ETV Bharat / state

جے کے راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کی پریس کانفرنس - نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج

جموں وکشمیر راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کے صدر تنویر ڈار نے پریس کانفرس کرکے دہلی کی سرحدوں پر نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں کے مطالبات کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہنے کا اعلان کیا۔

pc of j and k rashtriya kisan mazdoor mahasangh solidarity with farmers
جے کے راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کی پریس کانفرنس
author img

By

Published : Dec 14, 2020, 6:59 PM IST

جموں وکشمیر راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کے صدر تنویر ڈار ملک بھر میں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پریس کانفرنس کی۔

صدر تنویر ڈار نے پریس کانفرس کے دوران کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے تینوں زرعی قوانین کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ کارپوریٹ کوفائدہ پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

انھوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس قوانین کو جلد از جلد منسوخ کرکے کسانوں کے حقوق واپس دے دیں، انھوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں پہلے نئے قوانین کو منسوخ کی جائے پھر مرکزی حکومت تمام کسان تنظیموں کے صدر سے گفتگو کرکے کسانوں کو فائدہ پہنچانے والا قانون بنایا جائے۔

واضح رہے کہ سنگھو اور ٹکڑی بارڈر پر گزشتہ 19 دنوں سے جاری مظاہروں میں پنجاب اور دیگر ریاستوں کے مزید کسان شریک ہیں، دریں اثنا مرکزی وزیر کیلاش چودھری نے کہا کہ حکومت جلد ہی اس اجلاس کے لیے ایک نئی تاریخ طے کرے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مرتبہ اس معاملے کا حل نکل جائے گا۔

مزید پڑھیں: کسانوں کے احتجاج پر تازہ ترین اپ ڈیٹ

'حکومت، کسانوں سے بات چیت کے لیے تیار'

کسان تنظیموں کے رہنماؤں کے مطابق 14 دسمبر کو شمالی بھارت کے تمام کسانوں کے لیے 'دہلی چلو' کی کال دی گئی ہے جبکہ جنوبی بھارت میں بسنے والے کسانوں کو ضلع ہیڈ کوارٹر میں احتجاج کے لیے کہا گیا ہے۔ کسان آج بی جے پی کے وزراء، پارٹی ضلع دفاتر اور پارٹی رہنماؤں کا بائیکاٹ کریں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے نئے زرعی قوانین پر کسانوں کے 13 نمائندوں سے ملاقات کے ایک روز بعد بدھ کو مرکز کی جانب سے کسانوں کو یہ تجویز بھیجی تھی۔ اس تجویز میں حکومت نے کہا تھا کہ وہ فی الحال نافذ العمل کم سے کم سپورٹ پرائس سسٹم کو جاری رکھنے کے لیے تحریری طور پر یقین دہانی کرانے کے لیے تیار ہے۔

کسان رہنما درشن پال نے کہا کہ کاشتکاروں نے قانون میں مجوزہ ترمیم کو مسترد کردیا ہے کیونکہ وہ قوانین کی منسوخی سے کم نہیں چاہتے ہیں۔

جموں وکشمیر راشٹریہ کسان مزدور مہاسنگھ کے صدر تنویر ڈار ملک بھر میں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پریس کانفرنس کی۔

صدر تنویر ڈار نے پریس کانفرس کے دوران کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بنائے گئے تینوں زرعی قوانین کسانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں بلکہ کارپوریٹ کوفائدہ پہنچانے کے لیے بنایا گیا ہے۔

انھوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس قوانین کو جلد از جلد منسوخ کرکے کسانوں کے حقوق واپس دے دیں، انھوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں پہلے نئے قوانین کو منسوخ کی جائے پھر مرکزی حکومت تمام کسان تنظیموں کے صدر سے گفتگو کرکے کسانوں کو فائدہ پہنچانے والا قانون بنایا جائے۔

واضح رہے کہ سنگھو اور ٹکڑی بارڈر پر گزشتہ 19 دنوں سے جاری مظاہروں میں پنجاب اور دیگر ریاستوں کے مزید کسان شریک ہیں، دریں اثنا مرکزی وزیر کیلاش چودھری نے کہا کہ حکومت جلد ہی اس اجلاس کے لیے ایک نئی تاریخ طے کرے گی، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس مرتبہ اس معاملے کا حل نکل جائے گا۔

مزید پڑھیں: کسانوں کے احتجاج پر تازہ ترین اپ ڈیٹ

'حکومت، کسانوں سے بات چیت کے لیے تیار'

کسان تنظیموں کے رہنماؤں کے مطابق 14 دسمبر کو شمالی بھارت کے تمام کسانوں کے لیے 'دہلی چلو' کی کال دی گئی ہے جبکہ جنوبی بھارت میں بسنے والے کسانوں کو ضلع ہیڈ کوارٹر میں احتجاج کے لیے کہا گیا ہے۔ کسان آج بی جے پی کے وزراء، پارٹی ضلع دفاتر اور پارٹی رہنماؤں کا بائیکاٹ کریں گے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے نئے زرعی قوانین پر کسانوں کے 13 نمائندوں سے ملاقات کے ایک روز بعد بدھ کو مرکز کی جانب سے کسانوں کو یہ تجویز بھیجی تھی۔ اس تجویز میں حکومت نے کہا تھا کہ وہ فی الحال نافذ العمل کم سے کم سپورٹ پرائس سسٹم کو جاری رکھنے کے لیے تحریری طور پر یقین دہانی کرانے کے لیے تیار ہے۔

کسان رہنما درشن پال نے کہا کہ کاشتکاروں نے قانون میں مجوزہ ترمیم کو مسترد کردیا ہے کیونکہ وہ قوانین کی منسوخی سے کم نہیں چاہتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.