نئی دہلی: مرکز کے زیر انتظام علاقہ لداخ میں آج صبح ایک بھارتی سرولین ڈروان مبینہ طور پر گر کر تبا ہو گیا ۔ وہیں حکام نے ڈرون گرنے کے بعد لداخ میں شہری پروازیں معطل کر دی ہیں۔
بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعے کے پیش نظر ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ نے گزشتہ سال ایل اے سی کے اونچائی والے علاقوں کی نگرانی کے لیے فوج کو بھارت کے تیار کردہ ڈرون فراہم کیے تھے۔بتایا جارہا ہے کہ جو ڈرون آج گر کر تباہ ہوا وہ اس بیڑے میں شامل تھا۔ حادثے کے بعد حکام نے لداخ میں شہری پروازیں معطل کر دی ہے۔تاہم اس کی فوج یا لداخ انتظامیہ کی طرف سے کوئی سرکاری تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
بتادیں کہ بھارت اور چین کے درمیان خطے میں سرحدی تعطل جاری ہے جو پہلی بار 5 مئی 2020 کو پینگونگ جھیل کے علاقے میں پرتشدد تصادم کے بعد شروع ہوا تھا۔ دونوں فریقوں نے علاقہ میں ہزاروں فوجیوں کی نفری اور بھاری ہتھیاروں کے ساتھ اپنی تعیناتی میں اضافہ کیا۔
مزید پڑھیں: Army Commander on LAC Situation: چین کو مضبوط جواب دیا جائے گا، فوجی کمانڈر
بھارتی اور چینی فوجوں نے 8 ستمبر 2022 کو اعلان کیا کہ انہوں نے PP-15 سے ڈس انگیجمنٹ کے عمل کو شروع کر دیا ہے۔ بھارت مسلسل اس بات کو برقرار رکھے ہوئے ہے کہ ایل اے سی کے ساتھ امن دو طرفہ تعلقات کی مجموعی ترقی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
حال ہی میں بھارتی فوج کے سربراہ جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ لداخ میں صورتحال "مستحکم ہے لیکن غیر متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ایل اے سی پر چین کی کسی بھی جارحانہ کارروائی یا کوشش کا مضبوطی سے جواب دیا جائے گا۔‘‘ فوجی کمانڈر نے مزید کہا کہ فوج اور سیکورٹی فورسز کی تینوں سروسز کے مابین مکمل ہم آہنگی ہے تاکہ خطے میں کسی بھی چیلنج کا بھر پور جواب دیا جا سکے