مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے لداخ کے بے رزگار نوجوانوں کے لئے پانچ ہزار سرکاری نوکریوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ لداخ کو ترقی کے لئے یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان، کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینے کی مخالفت کر رہی تھی لہٰذا لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے چناؤ میں کانگریس پارٹی کوووٹ مانگنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔
موصوف وزیر نے ان باتوں کا اظہار ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ یہ پریس کانفرنس لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات کے تین روز قبل منعقد کی گئی۔
انہوں نے کہا: 'لداخ کو یونین ٹریٹری بنائے جانے کا ایک سال ہوگیا پہلے تین ماہ کے دوران یہاں ترقی کا کام ہوا لیکن پھر وہ کورونا کی وجہ سے بند ہوگیا۔ لداخ کو اس لئے یونین ٹریٹری بنایا گیا تاکہ یہاں ترقی ہو۔ یہاں پچھلے 70 برسوں کے دوران کوئی ترقی نہیں ہوئی تھی'۔
ریڈی نے کہا کہ چین، پاکستان، کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینے کے خلاف تھے۔
انہوں نے کہا: 'چین، پاکستان، کانگریس، نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینے کے خلاف ہیں۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے حال ہی میں بیان دیا کہ ہم دفعہ 370 کی بحالی اور لداخ کو یو ٹی بنانے کے بارے میں جدوجہد شروع کریں گے۔ چین، پاکستان، کانگریس، نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی ایک ہی زبان بول رہے ہیں'۔
موصوف نے کہا کہ لداخ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دینے کی مخالفت کرنے والی کانگریس پارٹی ووٹ مانگنے کا حق نہیں رکھتی ہے۔
انہوں نے لداخ کی ترقی کے لئے کئے جانے والے اقدام کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا: 'لداخ میں ہوائی رابطے، سڑکوں کے جال کو بچھانے کے علاوہ 7500 میگاواٹ سولر پاور پلانٹ پر چناؤ کے فوراً بعد معاہدہ کیا جائے گا اور لوگوں کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جائے گی جو ان کا مطالبہ ہے'۔
ریڈی نے کہا کہ ہم نے ایشیا کی سب سے بڑی قریب پندرہ کلو میٹر طویل زوجیلا ٹنل پر کام کچھ روز قبل شروع کیا ہے جس کو چار سال میں ہی مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس ٹنل کے بدولت لداخ کا کشمیر کے ساتھ سال بھر رابطہ قائم رہے گا جو موسم سرما برف باری کی وجہ سے کئی ماہ تک منقطع رہتا تھا اور سفر آسان بھی ہوگا اور وقت بھی کم صرف ہوگا۔
موصوف وزیر نے کہا کہ لداخ کے آئینی تحفظ کے لئے ایک ایکٹ بنایا جائے گا جس کے لئے کونسل اور دیگر ممتاز لوگوں کی میٹنگ منعقد کی جائے گی۔
چین اور پاکستان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کو بھارت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو لداخ اور جموں و کشمیر کے کسی بھی حصے کی ایک انچ زمین لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