ETV Bharat / state

لداخ: پہاڑی ترقیاتی کونسل کے انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان

author img

By

Published : Sep 22, 2020, 10:44 PM IST

لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ کی مذہبی، سیاسی، سماجی اور طلبہ تنظیموں پر مشتمل اپیکس باڈی نے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات فراہم کئے جانے تک لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے اعلان شدہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

حال ہی میں تشکیل دی گئی اپیکس باڈی نے منگل کو یہاں ایک میٹنگ کے بعد ایک مختصر بیان جاری کیا جس کا متن کچھ یوں ہے: 'دی اپیکس باڈی آف پیپلز موومنٹ فار سکستھ شیڈول فار لداخ نے متفقہ طور پر بوڈولینڈ ٹیری ٹوریل کونسل کے طرز پر لداخ کو چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات فراہم کئے جانے تک آنے والے چھٹے ایل اے ایچ ڈی سی لیہہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا ہے'۔

بیان پر لیہہ کے مذہبی و سیاسی لیڈران نے اپنے دستخط ثبت کئے ہیں۔ اپنے دستخط ثبت کرنے والے سیاسی جماعتوں کے لیڈران کا تعلق بی جے پی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی سے ہیں۔

اپیکس باڈی میں شامل بی جے پی کے سابق لیڈر اور سابق رکن پارلیمان تھپستن چیوانگ نے میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا: 'جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہاں پر چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کے لئے اپیکس باڈی بنی ہے۔ اس اپیکس باڈی نے بہت غور و خوض کے بعد فیصلہ لیا ہے کہ لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے لئے جو چھٹے انتخابات ہونے والے ہیں ان میں لداخ کی کوئی بھی سیاسی جماعت یا شخص حصہ نہیں لے گا'۔

بقول ان کے : 'یعنی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور کوئی اپنے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کرے گا۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ جو فیصلہ اپیکس باڈی نے لیا ہے اس کو لیہہ کے تمام لوگ تسلیم کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ جس مقصد کے لئے ہم لوگوں نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے وہ جلد پورا ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بوڈولینڈ ٹیری ٹوریل کونسل کے طرز پر یہاں ایل اے ایچ ڈی سیز کو با اختیار نہیں کیا جائے گا تب تک ہم یہاں کوئی انتخابات کرنے نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ لداخ یونین ٹریٹری کی انتظامیہ نے رواں ماہ کی 18 تاریخ کو لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات کا اعلان کر دیا۔ محکمہ انتخابات کے سکریٹری سوگت بسواس کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ انتخابات 16 اکتوبر 2020 کو منعقد کئے جائیں گے۔

انتخابات کا نوٹیفکیشن آنے کے بعد لیہہ کے سابق چیف ایگزیکٹو کونسلر اور سینئر کانگریس لیڈر رگزن سپلبار نے اپیکس باڈی سے لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی کال دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: 'میں نے انتخابات کا نوٹیفکیشن آنے کے دن ہی ان کے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ ایک طرف ہم چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف الیکشن لڑیں گے تو یہ مذاق ہوگا کیونکہ ابھی ہمیں کوئی تحفظ ہی نہیں ملا ہے'۔

اپیکس باڈی نے 10 ستمبر کو دو روزہ اجلاس کے بعد مرکزی حکومت سے اس یونین ٹریٹری کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت تحفظات فراہم کرنے نیز لیجسلیچر قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تھپستن چیوانگ نے تب پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ انہیں لداخ کے لئے جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں لاگو کردہ ڈومیسائل قانون نہیں چاہیے کیونکہ ان کے بقول یہ قانون خطے کی شناخت کو پروٹکٹ نہیں کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جس طرح کا ڈومیسائل قانون یونین ٹریٹری آف جموں و کشمیر کو دیا گیا ہے اگر مرکزی حکومت ایسا ہی ڈومیسائل قانون لداخ میں بھی لاگو کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے تو ہم اس کی پُرزور مخالفت کریں گے۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ڈومیسائل قانون ہمیں پروٹیکٹشن نہیں دے سکتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ہماری شناخت کو خطرہ لاحق ہوگا'۔

قابل ذکر ہے کہ مسلم اکثریتی ضلع کرگل سے ابھی تک کسی بھی مذہبی یا سیاسی لیڈر کی جانب سے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کی فراہمی کے حق میں بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ کرگل کی بیشتر تنظیمیں 4 اگست 2019 کی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر آفیشل لینگولیج بل لوک سبھا میں منظور


لداخ یونین ٹریٹری کا ضلع کرگل مسلم اکثریتی اور ضلع لیہہ بودھ اکثریتی ہے۔ جہاں 2012 کی مردم شماری کے مطابق کرگل کی آبادی ایک لاکھ 41 ہزار ہے، وہیں لیہہ کی آبادی اس سے کم یعنی ایک لاکھ 33 ہزار ہے۔ جہاں ضلع کرگل 129 دیہات پر مشتمل ہے، وہیں ضلع لیہہ 113 دیہات پر مشتمل ہے۔

لداخ میں ضلع لیہہ نے گزشتہ برس جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہوئے لداخ یونین ٹریٹری کے لئے خصوصی درجے کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا اس کے برعکس ضلع کرگل میں دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کی تقسیم کے خلاف احتجاج درج ہوا تھا۔

