ETV Bharat / state

Ladakh Road Reopened: لداخ کے زمینی راستے ریکارڈ وقت میں دوبارہ کھل گئے

مرکز کے زیر انتظام خطہ لداخ کو زمینی راستے سے جوڑنے والی سرینگر لیہہ اور منالی لیہہ شاہراہ کو ریکارڈ وقت میں ٹریفک کی آمد و رفت کے لیے بحال کر دیا گیا۔ highways to ladakh reopen in record time

author img

By

Published : Mar 27, 2023, 3:46 PM IST

ا
ا

نئی دہلی: بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) نے ریکارڈ وقت میں سرینگر اور منالی کے راستے، جو خطہ لداخ کی لائف لائن تصور کیے جاتی ہیں، کو گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے کلیئر کر دیا ہے۔ ہماچل پردیش میں بنائی گئی اٹل سرنگ کی وجہ سے سیسا ممکن ہو گیا ہے جب کہ قبل از وقت راستے کھلنے سے دو مزید سرنگوں پر ہو رہے کام میں سرعت پیدا ہو جائے گی۔

سرینگر کا 439 کلومیٹر کا راستہ 68 دنوں کے بعد 16 مارچ کو کھولا گیا۔ ماضی میں یہ راستہ کئی ماہ تک بند رہتا تھا کیونکہ سری نگر سے 100 کلومیٹر دور 11,540 فٹ کی بلندی پر واقع زوجیلا درہ برف سے ڈھکا رہتا تھا۔ کئی بار اس راستے کو مئی سے قبل کھولنا ناممکن ہوتا تھا۔ اس برس اس درے کو 6 جنوری تک کھلا رکھا گیا تھا۔

اٹل سرنگ کے ذریعے 427 کلومیٹر منالی-لیہہ سڑک 138 دنوں کے بعد ہفتہ کو کھولی گئی، جو ماضی میں مئی یا جون سے قبل کھولی نہیں جاتی تھی۔ سڑک پر 16,561 فٹ شنکو لا (پاس) 55 دنوں کے وقفے کے بعد جمعرات کو کھولا گیا۔ یہ سڑک لداخ کے لیے تیسرے متبادل کے طور پر بنائی جا رہی ہے اور ابھی بلیک ٹاپ ہونا باقی ہے۔

ان راستوں کا قبل از وقت کھلنا فورسز کیلئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ انکی نقل و حرکت کی مدت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ مئی 2020 میں چینی فوج کے ساتھ گلوان سرحدی جھڑپوں کے بعد سے خطے میں تعینات فوجیوں کی معمول سے زیادہ تعداد تعینات رہتی ہے جنہیں مسلسل نقل و حرکت کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔

موسم سرما کے دوران خطۂ لداخ صرف ہوائی راستے سے دنیا کے ساتھ جڑا رہتا ہے جو نہ صرف افواج بلکہ عام شہریوں کیلئے بھی ناقابل برداشت حد تک مہنگا ہوتا ہے۔ راستوں کی بحالی سے ساز و سامان کو ٹرکوں کے ذریعے لداخ سپلائی کرنے کا انتظام ہوگا۔

نئی دہلی: بارڈر روڈز آرگنائزیشن (بی آر او) نے ریکارڈ وقت میں سرینگر اور منالی کے راستے، جو خطہ لداخ کی لائف لائن تصور کیے جاتی ہیں، کو گاڑیوں کی آمد و رفت کے لیے کلیئر کر دیا ہے۔ ہماچل پردیش میں بنائی گئی اٹل سرنگ کی وجہ سے سیسا ممکن ہو گیا ہے جب کہ قبل از وقت راستے کھلنے سے دو مزید سرنگوں پر ہو رہے کام میں سرعت پیدا ہو جائے گی۔

سرینگر کا 439 کلومیٹر کا راستہ 68 دنوں کے بعد 16 مارچ کو کھولا گیا۔ ماضی میں یہ راستہ کئی ماہ تک بند رہتا تھا کیونکہ سری نگر سے 100 کلومیٹر دور 11,540 فٹ کی بلندی پر واقع زوجیلا درہ برف سے ڈھکا رہتا تھا۔ کئی بار اس راستے کو مئی سے قبل کھولنا ناممکن ہوتا تھا۔ اس برس اس درے کو 6 جنوری تک کھلا رکھا گیا تھا۔

اٹل سرنگ کے ذریعے 427 کلومیٹر منالی-لیہہ سڑک 138 دنوں کے بعد ہفتہ کو کھولی گئی، جو ماضی میں مئی یا جون سے قبل کھولی نہیں جاتی تھی۔ سڑک پر 16,561 فٹ شنکو لا (پاس) 55 دنوں کے وقفے کے بعد جمعرات کو کھولا گیا۔ یہ سڑک لداخ کے لیے تیسرے متبادل کے طور پر بنائی جا رہی ہے اور ابھی بلیک ٹاپ ہونا باقی ہے۔

ان راستوں کا قبل از وقت کھلنا فورسز کیلئے انتہائی فائدہ مند ثابت ہوگا کیونکہ انکی نقل و حرکت کی مدت میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ مئی 2020 میں چینی فوج کے ساتھ گلوان سرحدی جھڑپوں کے بعد سے خطے میں تعینات فوجیوں کی معمول سے زیادہ تعداد تعینات رہتی ہے جنہیں مسلسل نقل و حرکت کے مراحل سے گزارا جاتا ہے۔

موسم سرما کے دوران خطۂ لداخ صرف ہوائی راستے سے دنیا کے ساتھ جڑا رہتا ہے جو نہ صرف افواج بلکہ عام شہریوں کیلئے بھی ناقابل برداشت حد تک مہنگا ہوتا ہے۔ راستوں کی بحالی سے ساز و سامان کو ٹرکوں کے ذریعے لداخ سپلائی کرنے کا انتظام ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.