کپواڑہ: کشمیر کے حالات ٹھیک نہیں،یہاں کے لوگوں نے 75برسوں سے تکلیفیں اور مصیبتیں ہی دیکھے۔پچھلے پانچ سالوں سے کشمیری بہت زیادہ تذازب کا شکار ہوئے ہے۔ان باتوں کا اظہار پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے ٹی آر سی کپواڑہ میں ورکرس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا مرحوم مفتی محمد سعید نے تین سال کی اپنی دور حکومت میں لوگوں کے مشکلات دور کئے تھے۔ انہوں نے اکھوان راج کو ختم کیا تھا، لوگوں کے ساتھ ہورہی زیادتی دور کئے۔ انہوں نے کافی کوشش کی تھی جموں کشمیر کے حالات ٹھیک کرنے کی لیکن موت نے ان کے اس کام کو پورا نہیں ہونے دیا۔
انہوں نے کہا کہ 2014 میں مفتی سعید نے لوگوں سے 40 سیٹیں مانگی تاکہ وہ کشمیر مسئلے کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی محمد سعید کو منسٹری کا شوق نہیں تھا وہ صرف لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا تھا،وہ لوگوں پر ہورہے ظلم سے نکالنا چاہتا تھا، لیکن آج پھر وہیں حالات نظر آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کشمیر میں ویسی ہی حالات ہے ، لوگوں کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، میڈیا کو لکھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، بجلی کا نظام درہم برہم ہے لوگ کافی مشکلاتوں سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا جب 1996میں الیکشن ہوئے ہر طرف بندق نظر آرہیں تھے، چاہئے وہ وردی والے کے بندوق تھے یا پاکستان کے، ہر طرف بندقیں تھی اور لوگ ووٹ ڈالے اس غرض سے گئے تھے کہ ان کے مشکلات دور ہوسکے، لیکن مار دھاڑ جاری رہی اور اکھوان راج نے جنم لیا جس کو بعد میں مفتی محمد سعید نے ختم کیا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں بجلی پیداوار ہوتی ہے اور اس سے ملک کے بڑے بڑے کارخانے چلتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ دریائے ہمارے ہے اور اس سے پیدا ہونے والے پن بجلی سے ملک کے کارخانے چلتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے ہوتے ہے تب بجی جے پی سمیت کانگریس وہاں لوگوں کو مفت بجلی دینے کے وعدے کرتے ہے۔ لیکن جہاں سے بجلی پیداوار ہوتی ہے وہاں کے لوگ بجلی کٹوتی سے پریشان ہوئے ہے۔ یہاں کے لوگ گھپ اندھیرے میں زندگی بسر کر رہے ہے۔
مزید پڑھیں:
امید ہے 2024 کے عام انتخابات میں انڈیا الائنس کیلئے بہتر نتائج ہوں گے، محبوبہ مفتی
بعد ازں محبوبہ مفتی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں جیت اور ہار ہوتی رہتی ہے مجھے امید ہے کہ 2024 کے انتخابات میں نتائج بہتر ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتخابات محض اپوزیشن اور حکمران جماعت کے مابین نہیں ہوتے ہیں بلکہ انتخابات جیتنے کے لئے حکمران جماعت کی جانب سے ایجیسنیز، الیکشن کمیشن آف انڈیا اور طاقت کے استعمال بھی ان فتوحات کی وجہ ہے۔ جموں و کشمیر میں انتخابات میں تاخیر پر تبصرہ کرنے سے انکار کرتے ہوئے محبوبہ نے کہا کہ وہ لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کپواڑہ آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "میں یہاں لوگوں کے مسائل اور تکالیف سننے آئی تھی۔ ہم کسی اور وقت انتخابات کے بارے میں بات کریں گے"