ETV Bharat / state

Unique Library ناکارہ اشیا سے بنائی گئی بھپوال کی منفرد لائبریری جس کی دیکھ بھال بچے کرتے ہیں

مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی کچی آبادی میں ردی سے بنی لائبریری نے یہاں کے بچوں کو کتابیں پڑھنے کا عادی بنا دیا ہے۔ A unique library built with waste material which is looked after by Children

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 28, 2023, 5:16 PM IST

Updated : Oct 28, 2023, 5:46 PM IST

ناکارہ اشیا سے بنائی گئی بھپوال کی منفرد لائبریری جس کی دیکھ بھال بچے کرتے ہیں

بھوپال: کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں۔ کتابیں ادبی ہوں یا علمی، تاریخی ہو ں یا سیاسی، اخلاقی ہوں یا معلوماتی وہ ہر وقت ہماری غم خوار اور زندہ دل ساتھی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وہ ہماری وفادار دوست ہوتی ہیں جن پر ہم اعتماد اور بھروسہ کرسکتے ہیں۔ دنیا میں اس وقت بڑے بڑے کتاب خانے (لائبریز) موجود ہیں جن میں لا تعداد علمی، ادبی، تاریخی اور سائنسی کتابیں محفوظ ہیں۔ مدھیہ پردیش کے بھوپال میں ایک منفرد لائبری و نایاپ لائبریری ہے۔

مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی کچی آبادی میں ردی سے بنی لائبریری نے یہاں کے بچوں کو کتابیں پڑھنے کا عادی بنا دیا ہے۔ اس لائبریری کا نام ’کتابی مستی‘ رکھا گیا ہے، اس لائبریری میں تقریباً 3 ہزار کتابیں ہیں، جہاں ہر شام بڑی تعداد میں لڑکیاں پڑھنے آتی ہیں۔ یہ لائبریری کا تقریباً 7 سال قبل اس بستی میں رہنے والی 11ویں جماعت کی طالبہ مسکان اہیروار نے چھوٹے سے پیمانہ پر آغاز کیا تھا۔ اسے جہاں بھی کتابیں ملتی وہ کچی بستی کی ایک تنگ گلی میں واقع اپنے گھر کے باہر رسی پر لٹکا دیتی تھیں۔ بچے آتے، کچھ کتابیں پڑھتے اور کچھ ان میں تصویریں دیکھ کر خوش ہوتے۔ مسکان ان بچوں کو کتابیں پڑھ کر بھی سناتی۔

رفتہ رفتہ اس کی کتابوں کی دنیا میں اضافہ ہوا اور اس سے استفادہ اٹھانے والے بچوں کی تعداد بڑھنے لگی۔ مسکان کے مطابق بستی کے قریب ایک چبوترہ تھا جو گنیش اور درگاہ منڈپ کےلئے بنایا گیا تھا۔ اس کے چاروں طرف چادر کا شیڈ تھا۔ اس نے اس شیڈ کے ساتھ رسی باندھی اور اس پر کتابیں لٹکانا شروع کردیا۔ اس طرح اس چھوٹی سی لائبریری کا آغاز ہوا۔

اس کچی بستی سے ملحقہ محکمہ سکول ایجوکیشن کے اہلکاروں نے بچی کی کوششوں کو دیکھا تو محکمہ کے اہلکاروں نے بچوں کی اس لائبریری کو کتابیں تحفے میں دیں۔ آرکیٹیکچر کے طلباء نے نیشنل ایسوسی ایشن آف اسٹوڈنٹس آف آرکیٹیکچر انڈیا مقابلے کے تحت اس لائبریری کی تزئین و آرائش کے پروجیکٹ کا انتخاب کیا۔ پراجیکٹ کوآرڈینیٹر پریا درشیتا کا کہنا ہے کہ 60 طلباء کے گروپ نے ایک ماہ میں اس لائبریری کو تیار کیا۔ اس کے لیے فضول اشیاء کا استعمال کیا گیا۔ وہ بھوپال کے کباڑ بازار سے پرانے ٹوٹے پھاٹک، ٹن کے ڈبے، نایلان پلاسٹک کی چادریں لائے اور اسے تیار کیا۔ لائبریری میں ٹن کے ڈبے لگائے گئے، جن میں کتابیں رکھی جاتی ہیں۔ لائبریری کے اوپر بنائے گئے بانس کو ٹیراکوٹا سے پینٹ کر کے دوبارہ استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: Madhya Pradesh Waqf Board وقف املاک پر ناجائز قبضے کو ہٹانے کے لئے سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا

تقریباً 3 ہزار کتابوں پر مشتمل اس لائبریری کا نام ’کتابی مستی‘ رکھا گیا ہے۔ اس لائبریری میں، مسکان اور رضاکار پنکج ٹھاکر ہر شام بچوں کو ان کے اسکول کا ہوم ورک کرنے میں مدد کرتے ہیں اور بعد میں انہیں پڑھنے کے لیے کتابیں دیتے ہیں۔ پنکج کا کہنا ہے کہ یہاں دسویں جماعت تک کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔

