کپوارہ: جموں و کشمیر کے شمالی سرحدی ضلع کپوارہ میں 28 اور 29 اگست کی درمیانی رات ایک پراسرار واقعے میں ایک بیالیس سالہ شخص مختار احمد شاہ کو ہلاک کردیا گیا ہے جس کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کا اسمگلر تھا اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ اسے ذاتی رنجش کی بنا پر ہلاک کیا گیا ہے۔
پولیس کے ایک بیان کے مطابق رات تقریباً دس بجے پولیس پوسٹ ٹیٹوال کرناہ کے علاقے ہریدل میں گولی چلنے کی آوازیں سنائی دیں۔ گولیوں کی آواز سنتے ہی مقامی پولیس اور آرمی یونٹ نے علاقے میں ایک تلاشی آپریشن شروع کیا۔ سرچ آپریشن کے نتیجے میں پنجتران کرناہ سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ مختار احمد شاہ اور مرحوم سید اکبر شاہ کے بیٹے کی لاش برآمد ہوئی۔
متوفی کی لاش گاؤں پنگلا ہریدل سے ملی۔ پولیس نے ضروری طبی قانونی کارروائیوں کے لیے لاش کو فوری طور پر سب ضلع اسپتال ٹنگڈار منتقل کر دیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو آخری رسومات کے لیے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔ مناسب دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور مکمل تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔
پولیس بیان کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ متوفی کو کچھ حریف منشیات سمگل کرنے والے گروہ کے ارکان یا حریف دہشت گرد کارندوں نے قتل کیا ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مختار احمد شاہ ایک اعلیٰ سطحی منشیات کا سمگلر تھا اور علاقے میں منشیات کے سمگلروں کا رابطہ کار بھی تھا۔ وہ ماضی قریب میں منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے دو واقعات میں ملوث پایا گیا تھا اور اس نے بھاری مقدار میں منشیات اور ہتھیاروں کی سرحد پار منتقلی کا اعتراف کیا تھا تاہم پولیس نے یہ نہیں بتایا ہے کہ ملوث ہونے کے باوجود وہ گرفتار کیوں نہیں ہوا تھا اور کس طرح وہ آزادانہ طور اسمگلنگ میں سرگرم تھا۔
پولیس کے مطابق مختار احمد کا بھائی محمد صادق شاہ، عسکریت پسندوں کا ساتھی رہا ہے اور وہ اسوقت پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں مقیم ہے۔ صادق شاہ ایک لانچنگ کمانڈر اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر سے منشیات اور ہتھیاروں کی سپلائی کرنے والا اہم شخص ہے جس اپنے بھائی کے ساتھ رابطے میں تھا۔ پولیس کے مطابق صادق شاہ خود بھی منشیات کی اسمگلنگ اور عسکریت پسندی کے مقدمات میں ملوث ہے اور اسکے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہ خاندان منشیات اور اسلحے کی اسمگلنگ سے متعلق مختلف قانونی مقدمات میں الجھا ہوا ہے۔ مختار احمد شاہ کے خاندان کے کم از کم چھ دیگر افراد اس وقت ان مجرمانہ سرگرمیوں کے سلسلے میں الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مختار شاہ کے رشتہ دارون کے ساتھ اس بارے میں کوئی رابطہ نہیں ہوا۔