ETV Bharat / state

چینی صدر نے فوج کو جنگ کے لیے تیار رہنے کو کیوں کہا؟

چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے ملک کی افواج کو جنگ کے لیے پوری طرح سے تیار رہنے کی ہدایت دی ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ
چین کے صدر شی جن پنگ
author img

By

Published : May 27, 2020, 1:57 PM IST

چینی صدر کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت جاری کی گئی ہے جب پوری دنیا عالمی وبا کورونا وائرس سے جوجھ رہی ہے اور بھارت ۔ چین کے درمیان کنٹرول لائن پر صورتحال کشیدہ ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق صدر نے چین کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے حوالے سے فوج کو سپاہیوں کی تربیت اور دیگر تیاریاں مکمل کر کے جنگ کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چین کے صدر کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت آ رہی ہے جب امریکہ کے سیاستدان اور سفارتی عملہ متحد تائیوان کے حق میں بیان بازی کر رہے ہیں۔

چند روز قبل چین کے سفیر وانگ ایی نے امریکی سیاستدانوں کی جانب سے چین پر عالمی وبا کا الزام عائد کرنے پر تنقید کی تھی۔

وہیں دوسری جانب بھارت اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر ٹکراؤ کی صورتحال برقرار ہے جس کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ملک کے اعلی افسران سے گزشتہ روز تفصیلی میٹنگ کی تھی۔

پرائم منسٹر آفس میں تعینات ایک سینیئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " گزشتہ شام وزیراعظم نے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور آرمی، فضائیہ اور نیوی کے ساتھ جنگ کی صورت میں افواج کی تیاری کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی تھی۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "یہ میٹنگ اصل میں بھارت کے دفاع کو مزید بہتر بنانے کے لئے کی گئی تھی۔ تاہم چین کی جانب سے لداخ میں کی جانے والی کارروائی کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔"

اس میٹنگ سے قبل تینوں افواج کے صدر اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے گلوان کے تعلق سے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے تفصیلی بات کی تھی۔

افسر کا کہنا تھا کہ "دو گھنٹے تک بات چیت کے دوران چاروں جنرلز نے وزیردفاع کو پینگون لیک، گلوان ویلی، دیم چوک اور دولت بیگ اولڈی میں چین کی جانب سے گزشتہ بیس دن سے ہو رہی کارروائی کی تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔"

وہیں چین کی جانب سے لداخ میں جاری کارروائی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ روز دونی سیٹلائٹ امیجز منظر عام پر آئی جن کی مانیں تو چین نے پتنگ لیک کے نزدیک تعمیر کا کام بھی شروع کیا ہے اور چار جنگی جہاز اور دیگر دفاعی سامان لایا ہے۔

وہیں جب ای ٹی وی بھارت نے وزارت دفاع سے اس تعلق سے ان کا رد عمل جاننے کی کوشش کی تو ان کا کہنا تھا کہ "چین پر دباؤ ہے، اسی لیے وہ ایسے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے۔ ضرورت پڑی تو ہم بھی جوابی کارروائی کر سکتے ہیں۔"

چین کی فوج لگاتار گلوان کے راستے اندرونی بھارت کی طرف آرہی ہے۔ اس پر ان کا کہنا تھا کہ "دیکھیے 10000 یا 12000 پیپلز لبریشن آرمی کے سپاہی اس وقت مشرقی لداخ میں قیام کر رہے ہو، انہوں نے دانت بھی لگائے ہوں اور اب جنگی جہاز لائے ہو۔ ان سب کے باوجود انہیں واپس لوٹنا ہوگا۔ اس وقت انہیں واپس لوٹنے کا ارادہ نہیں ہے تاہم پوری کوشش کر رہے ہیں اور جلد ہی کامیابی ملے گی۔"

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات اپنے سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

رواں ماہ کی 22 تاریخ کو فوجی سربراہ لداخ کا دورہ کرکے وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

چینی صدر کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت جاری کی گئی ہے جب پوری دنیا عالمی وبا کورونا وائرس سے جوجھ رہی ہے اور بھارت ۔ چین کے درمیان کنٹرول لائن پر صورتحال کشیدہ ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق صدر نے چین کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے حوالے سے فوج کو سپاہیوں کی تربیت اور دیگر تیاریاں مکمل کر کے جنگ کے لیے تیار رہنے کو کہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ چین کے صدر کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت آ رہی ہے جب امریکہ کے سیاستدان اور سفارتی عملہ متحد تائیوان کے حق میں بیان بازی کر رہے ہیں۔

چند روز قبل چین کے سفیر وانگ ایی نے امریکی سیاستدانوں کی جانب سے چین پر عالمی وبا کا الزام عائد کرنے پر تنقید کی تھی۔

وہیں دوسری جانب بھارت اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر ٹکراؤ کی صورتحال برقرار ہے جس کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ملک کے اعلی افسران سے گزشتہ روز تفصیلی میٹنگ کی تھی۔

پرائم منسٹر آفس میں تعینات ایک سینیئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ " گزشتہ شام وزیراعظم نے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور آرمی، فضائیہ اور نیوی کے ساتھ جنگ کی صورت میں افواج کی تیاری کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی تھی۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "یہ میٹنگ اصل میں بھارت کے دفاع کو مزید بہتر بنانے کے لئے کی گئی تھی۔ تاہم چین کی جانب سے لداخ میں کی جانے والی کارروائی کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔"

اس میٹنگ سے قبل تینوں افواج کے صدر اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے گلوان کے تعلق سے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے تفصیلی بات کی تھی۔

افسر کا کہنا تھا کہ "دو گھنٹے تک بات چیت کے دوران چاروں جنرلز نے وزیردفاع کو پینگون لیک، گلوان ویلی، دیم چوک اور دولت بیگ اولڈی میں چین کی جانب سے گزشتہ بیس دن سے ہو رہی کارروائی کی تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔"

وہیں چین کی جانب سے لداخ میں جاری کارروائی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ روز دونی سیٹلائٹ امیجز منظر عام پر آئی جن کی مانیں تو چین نے پتنگ لیک کے نزدیک تعمیر کا کام بھی شروع کیا ہے اور چار جنگی جہاز اور دیگر دفاعی سامان لایا ہے۔

وہیں جب ای ٹی وی بھارت نے وزارت دفاع سے اس تعلق سے ان کا رد عمل جاننے کی کوشش کی تو ان کا کہنا تھا کہ "چین پر دباؤ ہے، اسی لیے وہ ایسے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے۔ ضرورت پڑی تو ہم بھی جوابی کارروائی کر سکتے ہیں۔"

چین کی فوج لگاتار گلوان کے راستے اندرونی بھارت کی طرف آرہی ہے۔ اس پر ان کا کہنا تھا کہ "دیکھیے 10000 یا 12000 پیپلز لبریشن آرمی کے سپاہی اس وقت مشرقی لداخ میں قیام کر رہے ہو، انہوں نے دانت بھی لگائے ہوں اور اب جنگی جہاز لائے ہو۔ ان سب کے باوجود انہیں واپس لوٹنا ہوگا۔ اس وقت انہیں واپس لوٹنے کا ارادہ نہیں ہے تاہم پوری کوشش کر رہے ہیں اور جلد ہی کامیابی ملے گی۔"

واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات اپنے سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہیں پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چین نے گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔

رواں ماہ کی 22 تاریخ کو فوجی سربراہ لداخ کا دورہ کرکے وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.