کانگریس کے رکن اسمبلی عارف مسعود کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے ان کی املاک اور ان کے نجی آئی پی ایس کالج پر کارروائی کی ہے جس پر عارف مسعود نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔
ریاست مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کے مرکزی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے فرانس کے صدر کے خلاف احتجاج کی قیادت کی تھی، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔
اس احتجاج کے بعد ریاستی حکومت اور ضلع انتظامیہ نے یہ کہہ کر عارف مسعود پر مقدمہ درج کیا کہ انہوں نے کورونا کی گائیڈلائن کی خلاف ورزی کی ہے اور لوگوں کی بھیڑ جمع کی ہے۔
واضح رہے کہ اس احتجاج کے بعد عارف مسعود کے ساتھ دو ہزار لوگوں پر مقدمہ درج کیا گیا۔
وہیں ان کے خلاف ایک اور مقدمہ دفعہ 153 کے تحت بھی درج کیا گیا ہے۔
ضلع انتظامیہ نے آج صبح عارف مسعود کے اندرا پریہ درشنی اسکول و کالج (آئی پی ایس) پر ناجائز قبضہ کے الزامات کے تحت توڑ پھوڑ بھی کی۔
اس تعلق سے عارف مسعود نے کہا کہ کورٹ سے اس جگہ تعمیری کام کی اجازت انہوں نے مانگی تھی اور اجازت ملنے کے بعد ہی انہوں نے وہاں تعمیر کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پر وہ ہائی کورٹ سے پہلے ہی اسٹے لے چکے ہیں لیکن اس کے بعد بھی ضلع انتظامیہ نے اس پر بلڈوزر چلایا جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔
عارف مسعود نے الزام عائد کیا ہے کہ ریاستی بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت انہیں دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔
عارف مسعود نے کہا کہ 'آئین کے مطابق جو ہوسکے گا۔ ہم اس کے لیے لڑائی ضرور لڑیں گے'۔
عارف مسعود نے کہا کہ جس مقام پر حکومت بلڈوزر چلا رہی ہے، وہ ایک تعلیمی ادارہ ہے اور حکومت ہم سے یہ چھت چھین نہیں سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس چھت نہیں ہوگی تو ہم بچوں کو کھلے آسمان میں تعلیم دیں گے۔
انہوں نے مزید اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ حکومت جو بھی قدم اٹھائے انہیں اطمینان رکھنا ہے، کیوں کہ وہ حق کی لڑائی آئین کے مطابق لڑیں گے۔