کپواڑہ: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے لوگ اسمبلی انتخابات کے انعقاد کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں لیکن ان کا کوئی نام نہیں لیا جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ سال آئندہ کے اپریل اور مئی کے مہینوں میں پالیمانی انتخابات کا انعقاد طے ہے اور ہم ان کے لئے تیاری کر رہے ہیں. موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار پیر کو شمالی کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں اپنے دورے کے دوران نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'اپریل اور مئی میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد طے ہے میں پارٹی کے نائب صدر کی حیثیت سے ذمہ دار ہوں کہ پارٹی کو ان کے لئے تیار کروں اور ہم ان کے لئے تیاری کر رہے ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'لیکن جو الیکشن ہونے چاہئے تھے وہ نہیں ہو رہے ہیں جن (اسمبلی) انتخابات کے لئے لوگ بے صبری سے انتظار کرر ہے ہیں ان کا کوئی نام نہیں لیا جا رہا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ان کی مجبوری ہے۔شمالی کشمیر کے لئے پارٹی کے امیدوار کے انتخاب کے بارے میں عمر عبداللہ نے کہا کہ اس سلسلے میں ساتھیوں کے ساتھ مشورہ کیا جائے گا اور پھر ایک بہترین امیدوار کو اس پارلیمانی نشست کے لئے کھڑا کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: |
انڈیا الائنس کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'انڈیا الائنس کی حالت تھوڑی پتلی ہے۔ اس کے اندرونی جھگڑے دیکھنے کو مل رہے ہیں جو نہیں ہونا چاہئے'۔ان کا کہنا تھا کہ کانگریس اور سماج وادی پارٹی کے درمیان لڑائی سامنے آئی ہے جو الائنس کے لئے ٹھیک بات نہیں ہے۔
نیشنل کانفرنس پر ہونے والے سیاسی حملوں کے بارے میں موصوف نائب صدر نے کہا کہ سیاسی حملے کرنا کچھ لوگوں کی مجبوری ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے سیاسی حملے ہوتے رہے تو ہم بھی جواب دینے کے لئے مجبور ہیں اور ہمارے پاس بھی کہنے کے لئے کافی کچھ ہے۔
حالات نارمل ہونے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ 'گذشتہ روز ہی ایک پولیس افسر پر حملہ ہوا آج پلوامہ میں کچھ ہوا جن علاقوں کو ہم نے ملیٹنسی سے پاک کیا تھا وہاں کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے یہ نارملسی نہیں ہے'۔