ETV Bharat / state

ABVP ruckus in Indore College اندور لاء کالج میں مبینہ لو جہاد پر اے وی پی کا ہنگامہ

author img

By

Published : Dec 3, 2022, 5:48 PM IST

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے گورنمنٹ نیو لا کالج اندور میں پروفیسر پر مبینہ لوجہاد کا الزام عائد کرتے ہوئے ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے جبکہ پرنسپل نے ان سبھی الزامات کو مسترد کردیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر ایسی کوئی شکایت ہے تو کمیٹی آزادانہ طور پر تحقیقات کرے گی اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ABVP ruckus in Indore College

abvp-ruckus-in-indore-college-alleges-love-jihad-in-government-law-college
اندور لاء کالج میں مبینہ لو جہاد پر اے وی پی کا ہنگامہ

اندور: مدھیہ پردیش سمیت ملک کے متعدد ریاستوں میں گذشتہ کئی برسوں سے مبینہ لوجہاد کے نام پر ایک خاص سماج کو نشانہ بنایا جارہا ہے، آئے دن مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کی کوشش کی جارہی ہے اور ہنگامہ برپا جاکیا جارہا ہے۔ اسی درمیان اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے جمعہ کے روز شہر کے گورنمنٹ لا کالج میں ہنگامہ کیا۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے کالج کے پرنسپل اور دیگر اساتذہ و طلبہ کے جمعہ کے روز نماز کی ادائیگی کے لیے جانے پر ہنگامہ کیا، انہوں نے تو پروفیسر پر مبینہ لوجہاد کا بھی الزام عائد کیا جبکہ پرنسپل نے ان سبھی الزامات کی تردید کی۔ ABVP ruckus in Indore College

ویڈیو

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے آج گورنمنٹ نیو لاء کالج میں احتجاج کیا اور کئی مطالبات کے ساتھ ایک میمورنڈم سونپا۔ طلبہ تنظیم کا کہنا ہے کہ جے این یو کی طرز پر یہاں بڑی تعداد میں مسلم اساتذہ کو رکھا گیا ہے۔ جمعہ کے دن کلاسز نہیں لی جاتیں۔ بہت سے اساتذہ اور پرنسپل مسلم کمیونٹی سے ہیں جو نماز پڑھنے جاتے ہیں اور بچوں کو نہیں پڑھاتے۔ ساتھ ہی کالج کے ایک پروفیسر پر مبینہ لوجہاد کا الزام لگایا۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے میمورنڈم سونپتے ہوئے پرنسپل کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔ طالبات نے الزام لگایا کہ یہاں موجود اسپیشل کلاس کے پروفیسر ہندو طالبات کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں۔ انہیں کالج کے باہر کیفے ہاؤس میں بلایا جاتا ہے۔ یہاں بچوں کو ہندو بادشاہوں کے بارے میں غلط پڑھایا جاتا ہے اور مسلمان حملہ آوروں کی تعریف کی جاتی ہے۔ ایک مخصوص کمیونٹی کے پروفیسر اپنی ہی برادری کے بچوں کی سرپرستی کرتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ یہ سیکھنے کا مرکز ہے، یہاں کوئی فرقہ وارانہ کام نہیں ہونا چاہیے۔'

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے مظاہرے کے بارے میں پرنسپل ڈاکٹر انعام الرحمان کا کہنا ہے کہ طالب علم کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ تحقیقات کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔ یہاں کسی خاص فرقے کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا جاتا۔ ساتھ ہی انگلش ٹیچر کی حجاب پہننے کی شکایت پر بھی بات ہوئی ہے، اگر یہ سچ ہے تو انہیں انہیں روکا جائے گا۔ اگر کوئی پروفیسر قصوروار پایا گیا جائے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پرنسپل نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات ایک آزاد کمیٹی کرے گی۔ اعلی سطحی کمیٹی اس پورے معاملے کی تحقیقات کریں گے، جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:

اندور: مدھیہ پردیش سمیت ملک کے متعدد ریاستوں میں گذشتہ کئی برسوں سے مبینہ لوجہاد کے نام پر ایک خاص سماج کو نشانہ بنایا جارہا ہے، آئے دن مسلمانوں کے مذہبی امور میں مداخلت کی کوشش کی جارہی ہے اور ہنگامہ برپا جاکیا جارہا ہے۔ اسی درمیان اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے جمعہ کے روز شہر کے گورنمنٹ لا کالج میں ہنگامہ کیا۔ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے کالج کے پرنسپل اور دیگر اساتذہ و طلبہ کے جمعہ کے روز نماز کی ادائیگی کے لیے جانے پر ہنگامہ کیا، انہوں نے تو پروفیسر پر مبینہ لوجہاد کا بھی الزام عائد کیا جبکہ پرنسپل نے ان سبھی الزامات کی تردید کی۔ ABVP ruckus in Indore College

ویڈیو

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے آج گورنمنٹ نیو لاء کالج میں احتجاج کیا اور کئی مطالبات کے ساتھ ایک میمورنڈم سونپا۔ طلبہ تنظیم کا کہنا ہے کہ جے این یو کی طرز پر یہاں بڑی تعداد میں مسلم اساتذہ کو رکھا گیا ہے۔ جمعہ کے دن کلاسز نہیں لی جاتیں۔ بہت سے اساتذہ اور پرنسپل مسلم کمیونٹی سے ہیں جو نماز پڑھنے جاتے ہیں اور بچوں کو نہیں پڑھاتے۔ ساتھ ہی کالج کے ایک پروفیسر پر مبینہ لوجہاد کا الزام لگایا۔

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے میمورنڈم سونپتے ہوئے پرنسپل کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔ طالبات نے الزام لگایا کہ یہاں موجود اسپیشل کلاس کے پروفیسر ہندو طالبات کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے ہیں۔ انہیں کالج کے باہر کیفے ہاؤس میں بلایا جاتا ہے۔ یہاں بچوں کو ہندو بادشاہوں کے بارے میں غلط پڑھایا جاتا ہے اور مسلمان حملہ آوروں کی تعریف کی جاتی ہے۔ ایک مخصوص کمیونٹی کے پروفیسر اپنی ہی برادری کے بچوں کی سرپرستی کرتے ہیں جو کہ غلط ہے۔ یہ سیکھنے کا مرکز ہے، یہاں کوئی فرقہ وارانہ کام نہیں ہونا چاہیے۔'

اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے مظاہرے کے بارے میں پرنسپل ڈاکٹر انعام الرحمان کا کہنا ہے کہ طالب علم کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ تحقیقات کے بعد ہی کوئی کارروائی کی جائے گی۔ یہاں کسی خاص فرقے کے حوالے سے کوئی کام نہیں کیا جاتا۔ ساتھ ہی انگلش ٹیچر کی حجاب پہننے کی شکایت پر بھی بات ہوئی ہے، اگر یہ سچ ہے تو انہیں انہیں روکا جائے گا۔ اگر کوئی پروفیسر قصوروار پایا گیا جائے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ پرنسپل نے کہا کہ معاملے کی تحقیقات ایک آزاد کمیٹی کرے گی۔ اعلی سطحی کمیٹی اس پورے معاملے کی تحقیقات کریں گے، جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.