حال ہی میں تشکیل دی گئی اپیکس باڈی نے منگل کو یہاں ایک میٹنگ کے بعد ایک مختصر بیان جاری کیا جس کا متن کچھ یوں ہے: 'دی اپیکس باڈی آف پیپلز موومنٹ فار سکستھ شیڈول فار لداخ نے متفقہ طور پر بوڈولینڈ ٹیری ٹوریل کونسل کے طرز پر لداخ کو چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات فراہم کئے جانے تک آنے والے چھٹے ایل اے ایچ ڈی سی لیہہ انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا ہے'۔

بیان پر لیہہ کے مذہبی و سیاسی لیڈران نے اپنے دستخط ثبت کئے ہیں۔ اپنے دستخط ثبت کرنے والے سیاسی جماعتوں کے لیڈران کا تعلق بی جے پی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی سے ہیں۔

اپیکس باڈی میں شامل بی جے پی کے سابق لیڈر اور سابق رکن پارلیمان تھپستن چیوانگ نے میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا: 'جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ یہاں پر چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کے لئے اپیکس باڈی بنی ہے۔ اس اپیکس باڈی نے بہت غور و خوض کے بعد فیصلہ لیا ہے کہ لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے لئے جو چھٹے انتخابات ہونے والے ہیں ان میں لداخ کی کوئی بھی سیاسی جماعت یا شخص حصہ نہیں لے گا'۔

بقول ان کے : 'یعنی ان انتخابات کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور کوئی اپنے کاغذات نامزدگی داخل نہیں کرے گا۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ جو فیصلہ اپیکس باڈی نے لیا ہے اس کو لیہہ کے تمام لوگ تسلیم کریں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ جس مقصد کے لئے ہم لوگوں نے ان انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے وہ جلد پورا ہوگا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک بوڈولینڈ ٹیری ٹوریل کونسل کے طرز پر یہاں ایل اے ایچ ڈی سیز کو با اختیار نہیں کیا جائے گا تب تک ہم یہاں کوئی انتخابات کرنے نہیں دیں گے۔

واضح رہے کہ لداخ یونین ٹریٹری کی انتظامیہ نے رواں ماہ کی 18 تاریخ کو لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہہ کے انتخابات کا اعلان کر دیا۔ محکمہ انتخابات کے سکریٹری سوگت بسواس کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ انتخابات 16 اکتوبر 2020 کو منعقد کئے جائیں گے۔

انتخابات کا نوٹیفکیشن آنے کے بعد لیہہ کے سابق چیف ایگزیکٹو کونسلر اور سینئر کانگریس لیڈر رگزن سپلبار نے اپیکس باڈی سے لداخ خودمختار پہاڑی ترقیاتی کونسل کے انتخابات کا بائیکاٹ کرنے کی کال دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: 'میں نے انتخابات کا نوٹیفکیشن آنے کے دن ہی ان کے بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی تھی۔ ایک طرف ہم چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف الیکشن لڑیں گے تو یہ مذاق ہوگا کیونکہ ابھی ہمیں کوئی تحفظ ہی نہیں ملا ہے'۔

اپیکس باڈی نے 10 ستمبر کو دو روزہ اجلاس کے بعد مرکزی حکومت سے اس یونین ٹریٹری کو آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت تحفظات فراہم کرنے نیز لیجسلیچر قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تھپستن چیوانگ نے تب پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا تھا کہ انہیں لداخ کے لئے جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں لاگو کردہ ڈومیسائل قانون نہیں چاہیے کیونکہ ان کے بقول یہ قانون خطے کی شناخت کو پروٹکٹ نہیں کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا: 'جس طرح کا ڈومیسائل قانون یونین ٹریٹری آف جموں و کشمیر کو دیا گیا ہے اگر مرکزی حکومت ایسا ہی ڈومیسائل قانون لداخ میں بھی لاگو کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے تو ہم اس کی پُرزور مخالفت کریں گے۔ ہمارا ماننا ہے کہ یہ ڈومیسائل قانون ہمیں پروٹیکٹشن نہیں دے سکتا ہے بلکہ اس کی وجہ سے ہماری شناخت کو خطرہ لاحق ہوگا'۔

قابل ذکر ہے کہ مسلم اکثریتی ضلع کرگل سے ابھی تک کسی بھی مذہبی یا سیاسی لیڈر کی جانب سے چھٹے شیڈول کے تحت آئینی تحفظات کی فراہمی کے حق میں بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ کرگل کی بیشتر تنظیمیں 4 اگست 2019 کی پوزیشن کی بحالی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر آفیشل لینگولیج بل لوک سبھا میں منظور


لداخ یونین ٹریٹری کا ضلع کرگل مسلم اکثریتی اور ضلع لیہہ بودھ اکثریتی ہے۔ جہاں 2012 کی مردم شماری کے مطابق کرگل کی آبادی ایک لاکھ 41 ہزار ہے، وہیں لیہہ کی آبادی اس سے کم یعنی ایک لاکھ 33 ہزار ہے۔ جہاں ضلع کرگل 129 دیہات پر مشتمل ہے، وہیں ضلع لیہہ 113 دیہات پر مشتمل ہے۔

لداخ میں ضلع لیہہ نے گزشتہ برس جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہوئے لداخ یونین ٹریٹری کے لئے خصوصی درجے کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا اس کے برعکس ضلع کرگل میں دفعہ 370 و دفعہ 35 اے کی تنسیخ اور ریاست کی تقسیم کے خلاف احتجاج درج ہوا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.