زری زردوزی کے قدیم کام سے وابستہ یوسف خان کہتے ہیں کہ اس کام سے گذشتہ 35 سال سے وابستہ ہوں۔ بزرگوں کی اس قدیم روایت کو سیکھا تھا اور اب یہی ذریعہ معاش بھی ہے۔ کورونا قہر میں کام نہ ہونے کے سبب کئی بار ایسے حالات بھی پیدا ہوئے کہ اس کا بیان لفظوں میں ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نئی نسل کو یہ سکھاتے ہیں اور اس سے جو کچھ بھی ملتا ہے، اسی سے گزر بسر کرتے ہیں۔ حکومت اس انڈسٹری کی بات تو کرتی ہے لیکن اس پر کبھی توجہ نہیں دیتی جبکہ اس کام کی شہرت صرف بھوپال میں ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش کے باہر دوسری ریاستوں میں بھی ہے۔

وہیں، زری زردوزی کے کام سے وابستہ محمد حنیف کہتے ہیں کہ اس کام سے ہمارا گہرا لگاؤ ہے۔ کام تو اتنا زیادہ ہے کہ ہم لوگ وقت پر پورا نہیں کر پاتے ہیں لیکن مشکل یہ ہے کہ ہم غریب لوگ ہیں اور ہمارے پاس اتنا سرمایہ نہیں ہے کہ خام مال بڑی مقدار میں خرید کر اپنے پاس رکھ سکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس کام میں حکومت کی مدد مل جائے تو ہمیں مارکیٹ کے ساتھ مقررہ قیمت پر خام مال مل جائےگا۔ اس انڈسٹری کو فروغ ملےگا اور ساتھ ہی دستکار بھی خوشحال ہو جائیں گے۔

ہما خان بھوپال کی اس قدیم دستکاری سے تین دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ ہما خان کے کام اور زری زردوزی میں ان کی خدمات کو دیکھتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت نے انہیں ایوارڈ سے بھی نوازا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Copper industry: تانبہ صنعت سے وابستہ افراد کو مشکلات کا سامنا

ہما خان کہتی ہیں کہ زری زردوزی بھوپال کی شان ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے بھوپال کی اس قدیم صنعت کو روزگار سے جوڑ کر نئے مواقع فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن تاحال اس پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.