ناکارہ اشیا سے بنائی گئی بھپوال کی منفرد لائبریری جس کی دیکھ بھال بچے کرتے ہیں

بھوپال: کتابیں انسان کی بہترین دوست ہوتی ہیں۔ کتابیں ادبی ہوں یا علمی، تاریخی ہو ں یا سیاسی، اخلاقی ہوں یا معلوماتی وہ ہر وقت ہماری غم خوار اور زندہ دل ساتھی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وہ ہماری وفادار دوست ہوتی ہیں جن پر ہم اعتماد اور بھروسہ کرسکتے ہیں۔ دنیا میں اس وقت بڑے بڑے کتاب خانے (لائبریز) موجود ہیں جن میں لا تعداد علمی، ادبی، تاریخی اور سائنسی کتابیں محفوظ ہیں۔ مدھیہ پردیش کے بھوپال میں ایک منفرد لائبری و نایاپ لائبریری ہے۔

مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال کی کچی آبادی میں ردی سے بنی لائبریری نے یہاں کے بچوں کو کتابیں پڑھنے کا عادی بنا دیا ہے۔ اس لائبریری کا نام ’کتابی مستی‘ رکھا گیا ہے، اس لائبریری میں تقریباً 3 ہزار کتابیں ہیں، جہاں ہر شام بڑی تعداد میں لڑکیاں پڑھنے آتی ہیں۔ یہ لائبریری کا تقریباً 7 سال قبل اس بستی میں رہنے والی 11ویں جماعت کی طالبہ مسکان اہیروار نے چھوٹے سے پیمانہ پر آغاز کیا تھا۔ اسے جہاں بھی کتابیں ملتی وہ کچی بستی کی ایک تنگ گلی میں واقع اپنے گھر کے باہر رسی پر لٹکا دیتی تھیں۔ بچے آتے، کچھ کتابیں پڑھتے اور کچھ ان میں تصویریں دیکھ کر خوش ہوتے۔ مسکان ان بچوں کو کتابیں پڑھ کر بھی سناتی۔

رفتہ رفتہ اس کی کتابوں کی دنیا میں اضافہ ہوا اور اس سے استفادہ اٹھانے والے بچوں کی تعداد بڑھنے لگی۔ مسکان کے مطابق بستی کے قریب ایک چبوترہ تھا جو گنیش اور درگاہ منڈپ کےلئے بنایا گیا تھا۔ اس کے چاروں طرف چادر کا شیڈ تھا۔ اس نے اس شیڈ کے ساتھ رسی باندھی اور اس پر کتابیں لٹکانا شروع کردیا۔ اس طرح اس چھوٹی سی لائبریری کا آغاز ہوا۔

اس کچی بستی سے ملحقہ محکمہ سکول ایجوکیشن کے اہلکاروں نے بچی کی کوششوں کو دیکھا تو محکمہ کے اہلکاروں نے بچوں کی اس لائبریری کو کتابیں تحفے میں دیں۔ آرکیٹیکچر کے طلباء نے نیشنل ایسوسی ایشن آف اسٹوڈنٹس آف آرکیٹیکچر انڈیا مقابلے کے تحت اس لائبریری کی تزئین و آرائش کے پروجیکٹ کا انتخاب کیا۔ پراجیکٹ کوآرڈینیٹر پریا درشیتا کا کہنا ہے کہ 60 طلباء کے گروپ نے ایک ماہ میں اس لائبریری کو تیار کیا۔ اس کے لیے فضول اشیاء کا استعمال کیا گیا۔ وہ بھوپال کے کباڑ بازار سے پرانے ٹوٹے پھاٹک، ٹن کے ڈبے، نایلان پلاسٹک کی چادریں لائے اور اسے تیار کیا۔ لائبریری میں ٹن کے ڈبے لگائے گئے، جن میں کتابیں رکھی جاتی ہیں۔ لائبریری کے اوپر بنائے گئے بانس کو ٹیراکوٹا سے پینٹ کر کے دوبارہ استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: Madhya Pradesh Waqf Board وقف املاک پر ناجائز قبضے کو ہٹانے کے لئے سروے کرانے کا فیصلہ کیا گیا

تقریباً 3 ہزار کتابوں پر مشتمل اس لائبریری کا نام ’کتابی مستی‘ رکھا گیا ہے۔ اس لائبریری میں، مسکان اور رضاکار پنکج ٹھاکر ہر شام بچوں کو ان کے اسکول کا ہوم ورک کرنے میں مدد کرتے ہیں اور بعد میں انہیں پڑھنے کے لیے کتابیں دیتے ہیں۔ پنکج کا کہنا ہے کہ یہاں دسویں جماعت تک کے بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔

Last Updated : Oct 28, 2023, 5:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.