مدھیہ پردیش میں کورونا کیسس میں اضافہ کے سبب کئی لوگ غریبوں اور ضرورت مندوں کی مدد کے لیے سامنے آئے۔
لاک ڈاؤن کے دور میں دارالحکومت بھوپال میں لوگوں کی امداد کرنے میں مسلم تنظیموں نے نمایاں کردار ادا کیا۔ ان تنظیموں نے بلا تفریق مذہب و ملت کام کیا جس کی چاروں طرف ستائش کی جا رہی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ان تنظیموں کی خدمات کو کسی بھی طرح سے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
مگر افسوس کی بات ہے جس طرح سے ان تنظیموں نے لوگوں کو راحت پہنچانے کا کام کیا ہے حکومتوں نے ان کی حوصلہ افزائی نہیں کی ہے۔
ان تنظیموں نے ضرورت مندوں کو فوڈ پیکٹ پہنچانا، راشن، آکسیجن، دو وقت کی چائے تک لوگوں کو لاک ڈاؤن میں پہنچانے کا کام کیا ہے۔
یہ تنظیمیں پچھلے دو سالوں سے خدمت کا کام کرتی چلی آ رہی ہے اور چاہتی ہے کی حکومت بھی ان کا خیال کرتے ہوئے انہیں پیکج فراہم کرے تاکہ ان تنظیموں کو کام کرنے میں اور آسانی ہو۔
جس طرح سے کورونا وبا کے بیچ ڈاکٹر ,پولیس اور میونسپل کارپوریشن کے ملازمین نے فرنٹ لائن پر آکر کام کیا اور انہیں فرنٹ لائن ورکر کا درجہ دیا گیا اور ساتھ ہی ان لوگوں کا بیما کا انتظام کیا گیا اس لئے ان سماجی تنظیموں کے کارکنان کو فرنٹ لائن ورکرقرار دیتے ہوئے ان کا بھی بیما کیا جائے۔
دارالحکومت بھوپال میں اٹھا یہ مطالبہ واقعی ضروری ہے۔
کیونکہ ان سماجی تنظیموں کے کارکنان اپنی جان پر کھیل کر 24 گھنٹے لوگوں کی خدمت کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو راحت مل سکے اور انہیں کسی طرح کی پریشانی کا سامنا کرنا نا پڑے۔