بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں چل رہے دو روزہ جشن ادب کلچر کارواں کے تحت آل انڈیا مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس میں ملک کے مشہور و معروف ہندی اور اردو کے شعرا نے شرکت کی اور یہ مشاعرہ قومی یکجہتی پر مبنی تھا۔ اس موقع پر پروگرام کے کنوینر کنور رنجیت سنگھ نے اپنا کلام کچھ اس انداز میں سنایا۔
یہ بھی پڑھیں:
Cultural Festival بھوپال میں منعقد بین الاقوامی قبائلی جشن ادب
روپ یہ بدلتے ہیں ہم سفر پہ چلتے ہیں۔
منظروں میں ڈھلتے ہیں اب سفر پہ چلتے ہیں۔
یہ سفر ہے خوابوں کا نیند کی کتابوں کا۔
رات کے سوالوں کا صبح کے جوابوں کا۔
عمر کے چراغوں پر موم صاحب پگھلتے ہیں۔
اب سفر پہ چلتے ہیں۔
مشہور و معروف ہندی کے شاعر دکشت دھنکوری اپنی بہترین ترنم میں اپنا کلام پیش کرتے ہوئے سامعین سے خوب داد و تحسین لوٹی۔
اے غزل پاس آ گنگنالو تجھے۔
تو سوارے مجھے میں سوار ہوں تجھے۔
میری غزل یا نظم و رباعی سب مٹی۔
تجھ تک ہی جب پہنچ نہ پائی سب مٹی۔
لکھ لو تحریر لاکھ مگر قبروں پر۔
عزت شہرت مان بڑائی سب مٹی۔
سمندر ہوں کوئی قطرہ نہیں ہوں۔
تیرے جتنا۔ مگر گہرا نہیں ہوں۔
میں سادہ ہوں سجا سورا نہیں ہوں۔
پر اتنا ۔ بھی گیا گزرا نہیں ہوں۔
ریاست مدھیہ پردیش اور ملک کے ممتاز اردو کے شاعر منظر بھوپالی نے قومی یکجہتی پر اپنا کلام سنا کر سامعین کو محظوظ کیا۔
یہ مسجد دھرتی کا آنگن
یہ دھرتی سنتوں کا چندن
یہ کس نے شول بو دیے
یہ دھرتی سونے کا کنگن
یہ دھرتی چاندی کا درپن
یہ کس نے شول بو دیے
یہ دھرتی رام کی سیتا کی
یہ دھرتی کرشن کی رادھا کی
یہ دھرتی غالب کی میرا کی
یہ دھرتی سنت کبیرا کی
یہ دھرتی سب کو دے جیون
یہ دھرتی سب دھرموں کا گلشن
یہ کس نے۔ شول بودی ہے
ریاست مدھیہ پردیش ممتاز شاعرہ اور بہترین ترنم اور لب و لہجے کی مالک انجم رہبر نے اپنے کلام کچھ اس انداز میں سنائیں اور ملک کو محبت کا پیغام دیا۔
زندگی کے اداس کاغذ پر
دل کا پیغام لکھنے والی تھی
روشنائی بکھر گئی ورنہ
میں تیرا نام لکھنے والی تھی
انجم رہبر نے اپنی تازہ غزل سے کچھ بہترین کلام سناتے ہوئے عرض کیا۔
اقرار بھی نہیں ہے انکار بھی نہیں ہے۔
ہے پیار بھی اسی سے اور پیار بھی نہیں ہے۔
کر چکی ہوں دریا لیکن میرا کنارہ۔
اس پار بھی نہیں تھا اس پار بھی نہیں ہے۔
انجم محبتوں کا ہفتہ کہاں سے لاؤں۔
جس دن وہ آ رہا ہے اتوار بھی نہیں ہے۔
جشن ادب کلچر کارواں کے صدر اور ہندی کے مشہور و معروف کوی اشوک چکردھر پہلے تو پروگرام کے مقصد پر بات کی اور پھر بہترین کلام سنایا۔
کیا بتلاؤں کئی یوگوں سے چت نہیں ہے شانت میرا۔
تمہیں سکون ملے تو رکھ لو تھوڑا سا ایکانت میرا۔
سوفت پلوں کی ہارڈ ڈس کا ہے تھوڑا سارا ڈیٹا۔
پاس ورڈ ہو گیا اجاگر اب نہیں کچھ نتانت میرا۔
کویتا میں ناٹک ہو چاہے ناٹک میں ہو کویتا۔
پہلے تمہیں دکھنت لگے گا ناٹک مگر سکھانت میرا۔
کلام پڑھنے والے شعراء کا نام اس طرح ہیں:
1- کنور رنجیت سنگھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پروگرام کوارڈینیٹر و شاعر
2- دکشت دھنکوری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندی کوی
3- منظر بھوپالی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ممتاز شاعر
4- انجم رہبر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ممتاز شاعرہ
5- اشوک چکر دھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندی کے معروف کوی
6- سرندر شرما ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہندی کے مشہور مزاحیہ کوی
ہندی زبان کے مشہور و معروف مزاحیہ شاعر سرندر شرما اپنے مزاحیہ انداز میں سامعین کو لطف اندوز کیا اور اپنی باتوں سے لوگوں کو زندگی جینے اور جس طرح سے جشن ادب کے ذریعہ کلچر کارواں چلایا جا رہا ہے اس کی ستائش کی اور اس طرح کے پروگرام جو محبت کا پیغام دے رہے ہیں اسے وقت کی ضرورت سے تعبیر کیا۔