محمد مقبول بٹ کو 11 فروری 1984ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی تھی اور وہیں دفن کیا گیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے محمد مقبول بٹ کی والدہ نے کہا کہ 'مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے بھارت اور پاکستان کو آپس میں بات کرنی چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ 'کشمیر میں آئے روز حالات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ یہاں کے نوجوان ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اگر یہ مسئلہ حل ہوتا تو مزید جانوں کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔'
واضح رہے کہ معمول کی طرح رواں برس بھی جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے علاوہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کی قیادت والی حریت کانفرنس نے 9 فروری کو محمد افضل گرو اور 11 فروری کو جے کے ایل ایف کے بانی محمد مقبول بٹ کی برسی پر ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ دونوں تنظیموں نے میڈیا کو بھیجے گئے بیانات میں ہڑتال کی کال دی ہے۔
وہیں محمد افضل گرو کو سنہ 2001ء کے پارلیمنٹ حملہ کیس میں مجرم قرار دے کر 9 فروری 2013ء کو دہلی کی تہاڑ جیل میں پھانسی دی گئی۔ وادی کشمیر میں اتوار کو محمد افضل گرو کی ساتویں برسی کے موقع پر مکمل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے معمولات زندگی معطل رہی۔
لبریشن فرنٹ پر گزشتہ برس مرکزی حکومت نے پابندی عائد کر دی ہے۔
ان کی برسی پر وادی کے علیحدگی پسند رہنما و کارکنان کو تھانہ یا خانہ نظر بند رکھا جاتا تھا۔ تاہم 5 اگست 2019 سے بیشتر علیحدگی پسند رہنما و کارکنان کے مسلسل تھانہ یا خانہ نظر بند رہنے کی وجہ سے انتظامیہ کو اس بار ایسا اقدام اٹھانے کی ضرورت نہیں پڑی۔