ETV Bharat / state

MP Budget 2023 مدھیہ پردیش میں تین لاکھ چودہ ہزار کروڑ کا بجٹ پیش

author img

By

Published : Mar 1, 2023, 7:15 PM IST

ریاست مدھیہ پردیش کے وزیر خزانہ نے 3.14 لاکھ کروڑ کا بجٹ پیش کیا لیکن وہیں اقلیتوں کی بات کی جائے تو انہیں اس بار بھی مایوسی ہی ہاتھ لگی ہے۔

MP Budget 2023
MP Budget 2023
مدھیہ پردیش میں تین لاکھ چودہ ہزار کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کا صوبائی بجٹ 2023-24 وزیر خزانہ نے پیش کیا۔ یہ بجٹ 3.14 لاکھ کروڑ تھا۔ لیکن وہیں ہم اگر اقلیتوں کی بات کریں تو اس بار بھی ریاستی بجٹ میں انہیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ بھوپال کے مرکزی اسمبلی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے اس بجٹ کے متعلق کہا کہ ہمیں پہلے جو امید تھی اس بار بھی وہی ہوا۔ پچھلے بجٹ میں بھی جھوٹ بولا گیا تھا اور اس بجٹ میں بھی جھوٹ بولا گیا ہے۔ قرضہ لے کر حکومت چلانے والی سرکار نے اس بار بھی وہی کیا۔ کسی بھی اقلیتی ادارے کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اس لیے میرے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مساجد کمیٹی اور وقف بورڈ کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ اس بجٹ میں ایک لاکھ نوکریوں کا کہا گیا تھا لیکن پانچ ہزار نوکریوں کی بھی بات سامنے نہیں آئیں۔ وہیں اس حکومت نے ہسپتالوں کے بجٹ میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا۔ لوگ ایوشمان کے نام پر پریشان گھوم رہے ہیں۔ عارف مسعود نے کہا کہ کل ملاکر اس سال کا بجٹ بھی مایوس کن اور جھوٹا اور عوام کو دھوکا دینے والا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار ایوان میں اقلیتوں کی باتیں کی گئیں لیکن بجٹ میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پیش کیے گئے بجٹ میں سماجی کارکن محمد ماہر نے کہا کہ ہمیں ویسے تو حکومت سے کوئی امید نہیں تھی اور اگر بجٹ میں کچھ اچھا ہوتا تو خوشی ضرور ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے مرکزی حکومت کے بجٹ میں بھی اقلیتوں کو کچھ نہیں دیا گیا۔ اور مرکز کے ہی نقش قدم پر ریاستی بجٹ کو بھی پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں ایس ٹی، ایس سی کے بجٹ میں 37 فیصد کے قریب اضافہ ضرور کیا گیا ہے۔ لیکن ریاست کے جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں، انہیں نظر انداز کیا گیا۔ اس کے علاوہ وظائف کی بات کی جائے ان میں کسی بھی طرح سے بجٹ میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے مختص بجٹ میں صرف نکاح اسکیم کے تحت 51 ہزار کی جگہ 55 ہزار کیا گیا ہے۔ محمد ماہر نے کہا یہ بجٹ محض انتخابی تھا کیونکہ اس بجٹ میں ایک خاص طبقہ کو ہٹا کر دیگر طبقات کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لیے یہ بجٹ کسی بھی طرح سے اقلیتوں کے لیے معنی نہیں رکھتا ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر قاضی سید انس علی نے اس بجٹ پر کہا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا آخری بجٹ تھا۔ اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلے سال سے لے کر ان کے اس آخری سال تک اقلیتوں کے لیے بجٹ میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اس وقت صرف زبانی باتیں کر رہی ہے۔ کیوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے نکالی جانے والی اسکیموں کا فائدہ مسلم طبقے کو نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں بڑی تعداد میں اقلیتی ادارے ہیں آپ ان پر اپنی نظر ثانی کیوں نہیں کر رہے ہیں آپ کو اقلیتی طبقے سے کیا دشمنی ہے کیونکہ ہمیشہ اقلیتی طبقے کو ہتاش اور مایوس ہوکر ہی لوٹنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے سے پہلے حکومت کے ذریعے بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ہم سبھی طبقات کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں گے۔ اور جب بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو اقلیتی طبقے کو آن پیپر کچھ بھی نہیں دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقے کو حکومت دلت اور قبائلی طبقے سے بھی کمتر سمجھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مساجد کے امام اور مؤذنین کی تنخواہوں میں اضافہ کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ اگر حکومت ایک آنکھ سے اکثریت طبقے کو دیکھتی ہے تو دوسری آنکھ سے اقلیتی طبقے کو بھی دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ دیگر طبقات کو نظر انداز کرتے ہیں تو وہ وقت دور نہیں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کو بھی لوگ نظر انداز کریں گے۔

