بھوپال: ماہ رمضان المبارک کو تقوی کا مہینہ کہا گیا ہے۔ کیونکہ اس مہینے میں مذہب اسلام کو ماننے والے جہاں عبادتوں، نمازوں اور تلاوت میں مصروف رہتے ہیں تو وہیں ماہ رمضان میں رکھے جانے والے روزے مذہب اسلام کو ماننے والوں کے لیے بہت اہم مانے جاتے ہیں۔ دراصل سال کے گیارہ مہینے ہم لوگ ہر طرح کی غذا کا استعمال کرتے ہیں لیکن جب ماہ رمضان آتا ہے۔ اور روزہ رکھنے کی بات آتی ہے تو ہمیں روزے کے دوران کسی طرح کی پریشانی نہ ہو اس لیے ماہر طب اور مذہبی رہنما سحری اور افطار میں ایسی غذا لینے کو کہتے ہیں جس سے آپ کو روزہ کے دوران کوئی پریشانی نہ ہو اور ہمارے روزے آسانی کے ساتھ مکمل ہو سکیں۔ جب ہم نے اس تعلق سے ماہر طب ڈاکٹر ضیاء الحسن سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ رمضان المبارک کے دوران تلی ہوئی اور چکنائی والی چیزیں کھانے سے دل کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ شہریوں کو رمضان کے مہینے میں غذا کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ہمارے ملک میں کھائی جانے والی تلی ہوئی غذا کھانے سے دل کی تکلیف بڑھ جانے کے خدشات پیدا ہو جاتے ہیں اور جو شخص پہلے سے ہی دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو اس کے لیے بے حد خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ ان افراد کو دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران روزہ داروں کو سحری اور افطار کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے۔ زیادہ چکنائی، تلی ہوئی اور میٹھی چیزیں جس میں سموسے، پکوڑے اور جلیبی کے بجائے پھل اور سبزیاں اور تازہ جوس استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ موسم گرما میں زیادہ مقدار میں ایسے پھل ہمیں مل جاتے ہیں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے پھلوں کا استعمال سحری اور افطار کے وقت کیا جاسکتا ہے۔ وہیں پھلوں کے دکانداروں کے مطابق ماہ رمضان میں پھلوں کی خرید وفروخت بڑھ جاتی ہے کیوں کہ روزہ دار زیادہ تر افطار کے وقت کثیر تعداد میں پھلوں کا استعمال کرتے ہیں۔ وہیں سحری اور افطار میں اسلامی نقطۂ نظر سے کس طرح کی غذا لینا چاہیے۔ اس پر شہر مفتی، مفتی رئیس صاحب فرماتے ہیں کہ مذہب اسلام میں سب سے پہلے حلال غذا کھانے کے لیے کہا گیا ہے۔ اور حرام سے بچنے کے لیے ہدایت دی گئی ہے۔
مفتی رئیس نے کہا کہ سحری اور افطار میں حد سے زیادہ تجاوز نہیں کرنا ہے بلکہ ایک حد میں غذا کو لینا چاہیے، غذا اتنی ہی لینا چاہیے جو ہضم کر سکیں جسے آپ کا جسم قبول کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کھاؤ پیو لیکن حد سے زیادہ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ پیٹ کے تین حصے کر لینا چاہیے جس میں ایک حصہ کھانے کے لیے، ایک حصہ پانی کے لیے اور ایک حصہ سانس کے لیے باقی رکھا جانا چاہیے۔ پورا پیٹ بھر کر کھا لینا ایک طرح سے بیماریوں کو دعوت دینے جیسا ہے۔ مفتی رئیس صاحب کہتے ہیں کہ رمضان المبارک میں خاص طور سے روزہ داروں کو ہلکی غذا کا استعمال کرنا چاہیے۔ اگر ہم روزے کے دوران بھاری غذا کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے ہماری صحت تو خراب ہوتی ہی ہے ساتھ ہی روزے کے دوران سستی کی وجہ سے عبادت میں بھی خلل پیدا ہو جاتا ہے۔ ہمیشہ سے کہا جاتا ہے کہ صحت ہزار نعمت ہے اور اگر ہم اپنی صحت کا خیال نہیں رکھیں گے۔ اور ماہ رمضان المبارک جیسے مہینے میں سحری اور افطار کے دوران بھاری قسم کی غذا کا استعمال کرتے ہیں تو ہماری صحت پر اثر تو پڑتا ہی ہے ساتھ ہی ہماری عبادتوں اور روزوں پر بھی اس کا صاف اثر دکھائی دے جاتا ہے۔