بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش میں سیاسی پارٹیوں اور عوام کو پہلے تو اسمبلی انتخابات کے اعلان کا انتظار تھا اور جب اسمبلی انتخابات کا اعلان ہوا تو عوام نے سبھی پارٹیوں کے ذریعہ امیدواروں کی فہرست کا اعلان دیکھی، جہاں مسلم طبقے کو کانگرس پارٹی سے امید تھی کہ وہ اس بار ریاست کے مسلم کانگرس لیڈران کو موقع دے گی لیکن افسوس کانگریس پارٹی نے اس بار بھی کانگرس کے مسلم رہنماؤں کو فراموش کرتے ہوئے، دو ہی امیدواروں کے ٹکٹ کا اعلان کیا ہے۔
اس تعلق سے ملک کے ممتاز شاعر منظر بھوپالی جو اردو ادب کے ساتھ ریاست کے سیاسی پس منظر پر بھی اپنی خاص نظر رکھتے ہیں۔ ان سے ای ٹی وی بھارت اردو کے نمائندے نے اسمبلی انتخابات پر گفتگو کی، تو انہوں نے بتایا کہ ریاست کی یہ بدقسمتی رہی ہے کہ آزادی کے بعد سے یہاں پر دو یا تین ہی ایم ایل اے اسمبلی میں پہنچ پائے ہیں۔ جس میں برہانپور، سرونج اور بھوپال شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کے لیے کسی بھی طرح کی کوئی گنجائش نہیں رکھتی ہیں، بھارتی جنتہ پارٹی مسلم امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیتی ہے اور کانگرس پچھلے کئی بار سے مسلم رہنماؤں کو دو ہی ٹکٹ دے رہی ہے، جبکہ ریاست میں چاروں طرف ہم وطن بھائیوں کو ٹکٹ دیا جاتا ہے اور وہ کامیاب ہوکر آتے ہیں۔ پھر وہ چاہے کانگرس کے ہوں یا پھر بھاجپا کے۔ منظر بھوپالی نے مزید کہاکہ ہمیں ہندو اور مسلمان سے کوئی مطلب نہیں ہے، ہمیں تو صرف کام کرنے والا امیدوار چاہیے۔ امیدوار کو اپنے وطن سے، اپنے شہر سے اور اپنی عوام کے لیے کام کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔
وہ آگے کہتے ہیں کہ سیاست کو صرف ایک کاروباری نظریے سے نہیں دیکھنا چاہیے، بلکہ اسے خدمت خلق کے نظریے سے بھی دیکھنا چاہیے۔ منظر بھوپال نے کانگرس پارٹی کے تعلق سے کہاکہ ہمیشہ سے یہ کہا جاتا ہے کہ کانگرس مسلمانوں کی پارٹی ہے لیکن کانگرس کبھی یہ نہیں کہتی کہ وہ مسلم سماج کی پارٹی ہے۔
اس وقت حالات بدل چکا ہے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایسا امیدوار منتخب ہو کر آئے جو شہر میں ترقیاتی کاموں کو بخوبی انجام دے۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم لگاتار دیکھ رہے ہیں بھوپال میں ترقیاتی کام نہیں ہو رہے ہیں۔ شہر کی سڑکوں کے حالات خستہ ہیں، لوگ پانی، بجلی اور صحت کے انتظامات کو ترس رہے ہیں۔ یہ سیاسی لیڈران کا کام ہے کہ وہ ان تمام چیزوں کی طرف توجہ دیں اور اپنے لوگوں کو خوش رکھیں۔ منظر بھوپالی نے کہا اگر ایسا ہوتا ہے تو امیدواروں کو اور پارٹیوں کو عوام تک نہیں جانا پڑے گا بلکہ عوام ان تک پہنچے گی۔
- مدھیہ پردیش میں انتخابات کےلئے الیکشن کمیشن تیار
- کانگریس کی 144 امیدواروں کی فہرست جاری، کمل ناتھ چھندواڑہ سے میدان میں اتریں گے
اس خصوصی گفتگو کے دوران شاعر منظر بھوپالی نے کچھ مشہورِ زمانہ شعر بھی پیش کیے۔
جو چاہے کیجیے کوئی سزا تو ہے ہی نہیں،
زمانہ سوچ رہا ہے خدا تو ہے ہی نہیں۔
دکھا رہے ہو نئی منزلوں کے خواب ہمیں،
تمہارے پاس کوئی راستہ تو ہے ہی نہیں۔
سب آسمان سے اترے ہوئے فرشتے ہیں،
سیاسی لوگوں میں کوئی برا تو ہے ہی نہیں۔
ہزاروں لوگ خالی پیٹ ہیں شہر میں پھر بھی،
یہاں کھادی پہن کر لوگ جاگیریں بناتے ہیں۔
شاعر منظر بھوپالی نے مہنگائی کے حوالے سے بھی اپنی ایک مشہور نظم پیش کی۔
بابا رے بابا یہ مہنگائی
ہائے قیامت ہم پر آئی
بابا رے بابا یہ مہنگائی
سلما بولے ہائے رے اللہ
رادھا بولے رام دہائی۔