مدھیہ پردیش میں تین لاکھ چودہ ہزار کروڑ کا بجٹ پیش کیا گیا

بھوپال: ریاست مدھیہ پردیش کا صوبائی بجٹ 2023-24 وزیر خزانہ نے پیش کیا۔ یہ بجٹ 3.14 لاکھ کروڑ تھا۔ لیکن وہیں ہم اگر اقلیتوں کی بات کریں تو اس بار بھی ریاستی بجٹ میں انہیں مایوسی ہی ہاتھ لگی۔ بھوپال کے مرکزی اسمبلی حلقے کے رکن اسمبلی عارف مسعود نے اس بجٹ کے متعلق کہا کہ ہمیں پہلے جو امید تھی اس بار بھی وہی ہوا۔ پچھلے بجٹ میں بھی جھوٹ بولا گیا تھا اور اس بجٹ میں بھی جھوٹ بولا گیا ہے۔ قرضہ لے کر حکومت چلانے والی سرکار نے اس بار بھی وہی کیا۔ کسی بھی اقلیتی ادارے کے بجٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا اس لیے میرے ذریعے مطالبہ کیا گیا ہے کہ مساجد کمیٹی اور وقف بورڈ کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ اس بجٹ میں ایک لاکھ نوکریوں کا کہا گیا تھا لیکن پانچ ہزار نوکریوں کی بھی بات سامنے نہیں آئیں۔ وہیں اس حکومت نے ہسپتالوں کے بجٹ میں بھی کوئی اضافہ نہیں کیا۔ لوگ ایوشمان کے نام پر پریشان گھوم رہے ہیں۔ عارف مسعود نے کہا کہ کل ملاکر اس سال کا بجٹ بھی مایوس کن اور جھوٹا اور عوام کو دھوکا دینے والا بجٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بار بار ایوان میں اقلیتوں کی باتیں کی گئیں لیکن بجٹ میں کچھ بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

پیش کیے گئے بجٹ میں سماجی کارکن محمد ماہر نے کہا کہ ہمیں ویسے تو حکومت سے کوئی امید نہیں تھی اور اگر بجٹ میں کچھ اچھا ہوتا تو خوشی ضرور ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ اس سے پہلے مرکزی حکومت کے بجٹ میں بھی اقلیتوں کو کچھ نہیں دیا گیا۔ اور مرکز کے ہی نقش قدم پر ریاستی بجٹ کو بھی پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت میں ایس ٹی، ایس سی کے بجٹ میں 37 فیصد کے قریب اضافہ ضرور کیا گیا ہے۔ لیکن ریاست کے جتنے بھی اقلیتی ادارے ہیں، انہیں نظر انداز کیا گیا۔ اس کے علاوہ وظائف کی بات کی جائے ان میں کسی بھی طرح سے بجٹ میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے مختص بجٹ میں صرف نکاح اسکیم کے تحت 51 ہزار کی جگہ 55 ہزار کیا گیا ہے۔ محمد ماہر نے کہا یہ بجٹ محض انتخابی تھا کیونکہ اس بجٹ میں ایک خاص طبقہ کو ہٹا کر دیگر طبقات کو خوش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس لیے یہ بجٹ کسی بھی طرح سے اقلیتوں کے لیے معنی نہیں رکھتا ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر قاضی سید انس علی نے اس بجٹ پر کہا کہ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کا آخری بجٹ تھا۔ اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے پہلے سال سے لے کر ان کے اس آخری سال تک اقلیتوں کے لیے بجٹ میں کسی بھی طرح کا اضافہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اس وقت صرف زبانی باتیں کر رہی ہے۔ کیوں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے نکالی جانے والی اسکیموں کا فائدہ مسلم طبقے کو نہیں مل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست میں بڑی تعداد میں اقلیتی ادارے ہیں آپ ان پر اپنی نظر ثانی کیوں نہیں کر رہے ہیں آپ کو اقلیتی طبقے سے کیا دشمنی ہے کیونکہ ہمیشہ اقلیتی طبقے کو ہتاش اور مایوس ہوکر ہی لوٹنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے سے پہلے حکومت کے ذریعے بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ہم سبھی طبقات کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں گے۔ اور جب بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو اقلیتی طبقے کو آن پیپر کچھ بھی نہیں دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی طبقے کو حکومت دلت اور قبائلی طبقے سے بھی کمتر سمجھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مساجد کے امام اور مؤذنین کی تنخواہوں میں اضافہ کیوں نہیں کیا جارہا ہے۔ اگر حکومت ایک آنکھ سے اکثریت طبقے کو دیکھتی ہے تو دوسری آنکھ سے اقلیتی طبقے کو بھی دیکھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ دیگر طبقات کو نظر انداز کرتے ہیں تو وہ وقت دور نہیں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کو بھی لوگ نظر انداز کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.