بھوپال : کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت کرنے والی بینچ کے دوججوں کی رائے میں اختلافات کی وجہ سے اب یہ معاملہ سپریم کورٹ کی بڑی بینچ کو بھیج دیا گیا ہے۔ جو اب آگے فیصلہ کرے گا۔ جسٹس ہینمت گپتا اور جسٹس سدھا نشودھولیا نے کرناٹک میں حجاب پر پابندی پر الگ الگ فیصلہ سنایا ہے۔
جسٹس ہیمنت گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کر دیا اور ریاست میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کو برقرار رکھا، جبکہ جسٹس دھولیا نے مشاہدہ کیا، حجاب پہننا انتخاب کا معاملہ ہے۔ یہ معاملہ بڑی بینچ کو بھیج دیا گیا ہے۔ Arif Masoods reaction on SC Judges Remarks
کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں جہاں اس فیصلے کی مذمت کی جا رہی ہے تو وہیں بھوپال مرکزی حلقے کے رکن اسمبلی آل انڈیا پرسنل لاء بورڈ کے رکن عارف مسعود نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے میں جسٹس گپتا نے ہماری باتوں کو نہیں مانا ہے۔ جب کہ دوسرے جج دھولیا نے ہماری باتوں کو مانا ہے۔ ہم نے دو تین باتوں پر زور دیا تھا کہ ہمیں اپنے مذہبی آزادی کے ساتھ ملک میں جینے کا حق ہے اور ہماری یہ آزادی برقرار رہنی چاہیے۔ SC split on Karnataka hijab ban
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19،21 ہمیں اس بات کی اجازت بھی دیتا ہے۔ ساتھ ہی تعلیم کے معاملے میں طالبات پیچھے نہ رہ جائے اور وہ آپ نے ڈریس کوڈ کے ساتھ خود کو محفوظ کرکے اگر پڑھنا چاہتی ہے تو انہیں پڑھنے دیا جانا چاہیے ان سب چیزوں پر پابندی نہیں ہونا چاہیے۔ ان سب چیزوں کو ایک جج دھولیا نے مانا ہے۔
عارف مسعود نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بڑی بینچ میں بھی ہمارے طرف ہی فیصلہ آئے گا۔ کیونکہ جس فیصلے کی ہم بات کر رہے ہیں وہ آئین کو بچانے کے لئے ضروری ہے۔ اگر حکومت ہمارے حقوق کو ختم کرنا چاہتی ہے تو کم سے کم سپریم کورٹ ہمارے حقوق ختم نہ کرے اور آئین کی حفاظت کرے۔ Arif Masoods reaction on SC Judges Remarks
یہ بھی پڑھیں : SC Verdict on Hijab Ban حجاب پابندی معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ اور عوامی ردعمل