ETV Bharat / state

Militancy in JK جموں و کشمیر میں پانچ سالوں میں کافی بدلاؤ آیا ہے،پولیس سربراہ - نارکو ٹررزم کشمیر میں

جموں و کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ کشمیر میں شہری اور دیہی علاقوں میں پوری طرح سے امن کا ماحول ہے اور لوگ پرامن فضا میں سانس لے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج کا نوجوان عسکریت پسندی کے بجائے اپنے مستقبل کو سنوارنے میں لگا ہوا ہے۔

DGP Dilbagh Singh
پولیس سربراہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 24, 2023, 6:38 PM IST

Updated : Oct 24, 2023, 7:48 PM IST

جموں و کشمیر میں پانچ سالوں میں کافی بدلاؤ آیا ہے،پولیس سربراہ

کپواڑہ: جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں ملیٹینسی کو لگ بھگ جڑ سے اکھاڑ دیا گیا ہے جو کچھ بچا ہے اس کو بھی بہت جلد ختم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز مقامی نوجوانوں جنہوں نے عسکریت پسندی میں شمولیت اختیار کی، کو مارنے پر خوش نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے ایسے نوجوانوں سے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

ان باتوں کا اظہار پولیس چیف نے کپواڑہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سال کے عرصہ میں جموں وکشمیر میں کافی بدلاؤ ہوا ہے اور عسکریت پسندی کا لگ بھگ صفا یا ہو چکا ہے۔ان کے مطابق جتنے بھی سرگرم عسکریت پسند اور امن دشمن طاقتیں ہیں ان کو بھی جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں پوری طرح سے امن کا ماحول ہے اور لوگ پر امن فضا میں سانس لے رہے ہیں۔پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ آج کا نوجوان عسکریت پسندی کے بجائے اپنے مستقبل کو سنوارنے میں لگا ہوا ہے ۔

شمالی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہا کہ لگ بھگ صفایا ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ’جن نوجوانوں نے ملیٹینسی میں شمولیت اختیار کی ہے کو مارنے پر ہمیں خوشی نہیں ہوتی کیونکہ وہ بھی کسی کے بچے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ اگر کوئی غلط راستے پر چلا گیا وہ واپس گھر لوٹ آئیں ، ہتھیار پھینکیں اور اپنا کام کاج دوبارہ شروع کریں ۔ ‘

دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ہتھیار اٹھایا، انہیں ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ گھر واپس لوٹ آئیں اور اپنے مستقبل کی فکر میں سوچ صرف کریں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ امسال صرف دس نوجوانوں نے ملیٹینٹ صفوں میں شمولیت اختیار کی جن میں سے چھ کو تصادم آرائیوں کے دوران مار گرایا اور اب صرف چار باقی ہیں اور ان کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال 110مقامی نوجوان عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہوئے تھے اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وادی کشمیر میں حالات کتنے بہتر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملیٹنسی کے خلاف ہماری جنگ منطقی انجام تک پہنچ گئی ہے،دلباغ سنگھ

پولیس سربراہ نے سرگرم چار عسکریت پسندوں سے اپیل کی کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ وہ پھر سے اپنی زندگی شروع کرسکتے ہیں اس کے لئے انہیں ہتھیار کو پھینک کر گھر واپس لوٹ آنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ نویں کی دہائیں میں سرحدی ضلع کپواڑہ میں اس پار جانے کی خاطر جن راستوں کا استعمال کیا گیا اب انہیں بند کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں پوری طرح سے ملیٹینسی کا خاتمہ ہو۔

نارکو ٹررزم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہا کہ یہ ایک نیا چیلنج ابھر کر سامنے آیا ہے اور منشیات کی اشیاء کو اس طرف لانے کی خاطر کپواڑہ سرحد کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلع کرئے تاکہ اس ناسور کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جاسکے۔

(یو این آئی)

جموں و کشمیر میں پانچ سالوں میں کافی بدلاؤ آیا ہے،پولیس سربراہ

کپواڑہ: جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ دلباغ سنگھ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں ملیٹینسی کو لگ بھگ جڑ سے اکھاڑ دیا گیا ہے جو کچھ بچا ہے اس کو بھی بہت جلد ختم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز مقامی نوجوانوں جنہوں نے عسکریت پسندی میں شمولیت اختیار کی، کو مارنے پر خوش نہیں ہوتی ہے۔انہوں نے ایسے نوجوانوں سے ہتھیار چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

ان باتوں کا اظہار پولیس چیف نے کپواڑہ میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سال کے عرصہ میں جموں وکشمیر میں کافی بدلاؤ ہوا ہے اور عسکریت پسندی کا لگ بھگ صفا یا ہو چکا ہے۔ان کے مطابق جتنے بھی سرگرم عسکریت پسند اور امن دشمن طاقتیں ہیں ان کو بھی جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

پولیس سربراہ نے مزید بتایا کہ شہری اور دیہی علاقوں میں پوری طرح سے امن کا ماحول ہے اور لوگ پر امن فضا میں سانس لے رہے ہیں۔پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ آج کا نوجوان عسکریت پسندی کے بجائے اپنے مستقبل کو سنوارنے میں لگا ہوا ہے ۔

شمالی کشمیر میں سرگرم عسکریت پسندوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہا کہ لگ بھگ صفایا ہو چکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ’جن نوجوانوں نے ملیٹینسی میں شمولیت اختیار کی ہے کو مارنے پر ہمیں خوشی نہیں ہوتی کیونکہ وہ بھی کسی کے بچے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ اگر کوئی غلط راستے پر چلا گیا وہ واپس گھر لوٹ آئیں ، ہتھیار پھینکیں اور اپنا کام کاج دوبارہ شروع کریں ۔ ‘

دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ہتھیار اٹھایا، انہیں ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ گھر واپس لوٹ آئیں اور اپنے مستقبل کی فکر میں سوچ صرف کریں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ امسال صرف دس نوجوانوں نے ملیٹینٹ صفوں میں شمولیت اختیار کی جن میں سے چھ کو تصادم آرائیوں کے دوران مار گرایا اور اب صرف چار باقی ہیں اور ان کو بھی کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال 110مقامی نوجوان عسکریت پسندوں کے صفوں میں شامل ہوئے تھے اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وادی کشمیر میں حالات کتنے بہتر ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملیٹنسی کے خلاف ہماری جنگ منطقی انجام تک پہنچ گئی ہے،دلباغ سنگھ

پولیس سربراہ نے سرگرم چار عسکریت پسندوں سے اپیل کی کہ تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ وہ پھر سے اپنی زندگی شروع کرسکتے ہیں اس کے لئے انہیں ہتھیار کو پھینک کر گھر واپس لوٹ آنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ نویں کی دہائیں میں سرحدی ضلع کپواڑہ میں اس پار جانے کی خاطر جن راستوں کا استعمال کیا گیا اب انہیں بند کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں پوری طرح سے ملیٹینسی کا خاتمہ ہو۔

نارکو ٹررزم کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہا کہ یہ ایک نیا چیلنج ابھر کر سامنے آیا ہے اور منشیات کی اشیاء کو اس طرف لانے کی خاطر کپواڑہ سرحد کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ منشیات کا کاروبار کرنے والے افراد کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلع کرئے تاکہ اس ناسور کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جاسکے۔

(یو این آئی)

Last Updated : Oct 24, 2023, 7:48 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.